مصباح الحق کی طرح پوری ٹیم کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کروں گا ،سری لنکا سے سیریز آسان نہیں ہو گی‘ سرفراز احمد

کھلاڑی جان مار رہے ہیں اور ہر شعبے میں بہتری آرہی ہے، جس طرح ٹیمیں آرہی ہے امید ہے بھارتی ٹیم بھی آنے بارے ضرور سوچے گی یونس خان ،مصباح الحق کے نہ ہونے سے یقینی طور پر خلاء پیدا ہو ،امید ہے کھلاڑی کارکردگی سے ان کی کمی پوری کرنے کی کوشش کرینگے بطور کپتان بڑے اہداف نہیں،سیریز بائی سیریز فوکس کررہا ہوں،خواہش ہے میری کپتانی میں پاکستان 2019ء کا ورلڈ کپ جیتے‘ کپتان کی پریس کانفرنس

ہفتہ 23 ستمبر 2017 18:04

مصباح الحق کی طرح پوری ٹیم کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کروں گا ،سری لنکا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2017ء) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ مصباح الحق کی طرح پوری ٹیم کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کروں گا ،سری لنکا کی ٹیم میں تجربہ کار کھلاڑی شامل ہیں اس لحاظ سے سری لنکا سے سیریز آسان نہیں ہو گی ،کھلاڑی جان مار رہے ہیں اور ٹیم کے ہر شعبے میں آہستہ آہستہ بہتری آرہی ہے، ورلڈ الیون کے دورہ کے بعد سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں پاکستان آئیں گی اور مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں بھارتی ٹیم بھی پاکستان آنے کے بارے میں ضرور سوچے گی اور دونوں ملکوں میں باہمی سیریز کھیلی جائیں گی ،یونس خان اور مصباح الحق کے نہ ہونے سے یقینی طور پر خلاء پیدا ہو ا ہے لیکن امید ہے کہ کھلاڑی اپنی کارکردگی سے ان کی کمی پوری کرنے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ یہ اچھی چیز ہے کہ ہماری ٹیم میں جتنے بھی نوجوان کھلاڑی آئے ہیں سب کوشش کرتے ہیں کہ اپنی غلطیوں سے سیکھیں ،میر ے اندر ایسی کوئی خاص چیز نہیں بلکہ پوری مینجمنٹ چاہتی ہے کہ کھلاڑیوں کے اندر انرجی پیدا ہو ،لڑکے جان مارے ہیں او رہماری ہر چیز بہتری کی جارہی ہے ، گزشتہ چار پانچ میں دیکھیں تو ہماری فنٹس کا لیول بہتر ہوا ، فیلڈنگ میں بہتری آئی ہے ، بالنگ مین دن بدن بہتر ہو رہی ہے ۔

پہلے ہماری ون ڈے کرکٹ تھوری سلو تھی لیکن آہستہ آہستہ چیزوں میں بہتری آرہی ہے اور پوری ٹیم کا یہی گول ہے کہ کہ پاکستان کے لئے اچھی کارکردگی دکھانی ہے اور یہی ایک راز ہے کہ ہماری ٹیم بہتر سے بہتر ہوتی جارہی ہے۔ اگر بطور کرکٹر کپتان دیکھا جائے تو مجھے معین خان پسند ہیں او رجب میں بڑا ہو رہا تھا تو اتفاق سے معین خان ہی قومی ٹیم کے کپتان تھے اور میں نے ان سے سیکھا ہے اور اس لحاظ سے وہ میرے آئیڈیل ہیں ۔

لیکن دوسری طرف جس طرح مصباح الحق اس گیم کو لے کر چلے ہیںوہ بھی قابل تعریف ہے ،انہوں نے جس وقت ٹیم کی قیادت سنبھالی وہ مشکل وقت تھا لیکن انہوںنے ریکارڈ 26میچوں میں بطور کپتان کامیابی حاصل کی ۔ میں کوشش کروں گا کہ جس طرح انہوںنے فیصلے لئے میں بھی ان کی پیروی کروں کیونکہ ٹیسٹ سیریز میں کپتانی کا طریقہ تھوڑا مختلف ہوتا ہے اس میں سیشن بائی سیشن کرکٹ تبدیل ہوتی ہے اور آپ کو اسے دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے ۔

کوشش کروں گاانہوں نے جو طریقے استعمال کئے میں بھی اسی کے مطابق چلوں اور میں بھی مصباح الحق کی طرح پوری ٹیم کو ساتھ لے کر چلوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کی ٹیم بہت اچھی ہے اور جس ٹیم کا اعلان کیا گیا ہے اس میں تجربہ کار کھلاڑی شامل ہیں اور اس لحاظ سے سری لنکا سے سیریز آسان نہیں ہو گی بلکہ آپ کسی بھی ٹیم کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ کھیلیں تو یہ آپ کو ٹف ٹائم دیتی ہے ۔

انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یاسر شاہ کا فٹنس کا تھوڑامسئلہ تھا لیکن اس نے فٹنس ٹیسٹ دیا ہے اور اسے پاس کیا ہے اور آپ نے دیکھا کہ وہ فٹ بال بھی کھیل رہا تھا اور اب وہ بھرپور فٹ ہے جہاں تک اظہر علی کا معاملہ ہے تو اس کے مسائل تھے اور ڈاکٹروں سے تبادلہ خیال ہوا ہے اور امید ہے کہ پہلے میچ سے پہلے وہ بھرپور فٹ ہوگا اور ٹیم میں شامل ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ یونس خان اور مصباح الحق کے نہ ہونے سے یقینی طور پر خلاء پیدا ہو ا ہے لیکن میں نے جیسے بتایا ہے کہ اظہر علی ، اسد شفیق ، بابر اعظم جو نئے کھلاڑی شامل ہوئے ہیں جن میں حارث سہیل ، عثمان صلاح الدین اور اوپننگ میںدیکھیں سمیع اسلم ،شان مسعود ہیں یہ ٹیم کے ساتھ کھیلتے ہوئے آرہے ہیں اور یہ دبئی میں بھی کھیل چکے ہیں انہیں موقع ملے گا تو یہ یقینی طو رپر کارکردگی دکھائیں گے اور دونوں کھلاڑیوں کی کمی پوری کرنے کی کوشش کریں گے ۔

انہوںنے کہا کہ میری کوشش ہو گی میری کارکردگی بہتر ہو اور بطور کپتان میرا پہلا میچ ہے اور اگر میری سنچری سے قوم ٹیم پہلا میچ جیتے تو میرے لئے اس سے بڑی خوشی کی اور کیا بات ہو گی ۔ سرفراز احمد نے مزید کہا کہ اگر متحدہ عرب امارات کی کنڈیشن دیکھی جائیں تو یہ بیٹنگ کے لئے موزوں ہوتی ہیں ۔ سلو پچز ہونے کی وجہ سے تیسرے اور چوتھے روز میں سپنرز کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے ۔

مجھے لگتا ہے کہ بالنگ میں ہم مضبوط ہیں ۔ ہمارے پاس عامر ، عباس ، وہاب ، حسن علی ہے اور میر ے خیال میں ہماری دونوں چیزیں متوازن ہیں ۔ کوشش کریں گے مڈل آڈر ر مضبوط لے کر جائیں کیونکہ ہماری جو کامیابی رہی ہے اور گزشتہ پانچ چھ سال دیکھیں تو اظہر ، یونس خان ،اسد شفیق او رمصباح الحق مڈل آڈر کو لے کر چلے ہیں اورہمیں کامیابیاں ملی ہیں ۔ میری کوشش ہو گی کہ ایسا کمبی نیشن بنایا جائے جس میںمڈل آڈر ، سپنرز اور فاسٹ بالرز پورے ہوںاو رہم اپنی بھرپو رکارکردگی دکھائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ تمام کھلاڑی کی ترجیح ہونی چاہیے اور اب بھی ڈومیسٹک کرکٹ ہونی جارہی ہے او ر اس کا فیصلہ بورڈ نے کرنا ہے ۔ لیکن میرے خیال میں جو کھلاڑی پاکستان ٹیم کے لئے کھیلتے ہیں انہیں جب بھی وقت میسر آئے انہیں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنی چاہیے کیونکہ ہم کھیلیں گے تو مختلف محکموں سے آنے والے نوجوان کھلاڑی ہمارے ساتھ کھیل کر سیکھیں گے اور آگے چل کر اس کا پاکستانی ٹیم کوہی فائدہ ہوگا اس لئے میں تمام قومی کھلاڑیوں سے کہوں گا کہ انہیں جب بھی موقع میسر آئے وہ ڈومیسٹک کرکٹ ضرور کھیلیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان ٹیم کی کپتانی ہمیشہ چیلنج رہا ہے لیکن بطور کپتان میرے اہداف زیادہ بڑے نہیں ہیں ، میںیہی نہیں سوچ رہا کہ میں نے پانچ سال کھیلنا ہے اور کپتانی کرنی ہے ، میں چھوٹے چھوٹے اہداف لے کر چل رہا ہوں اور ا س سے آپ کے لئے آسانی ہو جاتی ہے ۔میں پہلے دو ٹیسٹ میچوں کو دیکھ رہا ہوں اس کے بعد ون ڈے پر فوکس کروں گا اور میری کوشش ہے کہ اچھی کپتانی کی جائے اور ٹیم کو کامیابی دلوائی جائے ۔

انہوںنے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ میرے چیف سلیکٹر انضمام الحق سے اچھے تعلقات ہیں اور انہوںنے بطور چیف سلیکٹر مجھے نہ صرف سپورٹ کیا ہے بلکہ میری رائے کو اہمیت بھی دی ہے ۔ اسی طرح کوچ کے ساتھ بھی بہتر کوارڈی نیشن ہے ۔ جب آپ جیت رہے ہوں تو ساری چیزیں اچھی چل رہی ہوتی ہیں لیکن جب آپ ہاریں وہاں دیکھنا ہوتا ہے ۔ چمپئنز ٹرافی میں ہم ایک میچ ہارے تو ایسا نہیں ہوا کہ اسکی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالی بلکہ ہم ایک یونٹ تھے ،ہم سب ایک پیج پر ہیں اور ہم سب کی یہی کوشش ہے کہ پاکستان میں کرکٹ بہتری کی طرف جائے ۔

قومی ٹیم کے کپتان نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات میں جا کر کنڈیشن کا پتہ چلے گا ابھی تو یہ معلوم ہوا ہے کہ وہاں پر گرمی بہت زیادہ ہے اور درجہ حرات 40پلس ہے ، پچز کا معائنہ کریں گے اور پھر دیکھیں گے تین فاسٹ اور ایک سپنر کے ساتھ میدان میں اترنا ہے یا دو فاسٹ او ردو سپنرز کے ساتھ کھیلنا ہے جبکہ بیٹنگ میں کوشش ہوگی کہ چھ بیٹسمینوں اور ایک وکٹ کیپر کے ساتھ کھیلیں لیکن بالنگ میں دیکھیں گے کہ کیا بہترین آپشن لگتا ہے کہ ہم نے تین ایک یا دو ، دو کے ساتھ کھیلنا ہے ۔

انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کرکٹ کے کھیل میں فٹنس کا مرکزی کردار ہے اور جب آپ تینوں فارمیٹس کھیل رہے ہوں تو آپ کو اپنی فٹنس پر زیادہ توجہ دینی پڑتی ہے ۔ لیکن چار پانچ ماہ سے کھلاڑی بہت محنت کر رہے ہیںاور دن بدن ان کی فٹنس میں بہتری آرہی ہے ۔متحدہ عرب امارات میں گرمی ہوتی ہے اور آپ نے وکٹ کیپنگ کرنی ہے فٹنس کا بہت اہم کردار ہوگا ۔

میں نے پہلے بھی کہا کہ میں بہت طویل نہیں سوچ رہا بلکہ میں نے سیریز بائی سیریز فوکس کیا ہوا ہے اور انشا اللہ اپنی فٹنس کو بہتر کرتا جائوں گا اور پاکستان کے لئے کھیلتا جائوں گا ۔انہوںنے کہا کہ چیمئنز ٹرافی کا فائنل بہت یادگا ر ہے بلکہ اس ایونٹ میں جو بھی کھلاڑی شامل تھے خاص طور پر جس طرح ٹیم نے کم بیک کیا یہ تمام کھلاڑیوں کی زندگی میں یادگار لمحات ہیں ۔

لڑکوں نے اس ایونٹ میں بہت محنت کی وہ ایک ایسا ایونٹ تھا جسے زندگی بھر فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔ سرفرا ز احمد نے مزید کہا کہ یہ درست ہے کہ فاسٹ بالنگ میں رفتار بہت اہمیت کی حامل ہے لیکن اس کے ساتھ لائن و لینتھ بھی ضروری ہوتی ہے ایسا نہیں ہوتا کہ فاسٹ بالر ہی آپ کو آئوٹ کر کے دیتا ہے ، ویسٹ انڈیز کے دورہ کی جو پچز تھیں میں نے اپنی کیرئیر میں اتنی سلو پچز نہیں دیکھیں لیکن وہاں پر بھی عباس نے پانچ آئوٹ کئے ۔

لائن و لینتھ پر کام ہو رہا ہے ،ٹیسٹ کرکٹ میں یہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ آپ کی لائن و لینتھ کیا چل رہی ہے ۔ یہ درست ہے کہ ہمارے پاس فاسٹ بالر شارٹ ہیں اور فاسٹ بالر نہیںآرہے لیکن حسن علی ، عامر ، عباس پر کام کیا جارہا ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ لڑکے کارکردگی دکھائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کل کرکٹ تیز ہو گئی ہے، آسٹریلیا، انگلینڈ میں چار روز میں ٹیسٹ میچ کا نتیجہ آ جاتا ہے لیکن ایشیاء کی کنڈیشن میں ابھی بھی نتیجہ پانچ روز میں ہی آتا ہے مجھے کسی کی رائے کا علم نہیں لیکن ٹیسٹ کرکٹ پانچ روز کی ہی رہے تو یہ بہتر ہے اور ٹیسٹ سیریز کا مزہ پانچ روز کا ہی آتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہاب ریاض کی سپیڈبہتر ہے ، عامر کی سپیڈ بہتری کی طرف جارہی ہے حسن علی 145پلس کی رفتار سے گیند کر رہے ہیں لیکن ہمیں 150 کی رفتار والے فاسٹ بالر کی کمی محسوس ہوتی ہے ۔ سلیکٹرز150کی رفتار کے حامل بالرز ڈھونڈ رہے ہیں او ردو تین فاسٹ بالرز کو بلایا گیا ہے اوران پر کام ہوگا اور انکی رفتار بڑھے گی اور وہ پاکستان کے لئے کھیلیں گے۔

انہوںنے بھارت کے ساتھ باہمی سیریز کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ اس کے لئے کافی دیر سے کوشش ہو رہی ہے اور پی سی بی کافی دیر سے یہ کوشش کر رہا ہے کہ بھارت کے ساتھ باہمی سیریز ہوں اور اور پاکستان نے ہمیشہ ہاتھ بھی بڑھایا ہے کہ آپ آ کر کھیلیں ۔ ابھی ورلڈ الیون کی ٹیم ہو کر گئی ہے پھر سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں بھی آئیں گی تو مجھے امید ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ ضرور سوچے گا ۔

ایسا نہیں ہے کہ ان کے کھلاڑی نہیں کھیلنا چاہتے بلکہ ہمارے سینئرز کی جب بھی ان سے بات ہوئی ہے وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچز ہوں او رامید ہے کہ آنے والے وقتوں میں چیزیں بہتری ہوں گی اور دونوں ملکوں میں سیریز کھیلی جائے گی ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان چمئنز ٹرافی کا فائنل ہواتھا توشائقین کرکٹ کا جوش و خروش دیدنی تھا۔

سرفراز نے مزید کہا کہ میری نیچر ایسی ہے کہ میں میچ میں انوال رہتا ہوں اور جب ایساکھلاڑی جس سے مجھے امید ہو کہ وہ بال کو روک سکتا تھا او رمس فیلڈ ہو جائے تو مجھے غصہ آتا ہے لیکن میچ اور سیریز کے اختتام پر میں تمام کھلاڑیوں سے واضح کہتا ہوں کہ آن دی فیلڈ اگر میرے رویے سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت چاہتا ہوں لیکن ٹیم میں شامل سینئر اور جونیئرز کھلاڑیوں نے کبھی برا نہیں منایا کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ میں ان کی بہتری کے لئے ہی کہہ رہا ہوں اور ہم سب پاکستان کیلئے کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ خواہش ہے کہ ٹیم کو ورلڈ کپ جتوائوں اور ایسا کوئی کپتان نہیں ہوگا جس کی یہ خواہش نہ ہو کہ وہ اپنی کپتانی میں ملک کو ورلڈ کپ دلوائے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے ۔میری بھی خواہش ہے کہ 2019ء میں پاکستان میری کپتانی میں ورلڈ کپ جیتے لیکن ہم قدم بہ قدم آگے بڑھ رہے ہیں ،ہم نے بہت سی چیزیں بہتر کرنی ہے او رچمپئنز ٹرافی کے بعد ہمارے اوپر ذمہ دار مزید بڑھ گئی ہے، ہم سیریز بائی سیریز چل رہے ہیں اور 2019ء کے ورلڈ کپ تک امید ہے کہ ہم بہتری ٹیم تیار کر کے گرائونڈ میں اتریں گے۔