کینولہ کی کاشت میں اضافے کے لئے کاشتکاروںکو سبسڈی دینے کا اعلان

پروگرام کے تحت کاشتکاروں کو 5000/-روپے فی ایکڑ بذریعہ وائوچرز سبسڈی فراہم کی جائے گی

اتوار 24 ستمبر 2017 12:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء)وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر محکمہ زراعت نے کینولہ کی کاشت میں اضافے کیلئے کسان پیکیج کے تحت کینولا کے کاشتکاروںکو کروڑوں روپے سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد کاشتکاروں میں کینولہ کی کاشت کے حوالے سے تحریک پیدا ہوائی ہے ، اس پروگرام کے تحت کاشتکاروں کو 5000/-روپے فی ایکڑ بذریعہ وائوچرز سبسڈی فراہم کی جائے گی ۔

رپورٹ کے مطابق کینولا یا میٹھی سرسوں، سرسوں کی ایسی قسم ہے جس کے تیل کا معیار عام طور پر اگائی جانے والی سرسوں سے بہت بہتر ہے اگر رایا، سرسوں اور توریا کی بجائے کینولا کاشت کیا جائے تو تیل کی کمی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ کینولا کی پیداوار اور تیل کا معیار عام سرسوںکی نسبت بہت بہتر ہے۔

(جاری ہے)

روائتی سرسوں کے تیل میں نقصان دہ اجزاء اروسک ایسڈ اور گلوکوسائنولیٹ قدرتی طورپر زیادہ مقدار میں موجود ہوتے ہیں جنہیں مستقل طور پر استعمال کرنا انسانی صحت کے لیے مضر رہوسکتا ہے اور اس کی کھلی جانوروں کو مستقل طور پر خوراک میں استعمال کرانے سے جانوروں کو بیمار کر سکتی ہے۔

کینولا کے تیل اور کھلی میں یہ اجزاء نہ ہونے کے برابر موجو ہوتے ہیں اس لیے کینولا کے تیل کو انسانی خوراک میں اور کھلی کو جانوروں کی خوراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔کینولا کی منظور شدہ اقسام میں پنجاب کینو لا ، فیصل کینولا،آری کینولا، ہائیولا 401 اور رستم کینولاشامل ہیں۔کینولا کا وقت کاشت شمالی پنجاب کے علاقہ جات کے لیے وسط ستمبر سے آخر اکتوبر جبکہ وسطی اور جنوبی پنجاب کے لیے یکم سے آخر اکتوبر تک ہے۔

کامیاب کاشت کے لیے کاشتکاروں کو 1.5سے 2کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔ کینولا کوکلراٹھی اور سیم زدہ زمینوں کے علاوہ ہر قسم کی زمین پر کاشت کیا جاسکتا ہے۔ کاشت سے پہلے زمین کو اچھی طرح تیار کریں۔ بہتر اگائو کے لئے اگر وافر پانی میسر ہو تو دوہری رائونی کر یں اس سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جاتی ہیں۔وریال زمین کی تیاری کے لیے 2سے 3دفعہ ہل چلا کر دودفعہ سہاگہ دیں۔