سانحہ ماڈل ٹاﺅن رپورٹ:پنجاب حکومت نے عدالتی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکردی-عوامی تحریک کی توہین عدالت کی درخواست

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 23 ستمبر 2017 12:15

سانحہ ماڈل ٹاﺅن رپورٹ:پنجاب حکومت نے عدالتی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر۔2017ء) پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل لاہور ہائیکورٹ میں دائر کر دی۔جبکہ دسری جانب عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ فراہم نہ کیئے جانے پر توہین عدالت کی درخواست دائرکر دی گئی ہے۔ درخواست میں وزیر اعلیٰ پنجاب ،رانا ثنااللہ ہوم سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے حوالے سے دونوں فریقین نے اپنی اپنی درخواستیں دائر کردی ہیں ‘پنجاب حکومت کی جانب سے رپورٹ جاری نہ کرنے کے لیے انٹراکورٹ اپیل جبکہ عوامی تحریک کی جانب سے رپورٹ جاری کیئے جانے کے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائرکی ہے- ہوم سیکرٹری پنجاب نے لاہور ہائیکورٹ میں 20 سے زائد صفحات کی انٹرا کورٹ اپیل دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے حکومتی موقف مکمل طور پر نہیں سنا جبکہ جوڈیشل انکوائری حکومت صرف حقائق جاننے کیلئے ہوتی ہے تاکہ کسی بھی واقعہ کے حقائق سامنے آئیں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

(جاری ہے)

درخواست میں کہا گیا ہے کہ انکوائری رپورٹ جاری کرنا یا نہ کرنا حکومت کی صوابدیدی اختیار ہے اور وہ حالات کے مطابق فیصلہ کر سکتی ہے۔ انکوائری کوئی عدالتی فیصلہ نہیں ہوتا۔ اس کو بطورشہادت استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ سے متعلق مختلف درخواستیں ہائی کورٹ کے تین رکنی فل بنچ کے روبرو زیر التوا ہیں اور فل بنچ کی موجودگی میں سنگل بنچ احکامات جاری نہیں کر سکتاجبکہ سنگل بنچ نے تحریری جواب جمع کروانے کا موقع ہی نہیں دیا۔

اس لیے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اپیل کے مطابق آیئنی درخواست میں تحریری جواب سنے بغیرہی فیصلہ جاری کیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ 2 روزقبل ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پرلانے کا حکم دے دیا تھا۔دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے توہین عدالت کی دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ متاثرین نے ہوم سیکرٹری سے رابطہ کیا مگر رپورٹ فراہم نہیں کی گئی۔

لاہور ہائیکورٹ نے ماڈل ٹاﺅن سانحہ کی رپورٹ عام کرنے اور ہوم سیکرٹری پنجاب کو عدالتی فیصلے پر فوری عمل کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ واقعے کے حقائق جاننا ورثا کا حق ہے، ہوم سیکرٹری رپورٹ فورا ًانہیں دیں۔16 صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھاکہ بروقت انصاف فراہم نہ کرنے سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے،جوڈیشل انکوائری رپورٹ عوا می دستاویز ہے

متعلقہ عنوان :