کارپوریٹ سیکٹر تعلیمی شعبے کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اپنے مشاہدات اور تجربات کو بروئے کار لائے ، جامعات حقیقی ترقی کے لیے اطلاقی تحقیق پر توجہ دی جائے

صدر مملکت ممنون حسین کا آئی بی اے کے سابق طلبا کے اعزاز میں ایوان صدر میں عشائیہ ، تقریب سے خطاب

جمعہ 22 ستمبر 2017 22:46

کارپوریٹ سیکٹر تعلیمی شعبے کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اپنے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 ستمبر2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر تعلیمی شعبے کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اپنے مشاہدات اور تجربات کو بروئے کار لائے اور جامعات حقیقی ترقی کے لیے اطلاقی تحقیق پر توجہ دیں تاکہ مستقبل میں رونما ہونے والی تیز رفتار ترقی کا ساتھ دیا جا سکے۔ صدر مملکت نے یہ بات ایوان صدر میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن(آئی بی ای) کے سابقہ طلبہ و طالبات کے اعزاز میں دی گئی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر، ڈاکٹر فر خ اقبال، ڈین و ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن ، ممبربورڈ آف گورنرز شاہد شفیق نے بھی خطاب کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے سلسلے میں دنیا بھر سے منسلک رہتاہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے توقع کا اظہار کیا کہ مستقبل کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے نئی نسل کی بہترین تربیت کے لیے کارپوریٹ سیکٹر کے ذمہ داران اپنی معلومات، مشاہدات اور تجربات سے اپنی مادرِ علمی اور دیگر قومی تعلیمی اداروں کو آگاہ کرنے کی روایت قائم کریں گے جو ایک بڑی قومی خدمت ہو گی۔

صدر مملکت نے کہا کہ قومی زندگی کے مختلف شعبوں میں تنزل کا ایک بنیادی سبب یہ بھی تھا کہ ہماری جامعات اور تحقیقی اداروں میں اطلاقی تحقیق پر خاطر خواہ توجہ دینے کی بجائے بیرونی دنیا میں ہونے والی تحقیق پر انحصار کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ دنیا کی ہر قوم اپنے مقاصد اور حالات کے تحت کام کرتی ہے جسے جوں کا توں اختیار کرنے سے کئی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جن سے نمٹنے کے لیے ہمارے ہاں عمومی طور پر ٹرائل اینڈ ایررکا طریقہ اختیار کیا جاتاہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے وجود میں آجانے کے بعد صنعت وتجارت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں جو تیز رفتار تبدیلیاں رونما ہوں گی، ان سے صرف تحقیق کے ذریعے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔انھوں نے امید کا اظہار کیا کہ ہمارے تعلیمی ادارے بھی علمی اور تحقیقی فضا کو فروغ دے کر ایسی فضا وجود میں لائیں گے جن کی طاقت سے تعلیمی ادارے معاشرے میں سب سے فعال اور قابلِ احترام حیثیت اختیار کر جائیں گے۔

صدر مملکت نے کہا کہ تعلیمی ادارے اور جامعات قومی ترقی کے لیے علمی ماحول کے ساتھ ایک تہذیبی فضا بھی پیدا کریں جس کے نتیجے میں سیاسی ، معاشرتی اور معاشی معاملات میں قوم کو راہنمائی میسر آسکے اور تمام طبقات مختلف نوعیت کے بحرانوں کا شکار ہونے کے بجائے یکسوئی کے ساتھ قومی ترقی کے عمل میں شریک ہو سکے۔صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے زمانہ? طالبِ علمی میں تعلیمی اداروں کی فضا موجودہ عہدسے کئی اعتبار سے مختلف تھی۔

سیکھنے اورسکھانے کے معاملے میں استاد اور شاگرد کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی تھی۔ اس طرح طالبِ علم بھی استاد کو اپنا حقیقی بزرگ تصور کر کے دل سے ان کا احترام کرتیتھے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا معیار بہتر ہوا ہے۔پہلے آئی بی اے سمیت چند دیگر ادارے ہی تھے لیکن آج ملک میں اعلیٰ تعلیم کے بہت سے معیاری ادارے وجود میں آچکے ہیں جن میں قابل اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ آنے والی نسلوں کی بہتر تعلیم و تربیت کے لیے نئے علوم و فنون کے ساتھ مضبوط روایات بھی تعلیمی اداروں اور تعلیمی عمل کو پروان چڑھانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سابق طلبہ کی انجمنوں کا کردار بہت اہم ہو گا۔ صدر مملکت نے توقع کا اظہار کیا کہ ہمارے علمی ادارے اس قومی ضرورت کو بطریقِ احسن پورا کریں گے اوراس امیدکا بھی اظہار کیا کہ ان کی مادرعلمی یعنی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن بھی اس قومی خدمت میں کسی سے پیچھے نہیں رہے گی۔

متعلقہ عنوان :