سانحہ ماڈل ٹائون مس ہینڈلنگ نہیں،دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کا کیس ہے ،وکلاء عوامی تحریک

شہباز شریف سانحہ ماڈل ٹائون کی ذمہ داری موقع پر موجودپولیس افسران پر ڈالنا چاہتے ہیں ،نعیم الدین چوہدری ْبکروں کی قربانی قبول نہیں کی جائے گی، اصل مجرم حکم دینے والے ہیں:ناصر ایڈووکیٹ،شکیل ممکا

ہفتہ 23 ستمبر 2017 20:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 ستمبر2017ء) پاکستان عوامی تحریک لائرز ونگ کا ہنگامی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا، وکلاء راہنمائوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون مس ہینڈلنگ نہیںدہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کا کیس ہے،شہباز شریف سانحہ ماڈل ٹائون کی ذمہ داری موقع پر موجود پولیس افسران اور چھوٹے درجے کے اہلکاروں پر ڈالنا چاہتے ہیں، بکروں کی قربانی قبول نہیں کی جائے گی، اصل مجرم ایوان وزیر اعلی کے اندر بیٹھے ہوئے حکم دینے والے ہیں،سانحہ کی پیشگی منصوبہ بندی کی گئی تھی،نعیم الدین چوہدری ایڈووکیت، محمد ناصر ایڈووکیٹ اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے اجلاس میں کہا کہ پورے ماڈل ٹائون میں ہر دوسری گلی میں بیرئر لگے ہوئے تھے مگرصرف ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ پر لگے بیرئر قانونی تھے جو ہائیکورٹ کے حکم پر ماڈل ٹائون پولیس نے اپنی نگرانی میں لگوائے تھے اور ان کی حفاظت کے لیے پولیس اہلکار تعینات کیئے گئے تھے تو سانحہ ماڈل ٹائون کے دن تک وہاں تعینات رہے، آدھی پولیس بیرئر ہٹانے کا ڈرامہ رچا رہی تھی اورسرکاری کاغذوں میں آدھے ان کی حفاظت پر مامور تھے۔

(جاری ہے)

وکلاء راہنمائوں نے کہا کہ یہ بیرئر ہٹانے کا نہیں ادارہ منہاج القرآن اور ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے اندر سے ممنوعہ بور کا اسلحہ اور پیسہ برآمد کرنے اور لاشیں گرانے کا منصوبہ تھاجس کے بعد پوری دنیا میں امن اور اسلام کے جھنڈے گاڑنے والی تحریک منہاج القرآن انٹر نیشنل کو کالعدم تنظیم قرار دے کر اسے بین کرنا تھا اور ڈاکٹر طاہر القادری کو عمر بھر کے لیے پاکستان آنے سے روکنا تھامگر اللہ تعالی کو کچھ اور ہی منظور تھا، ڈاکٹر طاہر القادری کو اپنے وطن پاکستان آنے سے روکنے کی منصوبہ بندی کر نے والوں پر آج پاکستان کی زمین تنگ ہوچکی ہے اور یہ خاندان منہ چھپاتا پھر رہا ہے،نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہوم سیکرٹری نے ہائیکورٹ کا حکم نہ مان کر توہین عدالت کی ان شاء اللہ تعالی سوموار کو عوامی تحریک کے وکلاء توہین عدالت کی درخواست کی پیروی کے لیے عدالت جائیں گے،ناصر ایڈووکیٹ نے کہا کہ 17جون 2014کے دن چند فرلانگ پر وزیر اعلی پنجاب کی رہائش گاہ پر غیر قانونی بیرئرز لگے ہوئے تھے انہیں ہٹانے کے لیے آپریشن کیوں نہیں کیا گیا شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ شریف برادران اور ان کے حواری لاتوں کے بھوت ہیں باتوں سے نہیں مانیں گے، تاہم اتمام حجت کے لیے باتوں سے منانے کی کوشش کر رہے ہیں اور جب لاتوں کی باری آئے گی تو یہ کسی کو شکلیں دکھانے کے قابل بھی نہیں رہیں گے، کیونکہ بے گناہ انسانوں کے قاتل اور جھوٹوں پر اللہ اور اس کے رسول نے بھی لعنت کی ہے اور پاکستان کے آئین میں بھی انسانیت کے قاتلوں کے لیے موت کی سزا مقرر ہے۔

متعلقہ عنوان :