میانمار کا مسئلہ فلسطین اور کشمیر سے مختلف نہیں ہے، جب بھی اورجہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر،

زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا موقعہ ملا، اس وقت دینا میںایک بھی مسلمان ملک ایسا نہیں جو سنگین مسائل کی زد میں نہ ہو، او آئی سی کا ادارہ مکمل طور پر غیر فعال ہوچکا ہے ،اپنے کسی ممبر ملک پر ہونے والی جارحیت پر خاموش ہے ، خطے میں بھارت کے پولیس مین کا کردار کسی طور پہ بھی قبول نہیں کیا جائیگا، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کا جامشورو یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب

ہفتہ 23 ستمبر 2017 20:37

میانمار کا مسئلہ فلسطین اور کشمیر سے مختلف نہیں ہے، جب بھی اورجہاں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2017ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے جامشورو یونیورسٹی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہ کہا ہے کہ اگر میانمار کی تاریخ دیکھی جا ئے تو برما کا مسئلہ پہلے دن سے موجود ہے جہاں آرمی ساٹھ سالوں سے کسی مداخلت کے بغیر حکمرانی کرتی آئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی اورجہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا موقعہ ملا۔

رضا ربانی نے کہا کہ میانمار فلسطین اور کشمیر سے مختلف نہیں ہے۔مغربی دنیا ان مظالم پہ خاموش کیوں ہے کیونکہ اس میں ان کے مفادات کا ٹکراؤ ہے تو وہ جمہوریت اورانسانیت کا سبق بھول جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب سے ایشیائی لوگوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا شروع کیا تو یہ بات ان کو ناگوار گزری اور ان کا کشت و خون بہانے کی تیاری کی گئی۔

(جاری ہے)

رضا ربانی نے کہا کہ اس وقت ایک بھی مسلمان ملک ایسا نہیں جو سنگین مسائل کی زد میں نہ ہو اور خاص طور سے مشرق وسطیٰ اس وقت شدید سول وار کی زد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد جمہوریت پسند امریکی سامراج وہاں جمہوریت کو کیوں پنپنے نہیں دیتا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس وقت قطر اور سعودی عرب کا مسئلہ ہمارے سامنے ہے۔ سعودی عرب اور دوسرے عرب ممالک اور ایک طرف قطر آمنے سامنے ہیں اور امریکا دونوں کو اسلحہ بیچ رہا ہے۔

انہوں نے شرکا کو بتا یا کہ مغرب کی معیشت ہی اسلحہ کی فروخت پہ منحصر ہے یہ بات ہمارے ایشیائی ممالک کیوں نہیں سوچتے اور ان کے مفادات کے لئے آپس میں لڑتے ہیں۔مسلم اور ایشیائی عوام کا خون آخر کیوں بہایا جاتا ہے ایک سفید فارم کا خون ایک ایشیائی باشندہ سے ہر گز مقدس نہیں ،او آئی سی کا ادارہ اپنے کسی ممبر ملک پر ہونے والی جارحیت پر خاموش ہے اور یہ ادارہ اب غیر فعال ہو چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب کسی بھی مسلم ملک میں کوئی ایسی بات ہوتی ہے تو پاکستان اس کا بیڑا اٹھاتا ہے جو کہ اچھی بات ہے لیکن بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب پاکستان پر کوئی بیرونی مصیبت آتی ہے جب ایک آمر کشت و خون بہاتا ہے اور افغان جنگ ہم پر مسلط کی جاتی ہے جب ہم کو دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا جاتا ہے تو یہی مسلم دنیا بے حس ہوجاتی ہے۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ میں سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ جیسے منصوبوں کو ناکام کرنے کے لئے اب انہی طاقتوں کی ایماء پر بہت کشت و خون بہتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور کچھ ممالک اس لئے کنٹرول کئے جارہے ہیں اور ان کو استعمال کیا جارہاہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ بھارت کے پولیس مین کا کردار اس خطے میں کسی طور پہ بھی قبول نہیں کیا جائیگا۔