سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کی منظوری بہت بڑی کامیابی ہے‘ وزیر اعلیٰ سندھ

ہفتہ 23 ستمبر 2017 22:52

سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کی منظوری بہت ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2017ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کی منظوری کراچی شہر کے لوگوں کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور یہ صوبائی حکومت کی مسلسل اور مخلصانہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ بات ہفتہ کو وزیراعلی ہاؤس میں سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کے اعزار میں دی گئی تقریب سے خطاب کرتے کہی۔

انہوں نے کہا کہ آج صبح سی پیک کے جے ڈبلیو جی ٹرانسپورٹ انفرا اسٹکچر کا ایک اہم اجلاس یہاں منعقد ہوا، جس میں کے سی آر، کیٹی بندر، اور اسپیشل اکنامک زون دھابیجی کے منصوبوں پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں صوبے کے ان تین اہم منصوبوں میں سے کراچی سرکلر ریلوے کی منظوری دی گئی ہے باقی دو منصوبے کیٹی بندر اور دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی فزیبلٹی اسٹڈی کے بعد انہیں سی پیک فریم ورک کے تحت ان پر عملدرآمد کے لئے سی پیک کی جوانٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔

(جاری ہے)

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور سے سندھ کی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا اور اس کی بدولت صوبے میں سڑکوں کو باہم منسلک کرنے اور انہیں توسیع دینے میں بھی مدد ملے گی اور اس سے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بہتریں سہولیات کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوںگے اور ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کیا آغاز ہوگا۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کہا ہے کہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور پر جوانٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا ایک اجلاس 29 دسمبر 2016 ء کو بیجنگ چین میں منعقد ہوا تھا، جہاں پر انہوں نے سینئر سطح کے ایک وفد کے ساتھ شرکت کی تھی۔

ہم (سندھ حکومت) نے کراچی سرکلر ریلوے، کیٹی بندر اور چائنہ اسپیشل اکنامک زون دھابیجی کے منصوبے تجویز کئے تھے کہ انہیں سی پیک میں عملدرآمد کے لئے لیا جائے۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کہا ہے کہ سندھ حکومت نے کے سی آر منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر اس کی فزیبلٹی اور فریم ورک ایگریمنٹ کی منظوری دی اور اسے وفاقی حکومت کے ساتھ شیئر کیا تاکہ اس میگا پروجیکٹ پر جلد سے جلد کام کا آغاز ہوسکے۔

کے سی آر اس میگا سٹی کیماس ٹرانزٹ سسٹم کا ایک اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے لئے لوگوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر مطالبہ کیا جاتا تھا کیوں کہ اس منصوبے سے روزانہ سات لاکھ لوگون کو سفری سہولت میسر ہوگی۔ کراچی دنیا کے گنجان آباد شہروں میں سے ایک ہے اور یہاں پر سرمائے کاری کے حوالے سے بڑے اچھے اور حوصلہ افزا مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے منصوبے سے جو معاشی فوائد ہیں ان میں وہیکل آپریشن کاسٹ (وی او سی) اور ٹریول ٹائم کاسٹ(ٹی ٹی سی ) میں بچت ہوگی۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس میگا شہر کی آبادی کے ٹرانسپوٹیشن کے مسئلے کا حل ایک جامع ماس ٹرانزٹ سسٹم میں ہے۔ سندھ حکومت نے اس حوالے سے مختلف بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) لائنز پر کام شروع کیا جو کہ کے سی آر کے علاوہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی ساحلی پٹی 300 کلومیٹر طویل ہے اور یہاں پر دوبندرگاہیں کراچی اور بن قاسم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیٹی بندر پر ایک نئی جیٹی بنانے سے ملک کی کوئلے کی برآمد کرنے کی گنجائش میں اضافہ ہوگا اور اسے ملک کی مکمل بندرگاہ طور بھی بنایا جاسکتا ہے اور اس کے اطراف میں 5 ملین لوگ رہتے ہیں جو کہ اس سے براہ راست مستفیض ہونگے۔ اسپیشل اکنامک زون کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں پہلے ہی چند اسپیشل اکنامک زون مثلا بن قاسم پارک، کورنگی کریک انڈسٹریل پارک اور خیرپور اسپیشل اکنامک زون قائم کئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھابیجی 1000 ایکڑ پر پھلا ہوا ہے اور یہ کراچی سے تقریبا 55 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور سی پیک کے مشرقی راستے میں آتا ہے لہذا تجارتی لحاظ سے بھی اسے فوری طور پر ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ مینوفیکچرنگ ایگرو بیسڈ انڈسٹری کی آمد سے آپ یقین کریں کہ یہ اکنامک زون صوبے کے کاشتکاروں کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان چین تعلقات کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس کے نہ صرف مقامی بلکہ ملک کے دیگر ترقی پزیر علاقوں میں بھی ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر میں تفصیلی غور کے بعد کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کی منظوری دی گئی اور اسے سی پیک فریم ورک کے تحت اس پر عملدآمد کے لئے سی پیک کی جوائٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔