جہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا موقعہ ملا،

چیئرمین سینیٹ مغربی دنیا میانمار میں ہونے والے مظالم پہ خاموش کیوں ہے، سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ جیسے منصوبوں کو ناکام کرنے کے لئے اب انہی طاقتوں کی ایما پر بہت کشت و خون بہتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، کچھ ممالک اس لئے کنٹرول کئے جارہے ہیں اور ان کو استعمال کیا جارہاہے ،بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب پاکستان کوٹرمپ جیسا پاگل آدمی دھمکیاں دیتا ہے، افغان جنگ ہم پر مسلط کی جاتی ہے ،جب ہم کو دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا جاتا ہے، مسلم دنیا بے حس ہوجاتی ہے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا جامشورو یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب

ہفتہ 23 ستمبر 2017 17:38

جہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا ..
حیدر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 ستمبر2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا موقعہ ملا۔ مغربی دنیا میانمار میں ہونے والے مظالم پہ خاموش کیوں ہے کیونکہ اس میں ان کے مفادات کا ٹکرائو ہے، سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ جیسے منصوبوں کو ناکام کرنے کے لئے اب انہی طاقتوں کی ایما پر بہت کشت و خون بہتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور کچھ ممالک اس لئے کنٹرول کئے جارہے ہیں اور ان کو استعمال کیا جارہاہے ،بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب پاکستان کوٹرمپ جیسا پاگل آدمی دھمکیاں دیتا ہے جب ہم پر کوئی بیرونی مصیبت آتی ہے جب ایک آمر کشت و خون بہاتا ہے اور افغان جنگ ہم پر مسلط کی جاتی ہے جب ہم کو دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا جاتا ہے تو یہی مسلم دنیا بے حس ہوجاتی ہے وہ ہفتہ کو جامشورو یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ اگر میانمار کی تاریخ دیکھی جائے تو برما کا مسئلہ پہلے دن سے موجود ہے جہاں آرمی ساٹھ سالوں سے حکمرانی کرتی آئی ہے اور وہ بھی بغیر کسی مداخلت کے -انھوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا موقعہ ملا۔ رضا ربانی نے کہا کہ میامنمار, فلسطین اور کشمیر سے مختلف نہیں ہے۔

مغربی دنیا ان مظالم پہ خاموش کیوں ہے کیونکہ اس میں ان کے مفادات کا ٹکرائو ہے تو وہ جمہوریت اورانسانیت کا سبق بھول جاتے ہیں ۔انھوں نے کہا جب ضیا کا مارشل لا لگا تو امریکی سامراج کو افغانستان میں جانے لئے آمر کی ضرورت تھی اور اس نے اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے ایک پرائم منسٹر کو پھانسی لگوادی.انھوں نے کہا جب سے ایشیائی لوگوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا شروع کیا تو یہ بات ان کو ناگوار گزری اور ان کا کشت و خون بہانے کی تیاری کی گئی رضا ربانی نے کہا کہ اس وقت ایک بھی مسلمان ملک ایسا نہیں جو سنگین مسائل کی زد میں نہ ہو اور خاص طور سے مشرق وسطی اس وقت شدید سول وار کی زد میں ہیانھوں نے کہا کہ نام نہاد جمہوریت پسند امریکی سامراج وہاں جمہوریت کو کیوں پنپنے نہیں دیتا . چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس وقت قطر اور سعودی عرب کا مسئلہ ہمارے سامنے ہی. سعودی عرب اور دوسرے عرب ممالک اور ایک طرف قطر آمنے سامنے ہیں اور امریکا دونوں کو اسلحہ بیچ رہا ہے .انھوں نے شرکا کو بتا یا کہ مغرب کی معیشت ہی اسلحہ کی فروخت پہ منحصر ہے یہ بات ہمارے ایشیائی ممالک کیوں نہیں سوچتے اور ان کے مفادات کے لئے آپس میں لڑتے ہیں۔

مسلم اور ایشیائی عوام کا خون آخر کیوں بہایا جاتا ہے ایک سفید فارم کا خون ایک ایشیائی باشندہ سے ہر گز مقدس نہیں او آئی سی کا ادارہ اپنے کسی میمبر ملک پر ہونے والی جارحیت پر خاموش ہے اور یہ ادارہ اب غیر فعال ہو چکا ہے انھوں نے کہا کہ جب کسی بھی مسلم ملک میں کوئی ایسی بات ہوتی ہے تو پاکستان اس کا بیڑا اٹھاتا ہے جو کہ اچھی بات ہے لیکن بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب پاکستان کوٹرمپ جیسا پاگل آدمی دھمکیاں دیتا ہے جب ہم پر کوئی بیرونی مصیبت آتی ہے جب ایک آمر کشت و خون بہاتا ہے اور افغان جنگ ہم پر مسلط کی جاتی ہے جب ہم کو دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا جاتا ہے تو یہی مسلم دنیا بے ہس ہوجاتی ہے۔

میاں رضا ربانی نے کہا کہ میں سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ جیسے منصوبوں کو ناکام کرنے کے لئے اب انہی طاقتوں کی ایما پر بہت کشت و خون بہتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور کچھ ممالک اس لئے کنٹرول کئے جارہے ہیں اور ان کو استعمال کیا جارہاہے . رضا ربانی نے کہا کہ بھارت کے پولیس مین کا کردار اس خطے میں کسی طور پہ بھی قبول نہیں کیا جائیگا