کپاس کے بھائو میں اضافہ کا رجحان، پھٹی کا بھائو بھی بڑھ گیا، شدید گرمی کے باعث پھٹی کی چنائی متاثر

ہفتہ 23 ستمبر 2017 16:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2017ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں دلچسپی اور جنرز کی جانب سے روئی کی فروخت میں بھی اضافہ کے باعث کاروباری حجم میں اضافہ ہوا، اس کے ساتھ ساتھ روئی کے بھائو میں بھی بہتری رہی بھائو فی من 100 تا 150 روپے بڑھ گئے۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھائو فی من 5950 تا 6200 روپے پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 50 تا 100 روپے کے اضافہ کے ساتھ 2800 تا 2950 روپے رہا۔

جبکہ صوبہ پنجاب میں بھی روئی کے بھائو میں 100 تا 150 روپے کا اضافہ ہوا بھائو فی من 6250 تا 6300 روپے رہا۔ پھٹی کا بھائو 2800 تا 3000 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 150 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 6100 روپے کے بھا پر بند کیا۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان کے مطابق سندھ و پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے علاقوں میں شدید گرمی کی وجہ سے پھٹی کی چنائی نسبتاً کم ہورہی ہے جس کے باعث پھٹی کے بھائو میں اضافہ ہورہا ہے نتیجتاً روئی کے بھائو میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں ملا جلا رجحان رہا۔ دریں اثنا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 ستمبر تک روئی کی پیداوار کے اعداد وشمار جاری کیا ہے جس کے مطابق اس عرصے میں 23 لاکھ 45 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ دنوں میں روئی کی پیداوار میں گزشتہ سال کے نسبت اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ نسیم عثمان کے مطابق اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 25 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔

وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک نے پی سی سی سی کی کارکردگی کو مزید وسعت دینے اور بہتر بنانے کپاس کی پیداوار بڑھانے میں دلچسپی لینے کی وجہ سے کاٹن سیکٹر ان کا شکر گزار ہے۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے کاٹن پیدا کرنے والے علاقوں کے پارلیمنٹیرنزشیخ فیاض الدین،چودھری اسد الرحمان،چودھری افتخار نذیر اور سید ساجد مہدی کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے اور دیگر موثر اقدام کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

نسیم عثمان نے استدعا کی ہے کہ وزیر موصوف پاکستان کاٹن اسٹینڈرزانسٹی ٹیوٹ کو بھی مزید محال کرے تا کہ کپاس کی کوالٹی پر بھی دھان دیا جاسکے کیوں کہ (High Contamination) کے باعث اربو روپوں کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ کاٹن سیکٹر امید کرتا ہے کہ پی سی سی سی اور پی سی ایس آئی کے اہلکار ملک میں کپاس کی پیداوار بڑھانے اور کوالٹی بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :