شعراء وادیب اپنے قلم کے ذریعے معاشرے میں تہذیب وشائستگی پر مبنی رویوں کو تشکیل دینے کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں

معاشرے میں تعمیری تبدیلی لانے، اخلاق اور کردار سنوارنے میں ادیب وشعراء کلیدی کردار ادا ہے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کا سہ روزہ پشتو عالمی سیمینار کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعرات 21 ستمبر 2017 23:44

شعراء وادیب اپنے قلم کے ذریعے معاشرے میں تہذیب وشائستگی پر مبنی رویوں ..
کو ئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 ستمبر2017ء) گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ شعراء وادیب اپنے قلم کے ذریعے معاشرے میں تہذیب وشائستگی پر مبنی رویوں کو تشکیل دینے اور معاشرے کی کردار سازی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ معاشرے میں تعمیری تبدیلی لانے، اخلاق اور کردار سنوارنے میں ادیب وشعراء کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے علم وفکر پر زور دیا کہ گلوبل ویلج میں اپنی قوم کی حقیقی اور انسان دوستی پر مبنی اصل تصویر کو اجاگر کریں، پشتون قوم کی جاندار اقدار واروایات نمایاں کریں اور یہ واضح کریں کہ ہم دنیا میں انسان دوست اور پیارومحبت کرنے والے لوگ ہیں اور ہم دہشت گردی، نسل پرستی اور شرپسندی سے نفرت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ بروز جمعرات صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں منعقدہ سہ روزہ پشتو عالمی سیمینار کے افتتاحی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی، سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عبدالمالک کاسی، کوئٹہ میں تعینات افغان قونصل جنرل وحیداللہ مومند کے علاوہ صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی، پاکستان کے دیگر صوبوں ، افغانستان اور دیگر ممالک سے آئے ہوئے ادیبوں، دانشوروں اور شعراء نے بھی شرکت کی جن میں روس کے دارالحکومت ماسکو سے ڈاکٹر الیکزینڈر، افغانستان کے پایہ تخت کابل سے استاد حبیب اللہ رفیع، سائرہ شریف اور پشاور سے سعداللہ جان برق کے علاوہ مقامی شعراہ ، ادباء او سیاسی مفکرین بھی موجود تھے۔

سہ روزہ پشتو عالمی سیمینار میں نائی الیون کے بعد پشتو زبان، ادب اور ثقافت کا فکری اور تخلیقی سفر کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ انسانی تاریخ میں خیروشر یا اندھیرے اجالے کے معرکہ میں اہل قلم اہم کردار ادا کررہا ہے اور اس سلسلے میں کتابوں کا بھی قائدانہ کردار رہا ہے۔ کتاب کے ساتھ اصحاب کتاب نے بھی معاشرے کے مثبت پہلوؤں کو عوام کے سامنے بڑی خوبصورتی سے واضح کیا۔

ادیب اپنے معاشرتی او رثقافتی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کا آئینہ دار ثابت ہوا ہے۔ یہ وجہ ہے کہ ادیب اپنے دور کا ترجمان بن گیا۔ انہوں نے کہا جب معاشرے مختلف حوالوں سے زوال وانحطاط کا شکار ہوجاتا ہے تو وہاں موجود ادباء اور صورتحال کا صحیح ادراک کرتے ہوئے لوگوں کو نئی ترجیحات کا تعین کرنے میں فکری رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ گورنر نے کہا کہ ادب اور ثقافت کبھی ساکن نہیں رہتا اور بدلتے ہوئے تقاضوں اور انسانی ضرورتوں کے ساتھ ان میں بھی تبدیلیاں آتی رہتی ہیں لیکن ادیب ہر دور میں اپنے ماحول کا آئینہ دار ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے نے کہا کہ درحقیقت ادب انسانی زندگی سے متعلق واقعات کو آشکارا بناتے ہوئے معاشرے کو صحیح سمت دکھانے کے لئے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ گورنر نے نائن الیون کے بعد پشتو زبان، ادب اور ثقافت کے فکری اور تحلیقی سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پورے خطے کے لوگ کئی مصائب ومشکلات سے دوچار ہوئے ہیں۔ اپنے وطن سے ہجرت، بدامنی، انسانی قتل وغارت اور خون خرابہ وغیرہ سب اندوھناک واقعات ہیں جن کے نتیجے میں شربت گلہ، ملالہ یوسفزئی، سمیت ان جیسے کئی واقعات نمودار ہوئے۔

یہ الگ بات ہے کہ وقت نے خود ہمارے اس خطے کی بچیوں کو عالمی احتجاج کی وجہ سے انٹرنیشنل حیثیت حاصل ہوئی۔ اس کے علاوہ ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں تعلیمی اداروں پر حملے، بچوں اور وکیلوں کو قتل کرنا تو ہمارے حالیہ واقعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون اور اس کے بعد وقوع پذیر ہونے والے واقعات پر بے شمار کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور کئی فلمیں، ڈاکومینٹریز اور ناول تخلیق ہوئے ہیں۔

یہ وہ حالات وواقعات ہیں جو اہل قلم وفکر کو لکھنے ، سوچنے اور اور تخلیق کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہماری ثقافت، محبت اور اخوت پر مبنی ہے۔ ہمارا معاشرتی نظام، ثقافتی ڈھانچہ اور حتیٰ کہ کھیل وکود میں بھی محبت، اتحادواتفاق کے مختلف پہلو پوشیدہ ہیں جن کو آشکار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم جدھر بھی گئے اخوت اور خوشحالی کو تقویت بخشی ہے۔

نفرت سے ساری زندگی نفرت کی ہے اور یہی ہمارے قومی خاصیت ہے۔ انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ ہمیں کسی صورت میں بھی مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ ہمیں امید کا دامن پکڑ کر اپنے قومی ادب وثقافت کی روشنی میں اپنی مادری زبان کا علمی حصہ بڑھائیں اور موجودہ صورتحال میں اپنے لئے خوشگوار امکانات تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئیں آج یہ عہد کریں کہ ہم مل جل کر اپنی سرزمین پر پائیدار امن، ترقی اور خوشحالی لانے کے لئے تمام مشکلات میں امن کے سفیر کا کردار ادا کریں۔ قبل ازیں سہ روزہ پشتو عالمی سیمینار میں شریک ادیبوں، دانشوروں اور سوشل سائنٹسٹ نے پر مغز مقالے پیش کئے اور پشتو اکیڈمی کوئٹہ کے صدر سید خیرمحمد عارف نے سپاسنامہ پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :