سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کی منظوری

یہ کراچی شہر کے لوگوں کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے ،سید مراد علی شاہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور سے سندھ کی معیشت کو استحکام حاصل ہوگااور اس کی بدولت صوبے میں سڑکوں کو باہم منسلک کرنے اور انہیں توسیع دینے میں بھی مدد ملے گی،وزیر اعلیٰ سندھ کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 23 ستمبر 2017 22:16

سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کی منظوری
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کہا ہے کہ سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کی منظوری کراچی شہر کے لوگوں کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور یہ صوبائی حکومت کی مسلسل اور مخلصانہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے یہ بات ہفتہ کو وزیراعلی ہاؤس میں سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ(جے ڈبلیو جی)کے اعزار میں دی گئی تقریب سے خطاب کرتے کہی۔

انہوں نے کہا کہ آج صبح سی پیک کے جے ڈبلیو جی ٹرانسپورٹ انفراسٹکچر کا ایک اہم اجلاس یہاں منعقد ہوا، جس میں کے سی آر، کیٹی بندر، اور اسپیشل اکنامک زون دھابیجی کے منصوبوں پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں صوبے کے ان تین اہم منصوبوں میں سے کراچی سرکلر ریلوے کی منظوری دی گئی ہے باقی دو منصوبے کیٹی بندر اور دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی فزیبلٹی اسٹڈی کے بعد انہیں سی پیک فریم ورک کے تحت ان پر عملدرآمد کے لئے سی پیک کی جوانٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔

(جاری ہے)

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور سے سندھ کی معیشت کو استحکام حاصل ہوگااور اس کی بدولت صوبے میں سڑکوں کو باہم منسلک کرنے اور انہیں توسیع دینے میں بھی مدد ملے گی اور اس سے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بہتریں سہولیات کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقعے بھی پیدا ہونگے اور ترقی و خوشحالی کے ایک نئیدور کیا اضافہ ہوگا۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کہا ہے کہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور پر جوانٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا ایک اجلاس 29 دسمبر 2016 کو بیجنگ چین میں منعقد ہوا تھا، جہاں پر انہوں نے سینئر سطح کے ایک وفد کے ساتھ شرکت کی تھی۔

ہم (سندھ حکومت) نے کراچی سرکلر ریلوے، کیٹی بندر اور چئنا اسپیشل اکنامک زون دھابیجی کے منصوبے تجویز کیے تھے کہ انہیں سی پیک میں عملدرآمد کے لیے لیا جائے۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کہا ہے کہ سندھ حکومت نے کے سی آر منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر اس کی فزیبلٹی اور فریم ورک ایگریمنٹ کی منظوری دی اور اسے وفاقی حکومت کے ساتھ شیئر کیا تاکہ اس میگا پروجیکٹ پر جلد سے جلد کام کا آغاز ہوسکے۔

کے سی آر اس میگا سٹی کیماس ٹرانزٹ سسٹم کا ایک اہم حصا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے لئے لوگوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر مطالبہ کیا جا تھا کیوں کہ اس منصوبے سے روزانہ سات لاکھ لوگون کو سفری سہولت میسر ہوگی۔ کراچی دنیا کے گنجان آباد شہروں میں سے ایک ہے اور یہاں پر سرمائے کاری کے حوالے سے بڑے اچھے اور حوصلہ افزا مواقعے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے منصوبے سے جو معاشی فوائد ہیں ان میں وہیکل آپریشن کاسٹ (وی او سی) اور ٹریول ٹائم کاسٹ(ٹی سی سی ) میں بچت ہوگی۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس میگا شہر کی آبادی کے ٹرانسپوٹیشن کے مسئلے کاحل ایک جامع ماس ٹرانزٹ سسٹم میں ہے۔ سندھ حکومت نے اس حوالے سے مختلف بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) لائنز پر کام شروع کیا جو کہ کے سی آر کے علاوہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی ساحلی پٹی 300 کلومیٹر طویل ہے اور یہاں پر دوبندرگاہیں کراچی اور بن قاسم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیٹی بندر پر ایک نئی جیٹی بنانے سے ملک کی کوئلے کی برآمد کرنے کی گنجائش میں اضافہ ہوگا اور اسے ملک کی مکمل بندرگاہ طور بھی بنایا جاسکتا ہے اور اس کے اطراف میں 5 ملین لوگ رہتے ہیں جوکہ اس سے براہ راست مستفیض ہونگے۔ اسپیشل اکنامک زون کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں پہلے ہی چند اسپیشل اکنامک زون مثلا بن قاسم پارک، کورنگی کریک انڈسٹریل پارک اور خیرپور اسپیشل اکنامک زون قائم کئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھابیجی 1000 ایکڑ پر پھلا ہوا ہے اور یہ کراچی سے تقریبا 55 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور سی پیک کے مشرقی راستے میں آتا۔ لہذہ تجارتی لہذ سے بھی اسے فوری طور پر ترقی دیینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ مینوفیکچرنگ ایگرو بیسڈ انڈسٹری کی آمد سے آپ یقین کریں کہ یہ اکنامک زون صوبے کے کاشتکاروں کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان چین تعلقات کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس کے نہ صرف مقامی بلکہ ملک کے دیگر ترقی پزیر علاقوں میں بھی ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر میں تفصیلی غور کے بعد کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کی منظوری دی گئی اور اسے سی پیک فریم ورک کے تحت اس پر عملدآمد کے لیے سی پیک کی جوائٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔