ابتدائی خبر

دنیا کو سیکورٹی سمیت مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے، کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے، بدقسمتی سے اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد نہیں ہوا، پاکستان کو مشرقی سرحد سے ہمیشہ خطرہ رہا ہے، روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ تمام دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے جامع مذاکرات کا خواہاں ہے، افغانستان میں گزشتہ 16 سال سے جاری جنگ کا واحد حل مذاکرات ہیں، طالبان کے محفوظ ٹھکانے پاکستان نہیں افغانستان میں ہیں، دہشت گردی ختم کرنے کیلئے اس کی وجوہات ختم کرنا ہونگی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب

جمعہ 22 ستمبر 2017 08:10

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دنیا کو سیکورٹی سمیت مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے، کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے، بدقسمتی سے اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد نہیں ہوا، پاکستان کو مشرقی سرحد سے ہمیشہ خطرہ رہا ہے، روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ تمام دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے جامع مذاکرات کا خواہاں ہے، افغانستان میں گزشتہ 16 سال سے جاری جنگ کا واحد حل مذاکرات ہیں، طالبان کے محفوظ ٹھکانے پاکستان نہیں افغانستان میں ہیں، دہشت گردی ختم کرنے کیلئے اس کی وجوہات ختم کرنا ہونگی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ میکسیکو میں زلزلے سے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دنیا کو سیکورٹی سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، بدقسمتی سے اقوام متحدہ کے چارٹر پر باقاعدہ عملدرآمد نہیں ہوا، داعش عراق اور شام میں دہشت گردی کارروائیوں میں ملوث ہے، مسئلہ فلسطین کا حل بہت ضروری ہے، کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ دنیا دیکھ رہی ہے کہ زیادتی ہو رہی ہے، امن، سلامتی اور ترقی کا حصول ضروری ہے، 70 سالوں میں پاکستان نے اقوام متحدہ میں تعمیری کردار ادا کیا، امن مشن کیلئے پاکستان کا کردار اہم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مشرقی طرف سے ہمیشہ ہی خطرہ رہا ہے، بھارت نے کشمیر میں 7 لاکھ سے زائد فوجیوں کو تعینات کیا ہے، کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے، بھارت کشمیریوں کو طاقت کے بل بوتے پر دبا رہا ہے، ہزاروں کشمیروں کو پیلٹ گن سے بینائی سے محروم کر دیا گیا ، پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے، بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، پاکستان پرامن ہمسائیگی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، بھارت رواں سال 600 بار سے زائد لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کر چکا ہے، پاکستان کشمیر سمیت مختلف مسائل پر بھارت سے مذاکرات کا خواہاں ہے، اقوام متحدہ کشمیر کے اوپر اپنی قرارداد پر عملدرآمد ممکن بنائے، اقوام متحدہ کی قرارداد پر کئی دہائیوں سے عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سول وار کا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا، پاکستان لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، افغانستان کے مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے، گزشتہ 16 سال سے افغانستان میں جاری جنگ کا حل صرف مذاکرات ہیں، افغان جنگ کے باعث پاکستان میں اسلحہ اور منشیات کی بھرمار ہوئی، انسداد دہشت گردی کوششوں کے باوجود پاکستان پر الزامات لگائے جاتے رہے، طالبان کے محفوظ ٹھکانے پاکستان میں نہیں افغانستان میں ہیں، پاکستان نے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کئے، افغانستان میں امن کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر کسی کو نہیں، افغانستان میں عدم استحکام خطے کیلئے نقصان دہ ہے، پاکستان قبائلی علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کر چکا ہے۔

وزیراعظم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں ہزاروں پاکستانیوں نے جانیں دیں، ہم دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے وسائل سے لڑ رہے ہیں، ہم انسداد دہشت گردی کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے پرعزم ہیں، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، دہشت گردی ختم کرنے کیلئے اس کی وجوہات ختم کرنی ہونگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام بہترین کمانڈ اینڈ کنٹرول میں ہے، ماحولیاتی تبدیلیاں مستقبل میں انسانیت کیلئے بڑا خطرہ ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پیرس معاہدے پر عملدرآمد ہونا چاہئے، پاکستان کی معیشت میں قابل قدر بہتری آئی ہے، پاکستان چین اقتصادی راہداری معاشی استحکام کا سبب بنی، عوامی خوشحالی کیلئے پاکستان امن کے فروغ کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی امن و استحکام کی ہر کوشش کی حمایت جاری رکھیں گے۔