قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میں ضمنی انتخاب کے دوران 39 پولنگ سٹیشنوں پر بائیو میٹرک مشینوں سے 88فیصد ووٹروں کی تصدیق ہوئی ،بابر یعقوب

�ار سے زائد ووٹروں میں سے 2ہزار 646ووٹروں کے انگوٹھوں کی شناخت نہیں وہ سکی‘ حلقے میں مجموعی ٹرن آئوٹ بہتر تھا الیکشن کمیشن بائیو میٹرک مشینوں کے استعمال کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گا ‘ این اے 4پشاور میں ضمنی انتخاب میں 150 الیکٹرانکس مشینیں استعمال کی جائیں گی،سیکرٹری الیکشن کمیشن

جمعہ 22 ستمبر 2017 16:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2017ء) سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہاہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میں ضمنی انتخاب کے دوران 39 پولنگ سٹیشنوں پر بائیو میٹرک مشینوں سے 88فیصد ووٹروں کی تصدیق ہوئی ‘ 22ہزار سے زائد ووٹروں میں سے 2ہزار 646ووٹروں کے انگوٹھوں کی شناخت نہیں وہ سکی ،مشینوں کے استعمال کے نتائج بہتر نہیں ‘ الیکشن کمیشن انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے کوشاں ہے،‘ حلقے میں مجموعی ٹرن آئوٹ بہتر تھا ۔

الیکشن کمیشن بائیو میٹرک مشینوں کے استعمال کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گا ‘ این اے 4پشاور میں ضمنی انتخاب میں 150 الیکٹرانکس مشینیں استعمال کی جائیں گی۔نادرا سے پورے پاکستان کے ووٹرز کی بائیو میٹرک تفصیلات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ اسلام آباد میں این اے 120 لاہو رکے ضمنی انتخاب میں بائیومیٹرک مشینوں کے تجرباتی استعمال اور اس کے رزلٹ کے بارے میں میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے ہمیشہ کوشاں رہا ہے اور مجوزہ الیکشن ایکٹ 2017 میں بھی یہ شق ڈالی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن EVM اور BVM کا پائلٹ پراجیکٹ کرے گا اوراس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گا تاکہ اس پر مناسب قانون سازی کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 لاہور۔ III میں 17 ستمبر 2017 کو ہونے والے ضمنی انتخاب میں 39 پولنگ اسٹیشنوں کے 100 بوتھوں پر 100 بائیو میٹرک مشینوں کو تجرباتی طور پر استعمال کیا۔ ان 39 پولنگ اسٹیشنوں پر کل ووٹروں کی تعداد 57265 تھی جن میں 30979 مرد اور 20959 خواتین ووٹرز شامل تھیں۔ ان تمام ووٹرز کا ڈیٹا اور تصاویر کو بائیومیٹرک مشینوں میں لوڈ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدئی رپورٹ کے مطابق کل 22181 ووٹرز نے ان مشینوں کو استعمال کیا جن میں سے 19520 ووٹرو ں کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق ہوئی اور 2646 ووٹروں کے انگوٹھوں کی تصدیق مختلف وجوہات کی بنا ء پر نہ ہو سکی۔ اس طرح تصدیق شدہ ووٹروں کی شرح تقریباً 88 فیصد جبکہ غیر تصدیق شدہ ووٹرز کی شرح 12 فیصد تھی۔انہوں نے کہا کہ اگر اس کے رزلٹ کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ رزلٹ حوصلہ افزاء نظر نہیں آتا ۔

اس وقت ملک میں کل ووٹروں کی تعداد 9کروڑ 70لاکھ کے قریب ہے۔ اگر پورے ملک میں ان مشینوں کا استعمال کیا جائے تو اس شرح سے تقریباً ایک کروڑ 16 لاکھ سے زائد اہل ووٹروں کی تصدیق بذریعہ بائیو میٹرک مشین شاید ممکن نہ ہو ، انہوں نے کہا کہ اس کیساتھ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حلقہ این اے 120میں پڑھے لکھے ووٹر ز کی تعدا د نسبتاً زیادہ تھی جس کی وجہ سے 88 فیصد ووٹرز کی تصدیق ممکن ہوئی یہ بھی اندیشہ ہے کہ ان بائیو میٹرک مشینوں کو اگر کسی ایسے حلقہ میں استعمال کیا جائے جہاں پر دیہاتی علاقہ زیادہ ہو تو غیر تصدیق شدہ ووٹرز کی شرح فیصد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس پائلٹ پراجیکٹ میں ایسے ووٹرز جن کے انگوٹھا سے نشان نادرا کے پاس موجود نہ تھے جب انہوں نے ان مشینوں کو استعمال کیا تو ان کی تصاویر اور انگوٹھوں کے نشانات پولنگ اسٹیشن پر حاصل کر لئے گئے۔ یہ تمام عمل چونکہ تجرباتی تھا اس لئے اس کا اصل پولنگ نتائج سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایک سوال کے جواب میں بابر یعقوب نے کہا کہ میں اس بات سے متفق نہیں ہوں کہ لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا‘ بڑا ٹرن آئوٹ اس بات کی نفی کرتا ہے ضمنی انتخاب میں پولنگ پرامن ہوئی کسی نے ایک پتھر تک نہیں پھینکا ۔

ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ نئے انتخابی قانون کے تحت پہلے الیکٹرانک اور بائیو میٹرک تجربات کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کینیا میں بائیو میٹرک نظام کے تحت ہونے والے انتخابات کے نتائج وہاں کی عدالت نے مسترد کئے ہیں جن 39پولنگ سٹیشنوں پر بائیو میٹرک سسٹم اپنایا گیا وہاں کے 28 پولنگ سٹیشنوں پر مسلم لیگ (ن )جبکہ 11پر تحریک انصاف جیتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ این اے 4پشاور میں ضمنی انتخاب میں 150 الیکٹرانکس مشینیں استعمال کی جائیں گی۔نادرا سے پورے پاکستان کے ووٹرز کی بائیو میٹرک تفصیلات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ این اے 120 کے ووٹروں نے اس پائلٹ پراجیکٹ میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس ضمن میں ابتدائی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کر دی گئی ہے اور تفصیلی رپورٹ جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کر دی جائے گی۔اس موقع پر ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن خضر عزیز نے کہا کہ جن 12 فیصد ووٹروں کی تصدیق نہیں ہو سکی اس کی وجہ ڈیٹا کی عدم دستیابی ‘ سکن یا زخم کے نشانات تھے۔تمام مشینوں کے صبح سے شام تک استعمال کے باوجود 30 فیصد بیٹری باقی تھی۔