پنجاب حکومت کا کسی صورت ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع نہ کرنے کا فیصلہ

وزیراعلی ،وزیرقانون ،سابق آئی جی اور دیگر پولیس افسران کو سانحہ میں ملوث قرار دیا گیا ہے

اتوار 24 ستمبر 2017 11:45

پنجاب حکومت کا کسی صورت ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع نہ کرنے کا فیصلہ
لاہور( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 24ستمبر2017ء ):سانحہ ماڈل ٹاؤن کی کمیشن کی رپورٹ اوپن ہونے پر پنجاب حکومت کے اہم ترین ذمہ دران کے خلاف وعدہ معاف گواہ سامنے آنے کاخدشہ کے پیش نظر حکومت نے رپورٹ شائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ قومی اخبار کے مطابق پنجاب حکومت کو توہین عدالت کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔ ذرائع کے مطابق اس رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد چار پولیس ملازمین اور ایک اہم بیورو کریٹ وعدہ معاف گواہ بن سکتے ہیں۔

ایک اہم ادارے نے اس حوالے سے ثبوت بھی دے رکھے ہیں ۔ کہ کون کونسی کال کس کس وقت کی گئی ہے ۔ اورکون کون کس کس کو ہدایت جاری کر رہا تھا ۔ پولیس افسران نے واضح طور پر پنجاب حکومت کو پیغام دے دیا ہے کہ اگر رپورٹ شائع ہونے پر ہمارے نام سامنے آئے تو ہم سب حقائق کو واضح طور پر بیان کر دیں گے کہ کس کس نے ہمیں ہدایات جاری کی تھیں۔

(جاری ہے)

اعلی سطح کے پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ معاملہ ختم ہو جائے گا مگر رپورٹ شائع ہونے کے بعد اگر ہم پھنسے تو ہم حقیقت سامنے رکھ دیں گے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن کی اس رپورٹ میں سابق آئی جی پنجاب سکھیرا جو اس وقت اہم پوزیشن پر ہیں سمیت وزیراعلی پنجاب ،وزیر قانون پنجاب،توقیر شاہ ،اور دیگر پولیس افسران کو اس میں ملوث قرار دیا گیا ہے ۔ اس اپریشن میں حصہ لینے والے افسران اور اہلکار انتہائی جزباتی تھے اور یہ اپریشن باقاعدہ طور پر ایک پلاننگ کے تحت کیا گیا تھا ۔ تمام پولیس افسران جو اس واقع میں ایک سال کی قید کاٹ کر آئے ہیں بعد میں ان کی بحالی اور تعیناتیاں ان کی مرضی کے مطابق لگانا سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انعام ہے مشتاق سکھیرا کو اہم عہدہ دیا گیا ہے اور ان کے ذمہ ہے کہ کوئی پولیس اہلکار حکومت کے خلاف وعدہ معاف گواہ نہ بنے ۔