وزیراعظم نے جنرل اسمبلی اجلاس میں بہت موثر انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا ،

بھارت خود دہشت گردی کو فروغ دینے والا سب سے بڑا ملک ہے ،وہ پوری دنیا میں پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے ، کلبھوشن اور احسان اللہ احسان کا اعترافی بیان اس بات کی دلیل ہے کہ بھارت افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے ، بھارت پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کے لئے خود اپنے ملک میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرواتا رہا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی روزروشن کی طرح عیاں ہے ، امریکہ نے ہمارے نقطہ نظر کو سمجھا ہے ، افغانستان میںگزشتہ چالیس سال کی پیچیدہ صورتحال سے غیر ریاستی عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں ،خطے میں خراب صورتحال کااثر صرف پاکستان نہیں خطے کے تمام ممالک پر ہوگا ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کی ٹی وی چینل سے گفتگو

ہفتہ 23 ستمبر 2017 20:08

وزیراعظم نے جنرل اسمبلی  اجلاس میں بہت موثر انداز میں پاکستان کا موقف ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 ستمبر2017ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بہت موثر انداز میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنا موقف پیش کیا ،بھارت پوری دنیا میں پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ وہ خود دہشت گردی کو فروغ دینے والا سب سے بڑا ملک ہے ،کلبھوشن یادیو اور احسن اللہ احسان کا اعترافی بیان اس بات کی دلیل ہے کہ بھارت افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے ، بھارت خود اپنے ملک میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرواتا رہا ہے تاکہ وہاں موجود مسلمانوں اور پاکستان کو موردالزام ٹھہرایا جاسکے ، بھارت جس طرح مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کررہا ہے وہ روزروشن کی طرح عیاں ہے ، امریکہ نے ہمارے نقطہ نظر کو سمجھا ہے ، افغانستان میں صورتحال پچھلے چالیس سال سے پیچیدہ ہے جس سے غیر ریاستی عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیںِخطے میں خراب صورتحال کااثر صرف پاکستان پر نہیں بلکہ خطے کے دیگر تمام ممالک پر ہوگا۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو سرکاری ٹی وی سے گفتگو کررہے تھے ۔نفیس زکریا نے کہا کہ اقوام متحدہ کا یہ اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے جس میں تمام ممالک اپنا موقف پیش کرتے ہیں ، پاکستان نے ہر پہلو کو موثر طریقے سے اجاگر کیا ہے اور اپنے ترقی کی جانب بڑھتے ہوئے اقدامات سے آگاہ کیا ہے، وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بات کی ، بھارت پوری دنیا میں پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، بھارت اس وقت سب سے بڑا دہشت گردی کو فروغ دینے والا ملک ہے ۔

نفیس زکریا نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ احسان اللہ احسان کا بیان بھی ہے جس میں اس نے بتایا تھا کہ بھارت کس طرح افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گرددوں کو مالی معاونت فراہم کررہا ہے ، بھارت میں چھپنے والی کتاب کے مطابق بھارت خود اپنے ملک میں دہشت گردی کے حملے کروا رہا ہے اور الزام وہاں کے مسلمانوں پر یا پاکستان میں غیر ریاستی عناصر پر لگادیتا ہے ۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان جس طرح مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کررہا ہے وہ روز روشن کی طرح عیاں ہے ، اس بات پر کافی کچھ لکھا جاچکا ہے اور بحث کی جاچکی ہے ، وزیراعظم نے بہت موثر انداز میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنا موقف پیش کیا ۔ ہمارے بھارت اور افغانستان سے تعلقات کی نوعیت مختلف ہے ، افغانستان سے ہمارے تعلقات عوامی سطح پر ہیں اور روزانہ ہزاروں لوگ علاج معالجے اور رشتہ داروں سے ملاقات کے لئے آتے ہیں ، ہمارے ملک میں 30لاکھ سے زائد افغان مہاجرین موجود ہیں جن کے مسلسل افغانستان میں تعلقات موجود ہیں اس کے ساتھ ساتھ ہماری افغانستان کے ساتھ طویل بین الاقوامی سرحد بھی موجود ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے ، ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی ہندوستان کو اچھی نہیں لگ رہی اور وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان مشرقی سرحد پر توجہ دے ۔ نفیس زکریا نے کہا کہ افغانستان بارڈر پرہونے والے موجودہ اور اس سے پہلے ہونے والے واقعات ایک سوچھی سمجھی سازش کا نتیجہ ہیں ، بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی دنیا کی توجہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والے مظالم کی طرف سے ہٹانا ہے ، ہندوستان پاکستان پر مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کروانے کا الزام لگاتا رہا ہے ۔

2009میں تین ہزار قبریں دریافت ہوئیں جن کو بھارتی فوج نے جعلی مقابلوں میں مارا تھا جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، اس معاملے کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جو کہ ہمارا میڈیا صحیح انداز میں اجاگر نہیں کررہا ۔ نفیس زکریا نے کہا کہ امریکہ سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں ، امریکی نائب صدر اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات حوصلہ افزا رہی اور ہمارے آپس کے تعلقات طویل عرصہ سے چلے آرہے ہیں ، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مل کر کام کریں گے ، آگے چلیں گے اور مل کر بات چیت بھی کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری امریکہ کے ساتھ وسیع تر پیمانے پر بات چیت ہے ، امریکہ نے ہمارے نقطہ نظر کو سمجھا ہے ، افغانستان میں صورتحال پچھلے چالیس سال سے پیچیدہ ہے جس سے غیر ریاستی عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں ، ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا ، اس خطے میں خراب صورتحال کا اثر صرف پاکستان پر نہیں بلکہ دیگر تمام ممالک پر بھی ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 15سال سے دنیا میں معاشی بحران چل رہا ہے جس کی وجہ سے ایشیا بین الاقوامی دنیا کیلئے فیورٹ اکنامک زون کے طور پر سامنے آیا ہے ۔