پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو ’’اٹوٹ انگ‘‘ قرار دینے کے دعوے کو مسترد کردیا

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جنرل اسمبلی میں کشمیری عوام کی امنگوں کی ترجمانی کی ،ْ مسئلہ کشمیرکے حل کے بغیرخطے میں امن ممکن نہیں ،ْ پاکستانی مندوب بھارتی فورسز کی تازہ کارروائیوں میں 10 بیگناہ شہری شہید ہوئے، اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ پورا کرے ،ْ مسعود ٹیپو

ہفتہ 23 ستمبر 2017 14:01

پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو ’’اٹوٹ انگ‘‘ قرار دینے ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2017ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو ’’اٹوٹ انگ‘‘ قرار دینے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جنرل اسمبلی میں کشمیری عوام کی امنگوں کی ترجمانی کی جب کہ مسئلہ کشمیرکے حل کے بغیرخطے میں امن ممکن نہیں۔نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کے کشمیر سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے امریکا میں پاکستانی مندوب ٹیپو مسعود نے کہاکہ بھارت کا سرحد پار دہشتگردی کا الزام بے بنیاد ہے جسے مسترد کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل میں بھارتی ضد اور ہٹ دھرمی قابل افسوس ہے اور کشمیر کو اٹوٹ انگ کا موقف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

ٹیپو مسعود نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر کشمیریوں کے جذبات اور تاثرات پر مبنی اظہار خیال کیا جبکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا جنوبی ایشیا میں تمام مسائل کی جڑ ہے۔ بھارتی فورسز کی تازہ کارروائیوں میں 10 بے گناہ شہری شہید ہوئے، اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ پورا کرے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت کے حاضر سروس افسر کلھبوش یادیو کو پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے کے منصوبہ میں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا، کلبھوشن پاکستان میں دہشتگردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا اور متعدد کارروائیوں میں ملوث رہا، خطے میں غلبہ حاصل کرنے کے بھارتی عزائم سے بخوبی واقف ہیں لیکن بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی ‘‘دفاع اور ڈبل دبائو’’ کی حکمت عملی سے خطے میں بھارت کا ’پولیس مین‘ کا خواب پورا نہیں ہو گا۔

جنرل اسمبلی میں افغانستان کے الزامات پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستانی نمائندے نے کہا کہ افغانستان اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالے اور پاکستان پر الزامات لگانے کا سلسلہ بند کر کے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے پر توجہ دے اور افغان حکومت مہاجرین سے متعلق اپنی حکمت عملی طے کرے۔ انہوں نے بنگلادیش پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بنگلادیش اور ہمیں اب ساتھ مل کر آگے بڑھنا ہو گا۔