بے نظیر بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا ذمہ دار آصف زرداری ہیں،پرویزمشرف

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے پر پوری قوم کو تشویش ہے ،اصل قاتل رہا ،پولیس افسران کو جیل بھیج دیا گیا، بیت اللہ محسود میرا دشمن ،کرزئی سے تعلقات کشیدہ تھے بی بی قتل سے مجھے نقصان ،زرداری کو فائدہ ہو،معلوم کیا جائے بم پروف گاڑی کی چھت کٹوا کر سن روف کس نے بنوایا ،بینظیر بھٹو کو سن روف سے سر باہر نکالنے کو کس نے کہا،خالد شہنشاہ اور رحمن ملک کو کس تجربے کی بنیاد پر بی بی کی سیکیورٹی سونپی گئی،ویڈیوپیغام

جمعرات 21 ستمبر 2017 19:45

بے نظیر بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا ذمہ دار آصف زرداری ہیں،پرویزمشرف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2017ء) سابق صدر مملکت اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سید پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا ذمہ دار آصف علی زرداری کو قرار دیتے ہوئے ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے، راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے پر پوری قوم کو تشویش ہے ، اصل قاتل رہا اور پولیس افسران کو جیل بھیج دیا گیا۔

بی بی قتل سے مجھے نقصان اور زرداری کو فائدہ ہوا۔ بھٹو خاندان کی تباہی کا ذمہ دار آصف علی زرداری ہے۔ یقین ہے کہ صحیح تحقیقات ہوں تو بی بی کا قاتل زرداری نکلے گا۔ بھٹو خاندان اور پاکستانی قوم کے نام ویڈیو پیغام میں پرویز مشرف نے کہا کہ معلوم کیا جائے کہ بم پروف گاڑی کی چھت کٹوا کر سن روف کس نے بنوایا اور بے نظیر بھٹو کو سن روف سے سر باہر نکالنے کو کس نے کہا۔

(جاری ہے)

صفدر عباسی ، ناہید خان اور مخدوم امین فہیم جیسے چشم دید گواہوں کو بیانات قلمبند کرانے کے لئے کیوں نہیں بلایا گیا ، زرداری کے جیل کے ساتھی خالد شہنشاہ اور رحمن ملک کو کس تجربے کی بنیاد پر بی بی کی سیکورٹی سونپی گئی ، سیکورٹی انچارج رحمن ملک بھاگ کر اسلام آباد کیوں چلے گئے ، بی بی قتل کے بعد خالد شہنشاہ کو اور پھر خالد شہنشاہ کے قاتل کو کس نے ختم کرایا ، بی بی کے قتل میں بیت اللہ محسود اور ان کے ساتھیوں کا ہاتھ ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ اس سازش کے پیچھے کون تھا ، بیت اللہ محسود میرا دشمن اور کرزئی سے تعلقات کشیدہ تھے جبکہ زرداری اور ایک اہم شخصیت کے افغان صدر کرزئی کے ساتھ تعلقات اچھے تھے۔

انہوں نے کہا کہ زرداری نے پہلی مرتبہ نام لے کر مجھے قاتل کہاجو میری برداشت سے باہر ہے۔راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے پر پوری قوم حیران ہے کہ دو بہترین پولیس افسران سعود بن عزیز اور خرم شہزاد کو بے نظیر قتل کیس میں سترہ سترہ سال کی قید جبکہ جیل میں بند اصل مجرموں کو رہائی کے احکامات جاری کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ تحقیقات کی جائیں کہ مرتضی بھٹو اور بی بی کے قتل کی تحقیقات زرداری نے اپنے پانچ سالہ دور صدارت میں کیوںنہیں کروائی، کسی بھی قتل کیس میں دیکھنا چاہئے کہ اس کا فائدہ یا نقصان کسے ہوا ، بی بی کے قتل سے مجھے نقصان اور زرداری کو فائدہ ہوا۔

یہ ثابت شدہ ہے کہ بے نظیر کو بیت اللہ محسود اور اس کے لوگوں نے قتل کیا ، دیکھنا یہ ہے کہ اس سازش کے پیچھے کون تھا۔بیت اللہ نے مجھ پر حملے کروائے وہ میرا دشمن تھا میں اور حکومت پاکستان اسے ختم کرنا چاہتے تھے میرا اس کے ساتھ رابطہ نہیں ہو سکتا تھا،دوسرا یہ ہو سکتا ہے کہ افغان خفیہ ایجنسی خاد ، افغان صدر کرزئی یا طالبان کے ذریعے بیت اللہ محسود سے یہ کام کروایا گیا ہو۔

کرزئی سے میرے تعلقات کشیدہ تھے اور میرے پاس ایسے لوگ نہیں تھے جن کے ذریعے میں اس پر اثر انداز ہو سکتا۔آصف زرداری اور ایک اور اہم شخصیت کے صدر کرزئی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے یہ ممکن ہے کہ بی بی کے قتل میں آصف زرداری اور افغانستان میں موجود اہم لوگ شامل ہوں ۔انہوں نے کہا کہ وہ بی بی کو سیکیوریٹی دینے کے ذمہ دار نہیں تھے تاہم تحقیقات کی جائیں کہ بم پروف گاڑی کی چھت کٹوا کر کھڑی کس نے بنوائی۔

بے نظیر بھٹو کو سٹیج پر بہترین سیکیوریٹی فراہم کی،انہوں نے دو گھنٹے تک عوام سے خطاب کیا اور ہاتھ ہلا کر نعروں کا جواب دیا ۔گاڑی میں بیٹھنے کے بعد انہیں کس نے فون کال کر کے گاڑی کی کٹوائی گئی چھت سے سر باہر نکال کر کارکنوں کو جواب دینے کا کہا۔اس بات کا ثبوت بی بی کا موبائل فون گم کر کے مٹا دیا گیا۔دوسال بعد فون ملا،اس میں سے ثبوت مٹا دئیے گئے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ گاڑی کے اندر محفوظ بیٹھے صفدر عباسی ، ناہید خان ، مخدوم امین فہیم جیسے چشم دید گواہوں کو بیانات کے لئے عدالت میں کیوں نہیں بلایا گیا۔آصف زرداری کے جیل کے ساتھی خالد شہنشاہ اور رحمن ملک کو کس تجربے کی بنیاد پر بی بی کی سیکورٹی کی ذمہ داریاں دی گئیں ۔بی بی قتل کے بعد خالد شہنشاہ کو اور پھر خالد شہنشاہ کے قاتل کو کس نے ختم کروایا۔

رحمن ملک جو بی بی کی سیکورٹی کے انچارج تھے بھاگ کر اسلام آباد کیوں چلے گئے ،بی بی کی واپسی کا روٹ کیوں اور کس نے تبدیل کروایا۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اگر یہ تحقیقات کی جائیں تو قاتل کا پتہ چل جائے گا اور وہ آصف علی زرداری ہی ہوگا۔آصف زرداری لوگوں کی توجہ اپنے اوپر سے ہٹا کر میری طرف مبذول کروانا چاہتا ہے ، اسے مرتضیٰ بھٹو اور بی بی قتل کیس میں گرفتار کیا جائے۔