جب بھی اورجہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا موقع ملا،میاں رضا ربانی

میانمار فلسطین اور کشمیر سے مختلف نہیں ہے، مغربی دنیا ان مظالم پہ خاموش کیوں ہے ،پرویز مشرف بینظیر بھٹو کے قاتل ہیں اگر وہ دلیر ہیں تو عدالتوں کا سامنا کریں وہ لندن اور دبئی میں بیٹھ کر عیاشیاں کرہے ہیں بھارت کا خطے میں پولیس مین کا کردار کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جائیگا،دنیا کے کسی بھی مسلم ملک میں مسئلہ ہوا تو پاکستان بیڑا اٹھاتاہے، پاکستان کو ٹرمپ جیسا پاگل آدمی دھمکیاں دیتا ہے تو مسلم دنیا بے حس ہو جاتی ہے، چیئرمین سینیٹ کا جامشورو یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب/ میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 23 ستمبر 2017 20:14

جب بھی اورجہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جب بھی اورجہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا موقع ملا،میانمار فلسطین اور کشمیر سے مختلف نہیں ہے،مغربی دنیا ان مظالم پہ خاموش کیوں ہے ،پرویز مشرف بینظیر بھٹو کے قاتل ہیں اگر وہ دلیر ہیں تو عدالتوں کا سامنا کریں وہ لندن اور دبئی میں بیٹھ کر عیاشیاں کرہے ہیں،بھارت کا خطے میں پولیس مین کا کردار کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جائیگا،دنیا کے کسی بھی مسلم ملک میں مسئلہ ہوا تو پاکستان بیڑا اٹھاتاہے، پاکستان کو ٹرمپ جیسا پاگل آدمی دھمکیاں دیتا ہے تو مسلم دنیا بے حس ہو جاتی ہے ۔

ہفتہ کو جامشورو یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اگر میانمار کی تاریخ دیکھی جا ئے تو برما کا مسئلہ پہلے دن سے موجود ہے جہاں آرمی ساٹھ سالوں سے حکمرانی کرتی آئی ہے اور وہ بھی کسی مداخلت کے بغیر انھوں نے کہا کہ جب بھی اورجہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا موقع ملا۔

(جاری ہے)

رضا ربانی نے کہا کہ میانمار فلسطین اور کشمیر سے مختلف نہیں ہے۔مغربی دنیا ان مظالم پہ خاموش کیوں ہے کیونکہ اس میں ان کے مفادات کا ٹکرائو ہے تو وہ جمہوریت اورانسانیت کا سبق بھول جاتے ہیں۔انھوں نے کہا جب ضیاء کا مارشل لاء لگا تو امریکی سامراج کو افغانستان میں جانے لئے آمر کی ضرورت تھی اور اس نے اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے ایک پرائم منسٹر کو پھانسی لگوادی ۔

انھوں نے کہا جب سے ایشیائی لوگوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا شروع کیا تو یہ بات ان کو ناگوار گزری اور ان کا کشت و خون بہانے کی تیاری کی گئی۔ رضا ربانی نے کہا کہ اس وقت ایک بھی مسلمان ملک ایسا نہیں جو سنگین مسائل کی زد میں نہ ہو اور خاص طور سے مشرق وسطیٰ اس وقت شدید سول وار کی زد میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد جمہوریت پسند امریکی سامراج وہاں جمہوریت کو کیوں پنپنے نہیں دیتا ۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس وقت قطر اور سعودی عرب کا مسئلہ ہمارے سامنے ہے۔ سعودی عرب اور دوسرے عرب ممالک اور ایک طرف قطر آمنے سامنے ہیں اور امریکا دونوں کو اسلحہ بیچ رہا ہے ۔انہوں نے شرکا کو بتا یا کہ مغرب کی معیشت ہی اسلحہ کی فروخت پہ منحصر ہے یہ بات ہمارے ایشیائی ممالک کیوں نہیں سوچتے اور ان کے مفادات کے لئے آپس میں لڑتے ہیں۔مسلم اور ایشیائی عوام کا خون آخر کیوں بہایا جاتا ہے ایک سفید فارم کا خون ایک ایشیائی باشندہ سے ہر گز مقدس نہیں او آئی سی کا ادارہ اپنے کسی ممبر ملک پر ہونے والی جارحیت پر خاموش ہے اور یہ ادارہ اب غیر فعال ہو چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب کسی بھی مسلم ملک میں کوئی ایسی بات ہوتی ہے تو پاکستان اس کا بیڑا اٹھاتا ہے جو کہ اچھی بات ہے لیکن بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب پاکستان کوٹرمپ جیسا پاگل آدمی دھمکیاں دیتا ہے جب ہم پر کوئی بیرونی مصیبت آتی ہے جب ایک آمر کشت و خون بہاتا ہے اور افغان جنگ ہم پر مسلط کی جاتی ہے جب ہم کو دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا جاتا ہے تو یہی مسلم دنیا بے حس ہوجاتی ہے۔

میاں رضا ربانی نے کہا کہ میں سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ جیسے منصوبوں کو ناکام کرنے کے لئے اب انہی طاقتوں کی ایماء پر بہت کشت و خون بہتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور کچھ ممالک اس لئے کنٹرول کئے جارہے ہیں اور ان کو استعمال کیا جارہاہے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ بھارت کے پولیس مین کا کردار اس خطے میں کسی طور پہ بھی قبول نہیں کیا جائیگا۔سابق صدر پرویز مشرف کے بینظیر بھٹو کے قتل سے متعلق بیان پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ محترمہ نے مختلف خطوط میں مشرف کے بارے میں لکھا لہٰذا پرویز مشرف قاتل ہیں ، انہوں نے کہا کہ میں ان کے بارے میں کیا کہوں، وہ لندن اور دبئی میں بیٹھ کر عیاشیاں کررہے ہیں، مشرف اگر دلیر ہیں تو عدالتوں کا سامنا کریں۔

سینیٹ میں انتخابی اصلاحات ترمیمی بل منظور ہونے سے متعلق سوال پر رضا ربانی نے کہا کہ یہ سیاسی سوال ہے چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے جواب نہیں دے سکتا۔چیرمین سینیٹ نے کہا کہ کسی بھی الیکشن کے بعد سیاسی صورتحال بہتر ہوتی ہے، آئین کی حکمرانی نہ ہو اور ادارے کمزور ہوں تو ایسی باتیں ہوتی ہیں، پارلیمان سب سے کمزور ترین ادارہ ہے، آئین کے مطابق پارلیمنٹ کوسب سے زیادہ مضبوط ادارہ ہونا چاہیے۔