ایک ماہ کے اندر صنعتی علاقوں کے لیے ترقیاتی فنڈ جاری کر دیے جائیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ

صوبائی اقتصادی کونسل کی تجویز پر غور کیا جائے گا، مراد علی شاہ کا کاٹی کے سالانہ عشایئے سے خطاب روزگار کی فراہمی سب سے بڑا مسئلہ، ٹریفک اور سیوریج سنگین صورت حال اختیار کرچکی، صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں پر بھی توجہ دے۔ ایس ایم منیر، سردار یاسین ملک، زبیر طفیل، مسعود نقی ، غضنفر علی خان کا اظہار خیال

جمعرات 21 ستمبر 2017 20:55

ایک ماہ کے اندر صنعتی علاقوں کے لیے ترقیاتی فنڈ جاری کر دیے جائیں گے، ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صنعتی علاقوں کے لیے ترقیاتی فنڈ اگلے ایک ماہ میں جاری کردیے جائیں گے، صوبائی اقتصادی کونسل کے قیام کی تجویز قابل غور ہے اس پر مشاورت کی جائے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے سالانہ عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقعے پر کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، تقریب کے مہمان اعزازی سردار یاسین ملک، صدر کاٹی مسعود نقی، صدر ایف پی سی سی آئی زبیر طفیل اور سینیئر نائب صدر کاٹی غضنفر علی خان نے بھی خطاب کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اس وقت صوبے میں سب سے بڑا مسئلہ افرادی قوت ہے، اچھے لوگوں نے مایوس ہوکر کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ جزوی طور پر یہ بات ٹھیک ہے ہمیں مختلف ادارے کام نہیں کرنے دے رہے ہیں۔

میئر کراچی وسیم اختر سے کہتا ہوں کہ جو اختیارات ہیں تھوڑے یا کم انہیں استعمال کریں۔کراچی کی ترقی کیلیے حکومت سندھ مئیر کراچی کے ساتھ مل کرکام کرے گی۔انھوں نے کہا کہ ہم نے کراچی کے انفرااسٹرکچر کے لیے بہت کام کیے ہیں اور کئی منصوبے شروع ہونے والے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وفاق نے کے فور منصوبے کی مجموعی لاگت کا نصف دینے کا وعدہ کیا تھا، جب ڈیزائن میں نقائص کے سبب لاگت بڑھ گئی تو اضافی لاگت دینے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ایس تھری منصوبے کے لیے ورلڈ بینک سے قرضے کی فراہمی طے ہوچکی ہے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہر طرف کچرا پھیلا نظر آتا ہے، سیوریج اور ٹریفک کے مسائل سنگین ہوچکے ہیں، کورنگی صنعتی علاقے کی کئی فیکٹریوں میں گٹر کا پانی داخل ہوچکا ہے، انہوں کہا کہ مراد علی شاہ نے وزارت اعلیٰ سنبھالنے کے بعد تیزی سے کام کیا ہے امید ہے یہ مسائل بھی جلد حل ہوں گے۔

کاٹی کے صدر مسعود نقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس طرح مختلف شعبوں کے لیے وفاق و صوبوں میں کونسلز تشکیل دی گئی ہیں، اسی طرح سندھ میںبھی صوبائی اقتصادی کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے، جس میں صنعت و تجارت اور ٹیکسیشن سے متعلقہ حکومتی اداروں اور بزنس کمیونٹی کے نمائندوں کو شامل کیا جائے، یہ کونسل صوبے کی اقتصادی ترقی کے لیے پالیسیاں وضع کرنے میں مؤثر کردار ادا کرسکتی ہے۔

مسعود نقی نے کہا کہ فنڈز اور اختیارات کے حوالے سے صوبائی حکومت کو بلدیاتی حکومتوں پر مزید توجہ دینی چاہیے۔ سردار یاسین ملک کا کہنا تھا کہ روزگار اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے، کراچی کا قدیم ترین صنعتی علاقہ سائٹ کی اکثر فیکٹریاں گوداموں میں تبدیل ہوچکی ہیں، کورنگی صنعتی علاقے کو اس حال سے بچانے کے لیے حکومت اپنا کردار ادا کرے۔ زبیر طفیل نے کہا کہ حکومت نے بزنس کمیونٹی سے بے شمار وعدے کئے لیکن بدقسمتی سے ان میں سے اکثر وعدے ایفا نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ری فنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے صنعت کار اور برآمد کنندگان سنگین مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔بعدازاں وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہر میں صفائی کی ذمے داری ضلعی انتظامیہ کی ہے، سندھ حکومت اس کے لیے انہیں فنڈز بھی فراہم کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میئر کراچی کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔ تقریب میں کاٹی کے سینئر نائب صدر غضنفر علی خان نے کورنگی صنعتی زون کا مختصراًجائزہ بھی پیش کیا، جبکہ تقریب میں وزیر داخلہ سہیل انور سیال، رکن صوبائی اسمبلی سعید غنی، سینیٹر عبدالحسیب خان، میئر کراچی وسیم اختر، زبیر چھایا، غضنفر علی خان، عمر ریحان،جاوید اکھائی، طارق ملک ، فرخ مظہر، راشد صدیقی، مرزا اختیار بیگ، خالد تواب، فرحان الرحمان، نوید بخاری او دیگر سمیت نمایاں تاجر رہنما اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

تقریب میں ایسویسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کاٹی کے نومنتخب عہدے داروں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ طارق ملک کاٹی کے صدر، سلمان احمد سینئیر نائب صدر اور جنید صدیقی نائب صدر ہوںگے۔ فوٹو کیپشن : کورنگی ایسوسی ایشن کے سا لانہ عشائیے میں کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیراور صدر مسعود نقی سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کو کاٹی کی شیلڈ پیش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر، فیڈریشن کے صدر زبیر طفیل، زبیر چھایا، سردار یاسین ملک، خالد تواب، نوید بخاری، ڈاکٹر اختیار بیک، غضنفر علی خان اور عمر ریحا ن بھی موجود ہیں۔