پرویز مشرف کے آصف زرداری پر الزامات گھنائونی سازش اورجھوٹا پراپیگنڈا ہے،

ہمت ہے تو عدالتوں میں سامنا کریں‘ پیپلز پارٹی آصف زرداری کی اپیل کے بعد اندازہ تھا ہمیں نشانہ بنایا جائیگا، زرداری مشرف کے قیدی رہے اس وقت کیوںمرتضیٰ بھٹو کیس یاد کیوں نہ آیا پولیس والے خود کو بیگناہ سمجھتے ہیں تو بلاول بھٹو سے معافی مانگیں شاید وہ معاف کر دیں،یہ تو بتائیں کرائم سین کو کس کے کہنے پر دھویا گیا مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور کی صوبائی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس

جمعہ 22 ستمبر 2017 19:39

پرویز مشرف کے آصف زرداری پر الزامات گھنائونی سازش اورجھوٹا پراپیگنڈا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے آصف علی زرداری پر الزامات کو گھنائونی سازش اور جھوٹا پراپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو شہید کے کیس میں آصف زرداری کی اپیل کے بعد اندازہ تھا کہ ہمیں نشانہ بنایا جائے گا، آصف زرداری مشرف کے پانچ سے چھ سال تک قیدی رہے اس عرصہ میںانہیں مرتضیٰ بھٹو کیس یاد کیوں نہ آیا ۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی ترجمان چوہدری منظورنے صوبائی سیکرٹریٹ میں دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف بزدل شخص ہے ، باہر بیٹھ کر باتیںکرنے کی بجائے عدالتوںمیںآکر سامنا کریں۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون کا ریکارڈ کمپنیز کے پاس ہوتا ہے ،جائے وقوعہ کے قریب جتنے موبائل ٹاورز تھے سب سے فون کالز کا ریکارڈ اکٹھا کر کے چھان بین کی گئی ۔

(جاری ہے)

اگر آپ کو پتہ تھا تو آپ کیوں چپ بیٹھے رہے اس کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے ۔ پرویز مشرف نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی گاڑی کے سن روف بارے سوال اٹھایا تو و ہ گاڑی خود محترمہ کی ہدایات پر بنی تھی ۔ سن روف کے اطراف کے کور بلٹ پروف تھے جبکہ پیچھے جو پلر دیا جاتا تھا وہ بھی بلٹ پروف ہوتا تھا ، ناہید خان محترمہ بینظیر بھٹو کے آگے کھڑی ہوتی تھیں ۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف آج مرتضیٰ بھٹو کے قتل پر بھی بات کر رہے ہیں، آصف علی زرداری پانچ سے چھ سال تک مشرف کے قیدی رہے اس عرصہ میں کیوں مرتضیٰ بھٹو کیس یاد نہ آیا ۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا منصوبہ یہ تھاکہ محترمہ بینظیر بھٹو کو دبائو میں لانے کی کوشش کی جائے گی اور انہیں فو ن کالز کر کے کہا گیا کہ میں آپ کی سکیورٹی کا ذمہ دار نہیں، بینظیر بھٹو شہید نے مارک سیگل کو جو ای میل اور ٹیلیفون کیا تھا اس میں ا س کا ذکر ہے اور جب مارک سیگل نے اپنی گواہی دی تو اس ای میل کا ذکر کیا ۔

پرویز مشرف چاہتا تھا محترمہ بینظیر بھٹو کو ڈرا دھمکا کر باہر رکھا جائے لیکن جب وہ نہ ڈریں تو ان کے قتل کا منصوبہ بنایا گیا کیونکہ پرویز مشرف کو معلوم تھاکہ نواز شریف اور دیگر تو خود ہی بھاگ جائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ راوالپنڈی کے جلسہ کی سکیورٹی کس کے حکم پر ہٹائی گئی، دوسرا جائے وقوعہ کو کس کے حکم پر دھویا گیا، قاتل ہمیشہ ثبوت مٹانے کی کوشش کرتا ہے ،آخر کس کے کہنے پر کرائم سین دھویا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آخر قتل کی ایف ائی آر ورثاء کی درخواست پر کیوں درج نہیں کی گئی۔ اس کیس میں پولیس افسران کو سزا دی گئی ہیںپولیس والے کہتے ہیں اس سے پولیس کے حوصلے پست ہوئے ہیں ،لیکن ہم کہتے ہیں کہ اگر پولیس والے خود کو بے گناہ سمجھتے ہیں تو بلاول بھٹو سے معافی مانگیں شاید وہ معاف کر دیںلیکن پولیس والے کم از کم یہ تو بتائیں کہ آخر پولیس نے کرائم سین کو کس کے کہنے پر دھویا۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں مشرف کے خلاف سانحہ کراچی اور سندھ میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے قتل کے مقدمات کی سماعت کی جائے اور سزا دی جائے ۔ انہوںنے کہا کہ پرویز مشرف نے اس لئے الزمات عائد کیے ہیںکیونکہ آصف علی زرداری نے اس کیس میںجنرل مشرف کے خلاف عدالت میں اپیل کا فیصلہ کیا ہے۔ آصف زرداری کی اپیل کے بعد اندازہ تھا کہ ہمیں نشانہ بنایا جائے گا۔

محترمہ بے نظیر بھٹو نے کہا تھا کہ یہ ایک بھٹو کو مار کر دوسرے بھٹو کو ڈراتے ہیں ،یہ قتل اسی سلسلے کی کڑی ہے۔انہوںنے کہا کہ ہم نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے قتل کا کیس پوری طرح لڑا ہے ۔(ن) لیگ کی پنجاب حکومت نے بھی اس کیس میں صحیح طرح سے اقدامات نہیںکیے۔ نشے میں دھت ایک بھگوڑے نے آصف زرداری پر جھوٹے الزام لگائے،نشے میں دھت ہو کر ویڈیو بیان دینے کی بجائے ہمت ہے تو عدالت میں ہمارا سامنا کریں۔

انہوںنے مزید کہا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا مقدمہ لڑا، یہ مقدمہ پاکستان سے بھی نہیں لڑا گیا، تھریسا مے نے دہشتگردی کے خلا ف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا،انہوں نے بے نظیر بھٹو شہید کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی مخالفت میں ایک شخص ملک دشمنی پر اتر آیا ہے،الطاف حسین اور پرویز مشرف میں کوئی فرق نہیں، پرویز مشرف قانون توڑنے والا قاتل ہے۔ انہوںنے کہا کہ بے نظیر بھٹو کیس میں کسی ایک کو بھی سزائے موت نہیں دی گئی۔ہمارا مطالبہ ہے کہ چیف جسٹس بے نظیربھٹو قتل کیس کو سنیں اور مشرف کا ٹرائل کریں۔