پاکستان افغانستان کی جنگ کو اپنی سرزمین پر لڑنے نہیں دے گا،

کسی کیلئے قربانی کا بکرا بننے کو تیار نہیں ، طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں نہیں، وزیراعظم شاہدخاقان عباسی

جمعہ 22 ستمبر 2017 12:28

پاکستان افغانستان کی جنگ کو اپنی سرزمین پر لڑنے نہیں دے گا،
اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2017ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی جنگ کو اپنی سرزمین پر لڑنے نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسی ناکام حکمت عملی کی توثیق نہیں کر سکتے جو پاکستان اور افغانستان اور دیگر علاقائی ملکوں کے عوام کی تکالیف میں اضافہ اور اسے طویل کر دے گی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں فوجی یا سیاسی تعطل کیلئے مورد الزام ٹھہرانا بالخصوص پاکستان کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بہت زیادہ مالی اور جانی نقصان اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کیلئے قربانی کا بکرا بننے کیلئے تیار نہیں ، طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان میں طالبان کے قابض وسیع علاقے میں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے حملے ضرور ہوتے ہیں لیکن یہ حملے زیادہ تر سرحد کے اس پار موجود محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان مخالف دہشت گردوں کی طرف سے کئے جاتے ہیں۔ اس طرح کے حملوں کی روک تھام کیلئے پاکستان نے افغان حکومت اور اتحادی فورسز کو کہا ہے کہ وہ سرحد کو کنٹرول کرنے کے نظام کو مضبوط بنانے اور نقل و حرکت کی نگرانی کیلئے پاکستان کی جاری کوششوں کی حمایت کرے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں سے غیر ملکی مداخلت سے دونوں ممالک کے عوام کو بہت نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا کوئی اور خواہشمند نہیں تاہم افغانستان میں 16 سالہ جنگ کے بعد یہ بات واضح ہے کہ افغانستان میں امن کو جنگ جاری رکھ کر بحال نہیں کیا جا سکتا۔ کوئی بھی فریق ایک دوسرے پر فوجی حل نہیں لاگو نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ افغانستان میں فوری اور حقائق پر مبنی مقاصد میں افغانستان میں داعش، القاعدہ اور ان کے حمایتیوں کے خاتمے کیلئے بھی ٹھوس اقدامات شامل ہونے چاہئیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے دہشت گردی کیخلاف اقدامات پر سول نہیں اٹھایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کی کاوشوں سے ہی القاعدہ کا خاتمہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوجی آپریشنوں سے پہاڑی علاقوں سے تمام عسکریت پسند گروپوں کو ختم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف بھاری قیمت چکائی ہے۔ 6500 فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سمیت 27 ہزار پاکستانی اس جنگ میں شہید ہوئے۔وزیراعظم نے دہشت گردی کے عالمی مسئلے سے جامع طور پر نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عالمی حکمت عملی میں اہم نقائص کا ذکر کیا جس کی وجہ سے اس مسئلے سے نمٹنے میں ناکامی ہوئی۔

انہوں نے دہشت گردی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات محض غربت اور جہالت نہیں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی وجوہات میں ناانصافی، جبر اور غیر ملکی مداخلت سمیت سیاسی اور دوسری محرومیوں پر انتہائی ردعمل بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کو ختم کئے بغیر دہشت گرد گروپوں کے بیانیے سے نمٹنا مشکل ہو گا۔