کپاس کی چنائی کیلئے فرسودہ طریقے کے استعمال سے اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے ‘ ماہرین

آلائشوں کیوجہ سے عالمی منڈی میں پاکستان کی روئی کی قیمت کم ملنے سے سالانہ تقریباً 12 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے

اتوار 24 ستمبر 2017 12:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء) ماہرین نے کہا ہے کہ آلائشوں کی وجہ سے عالمی منڈی میں پاکستان کی روئی کی قیمت 2سے 3 سینٹ فی پائونڈ سے بھی کم ملتی ہے اور سالانہ تقریباً 12 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے جبکہ معیاری اور آلودگی سے پاک کپاس کی قدروقیمت مقامی اور عالمی منڈیوں میں زیادہ ملتی ہے اور خریدار زیادہ ترجیح دیتے ہیں ۔

علاوہ ازیں فی ایکڑ اوسطاًزرمبادلہ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ کاشتکار آلودگی سے پاک کپاس کے حصول کیلئے چنائی اس وقت شروع کریں جب ٹینڈے 50فیصد یا اس سے زائد کھل چکے ہوں۔ کپاس کی چنائی سورج کی روشنی میں صبح 10 بجے شروع کی جائے جب کھلے ہوئے ٹینڈوں سے رات کی نمی خشک ہوجائے تاکہ شبنم کی وجہ سے کپاس بدرنگ نہ ہواور ابرآلود موسم میں چنائی نہ کریں۔

(جاری ہے)

کپاس کی چنائی سپروائزرز کی نگرانی میں قطار بنا کر پودے کے نچلے حصے سے شروع کریں۔چنائی کرنے والی /والے جھولی اور پنڈ کیلئے صاف سوتی کپڑا اور کپاس کے کپڑے سے بنے ہوئے دستانے استعمال کریں۔چنائی کی اجرت نہ صرف مقدار بلکہ اس کے صاف ستھرے معیار کے مطابق دیں۔پھُٹی کو گیلی اور سایہ دار جگہ پر نہ رکھیںبلکہ دھوپ میں خشک جگہوں پر سوتی کپڑا یا ترپال وغیرہ بچھا کر رکھیں۔

چنی ہوئی پھُٹی کو وزن کروانے سے پہلے آلودگی مثلاًکچے ٹینڈے،ٹینڈوں کے ٹکڑے،رسیاں اور بال وغیرہ چن کر نکال لیں۔ پھُٹی کو سوتی کپڑے کے بوروں میں بھر کر سلائی سوتی ڈوری سے کریں۔پٹ سن یا پولی پراپلین کے بورے ہرگز استعمال نہ کریں۔چنائی کاوقفہ 15سی20دن رکھیں۔پھُٹی کوی جننگ فیکٹری تک ترسیل کیلئے صرف سوتی بورے یا کھلی ٹرالی جو سوتی کپڑے سے ڈھانپی ہوئی ہو،استعمال کریں۔کپاس کو زیادہ دیر گودام میں نہ رکھیں اور سٹوریج یا ترسیل کے دوران سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

متعلقہ عنوان :