اشرف غنی نے افغان جنگ کا ذمہ دار طالبان اور پاکستان کو ٹھہرادیا

کئی مرتبہ پاکستان کی طرف ہاتھ بڑھایا لیکن انھوںنے اس پر تھوک دیا ،فغانستان پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کا موقع ڈھونڈ رہا ہے، صدر بننے کے ہفتوں بعد پاکستان گیا تھا اور ایک تفصیلی بات چیت کیلئے پاکستان آرمی کے ہیڈکوارٹر بھی گیا،آپ کیا کرنا پسند کریں گے جب ملک کے دارالحکومت پر حملہ کردیا جائے اور ہر ایک شہری او رمسجد پر حملہ کیا جاتا ہے تو کیا ہم اپنے ہاتھ پیچھے باندھ کر سرنڈر کردیں ،افغان صدر کا کونسل آن فارن ریلیشنز میں مباحثے سے خطاب

جمعہ 22 ستمبر 2017 17:45

اشرف غنی نے افغان جنگ کا ذمہ دار طالبان اور پاکستان کو ٹھہرادیا
کابل/نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 ستمبر2017ء) افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے افغان جنگ کا ذمہ دار طالبان اور پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کئی مرتبہ پاکستان کی طرف ہاتھ بڑھایا اور انھوں نے اس پر تھوک دیا ،افغانستان پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کا موقع ڈھونڈ رہا ہے،صدر بننے کے ہفتوں بعد پاکستان گیا تھا اور ایک تفصیلی بات چیت کیلئے پاکستان آرمی کے ہیڈکوارٹر بھی گیا،آپ کیا کرنا پسند کریں گے جب ملک کے دارالحکومت پر حملہ کردیا جائے اور ہر ایک شہری او رمسجد پر حملہ کیا جاتا ہے تو کیا ہم اپنے ہاتھ پیچھے باندھ کر سرنڈر کردیں ۔

جمعہ کا افغان ٹی وی ’’طلوع نیوز‘‘ کے مطابق نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں ایک مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھاکہ طالبان اور پاکستان افغانستان میں جنگ اور عدم استحکام کے ذمہ دار ہیں۔

(جاری ہے)

انکا کہنا تھاکہ وہ کئی بار پاکستان گئے لیکن پڑوسی ملک کی طرف سے انکا امن کا مطالبہ قبول نہیں کیا گیا۔ میں صدر بننے کے ہفتوں بعد پاکستان گیا تھا اور ایک تفصیلی بات چیت کیلئے پاکستان آرمی کے ہیڈکوارٹر بھی گیا۔

میں نے پاکستان کی طرف ہاتھ بڑھایا اور انھوںنے اس پر تھوک دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں تسخیر کرلیں گے ۔افغان صدر نے کہاکہ افغانستان پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کا موقع ڈھونڈ رہا ہے ۔آپ کیا کرنا پسند کریں گے جب ملک کے دارالحکومت پر حملہ کردیا جائے اور ہر ایک شہری او رمسجد پر حملہ کیا جاتا ہے تو کیا ہم اپنے ہاتھ پیچھے باندھ کر سرنڈر کردیں ہم اس جنگ کے ذمہ دار نہیں ہیں بلکہ طالبان ذمہ دار ہیں۔ہمیں سمجھنا چاہیے کہ کون فوجی طاقت کے استعمال کو فروغ دینے کا ذمہ دار ہے ۔