بلو چ اور پشتون اس خطے کے وارث ہیں ، دونوں اقوام نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھاما ہے ،، بلوچ و پشتون میں کوئی تنازعہ نہیں،

دونوں قومیں دہشت گردی کا شکار ہیں، ہم دہشت گردوں کیخلاف متحدہو کر لڑیں گے ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کا پشتون عالمی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب

ہفتہ 23 ستمبر 2017 21:58

بلو چ اور پشتون اس خطے کے وارث ہیں ، دونوں اقوام نے ہر مشکل وقت میں ایک ..
کو ئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 ستمبر2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچ اور پشتون اس خطے کے وارث ہیں اور صدیوں سے بھائیوں کی طرح رہ رہے ہیں، دونوں اقوام نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھاما ہے ، بلوچ اپنے علاقے جبکہ پشتون اپنے علاقے میں آباد ہیں اور ان کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں، دونوں قومیں دہشت گردی کا شکار ہیں، ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف متحدہو کر لڑیں گے۔

وہ بروز ہفتہ پشتون عالمی کانفرنس کے اختتامی سیشن اور پشتون ثقافتی دن کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ، صوبائی جنرل سیکریٹری عبدالرحیم زیارتوال، پشتو اکیڈیمی کے صدر سید خیر محمدعارف ، کانفرنس میں شریک بین الاقوامی مندوبین اور دیگر نے بھی پشتو عالمی کانفرنس اور پشتون ثقافتی دن کی تقریب سے خطاب کیا، صوبائی وزراء عبیداللہ بابت، سردار رضا محمد بڑیچ، سینیٹر آغا جہانزیب درانی، رکن قومی اسمبلی عبدالقہار ودان ، اراکین صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے، سید لیاقت آغا، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی، آئی جی پولیس احسن محبوب کے علاوہ دانشوروں ، ادیبوں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کانفرنس میں جبکہ عوام کی بہت بڑی تعداد نے پشتو ثقافتی دن کی تقریب میں شرکت کی، اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل اور قیام پاکستان کے ستر سال گزرنے کے بعد بھی پشتون اور بلوچ اس خطے میں آباد ہیں، وہ آج کے دن بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنے والوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ اور پشتون متحدہیں اور ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی ہمارے درمیان نفاق پیدا کرے اور ہماری صدیوں پرانی روایات کو پامال کرے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پشتون ایک بڑی اور قدیم تہذیب و ثقافت کی حامل قوم ہے اور وہ پشتون ثقافتی دن کے موقع پر پشتونوں کو بلوچوں کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پشتون بلوچ سمیت ہر قوم کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ثقافت کو فروغ دے اور اس کی ترویج کرے، کیونکہ دنیا میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو اپنی تہذیب و تمدن ، ثقافت ، روایات ، زبان اور تشخص کی حفاظت کر پاتی ہیں، جبکہ اپنی ثقافت کو چھوڑنے والی قومیں نست و نابود ہو جاتی ہیں اور ان کا تاریخ میں نام تک نہیں ہوتا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان عظیم روایات اور قدیم تہذیب و تمدن کا حامل خطہ ہے جبکہ اپنے قدرتی وسائل ، طویل ساحل اور قیمتی معدنیات کے باعث اسے منفرد مقام بھی حاصل ہے، ہم متحد ہو کر ناصرف اپنی ثقافت بلکہ اپنے وسائل کا بھی بہتر طریقے سے تحفظ کر سکتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے دادا نواب نوروز خان نے انگریز سامراج کے خلاف16لڑائیاں لڑیں اور ان پر جب بھی زمین تنگ ہوئی انہوں نے افغانستان کا رخ کیا اور انہیں افغان قوم نے بھرپور پذیرائی دی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے جس طرح انگریز سامراج اور پرشیئن ایمپائر سے اپنے خطے کو محفوظ رکھاہمیں اپنے نوجوانو کو اپنے آباؤ اجداد کی جدوجہد سے آگاہی دینی چاہیے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد اس خطے کو محفوظ بنا کر اور بے پناہ قربانیاں دے کر اسے ہمارے لیے چھوڑ گئے ہیں اب اس کی حفاظت اورترقی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے، اگر ہم اپنے رسم و رواج اور نگ و ناموس کی اہمیت کو سمجھ کر آگے بڑھیں گے اور اپنی روایات کو مضبوط کریں گے تو ہی ترقی کر سکیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں پر فخر ہے جو اپنی ثقافت کی ترویج اور اس کی حفاظت کے لیے کام کر رہے ہیں تاہم ہمیں ابھی تک مزید بہت کچھ کرنا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ خود بلوچ پشتون روایات کا ستون اور منبع ہیں اور بلوچستان کے خادم کی حیثیت سے وہ ان روایات کو مزید مضبوط بنائیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ جس طرح ہمیشہ بلوچ نے مشکل وقت میں افغان کا ہاتھ تھاما ہے اور جس طرح افغان نے بلوچ کا ہاتھ تھاما ہے وہ ہمارے لیے قابل فخر اور قابل تقلید ہے ، وزیراعلیٰ نے تہذیب و تمدن، ثقافت ، زبان اور تشخص کے تحفظ کے لیے قائم بلوچی، براہوہی اور پشتو اکیڈیموں کی کاوشوں کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ان اکیڈیموں کی کارکردگی میں اضافے کے لیے بھرپور معاونت جاری رکھے گی جو ہماری نوجوان نسل کو اس خطے کی عظیم ہستیوں کے بارے میں شعور کی آگاہی کے فرائض سر انجام بھی دے رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس موقع پر پشتو اکیڈیمی کے لیے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ ، پشتو، بلوچی اور براہوہی اکیڈیمیوں کے لیے ملازمین کی تعیناتی کا جائزہ لینے اور پشتو عالمی کانفرنس کے کامیاب انعقاد میں کردار ادا کرنے والوں کے لیے نقد انعامات کا اعلان بھی کیا، بعدازاں وزیراعلیٰ کو پشتو اکیڈیمی کی جانب سے دیاگاری شیلڈ پیش کی گئی۔

متعلقہ عنوان :