سانحہ ماڈل تائون کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلہ انصاف کی جانب قدم ،ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں‘ طاہر القادری

شہباز شریف خود کو خادم اعلیٰ کہتے ہیں تو کیوں اپیل پر جارہے ہیں اپیل میں جانے کا فیصلہ اس بات کا اعلان ہے کہ آپ قاتل ہیں کمیشن کی رپورٹ سانحہ ماڈل ٹاون کے متاثرین کو دی جائے،رپورٹ منظر عام پر نہ لائی گئی تو توہین عدالت کی درخواست دائر کرینگے جسٹس مظاہر علی اکبر کی جرات پر سلام پیش کرتے ہیں،یہ انصاف کی فتح کی جانب پیشرفت ہے‘ عوامی تحریک کے قائد کی ہنگامی پریس کانفرنس

جمعرات 21 ستمبر 2017 19:36

سانحہ ماڈل تائون کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلہ انصاف کی جانب قدم ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2017ء) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل تائون کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلہ دینے والے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں،عدالتی حکم نے انصاف کی جانب قدم بڑھایا ہے اور ماڈل ٹائون کے شہداء کے ورثاء کو انصاف فراہم کرنے کی امید دلائی ہے، شہباز شریف خود کو خادم اعلیٰ کہتے ہیں تو کیوں اپیل پر جارہے ہیں اپیل میں جانے کا فیصلہ اس بات کا اعلان ہے کہ آپ قاتل ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹائون کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے بعد ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ماڈل ٹائون میں تاریخ کا بدترین قتل عام کروایا،ایسے واقعات کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ہم نے سوا تین سال انتظار کیا لیکن ایک بھی شخص قانون کے شکنجے میں نہیں آیا، ہم نے ریلیاں نکالیں، احتجاج کیے اور انصاف کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا، لیکن ہم نے لوگوں کے ذہنوں میں عدلیہ کے خلاف کوئی بدگمانی پیدا نہیں کی۔

جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلہ انصاف کی طرف قدم ہے، عدالتی فیصلہ انصاف کی طرف ایک قدم ہے لیکن ابھی انصاف کے بہت مرحلے باقی ہیں۔سانحہ ماڈل ٹائون میں 3سال تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی لیکن ہم ناامید نہیں ہوئے اور جدوجہد جاری رکھی۔ان کا کہنا تھا کہ شہدا ء کی تعداد 14 سے کہیں زیادہ تھی، کئی لاشیں غائب کردی گئیں۔اس واقعے کے باوجود ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا، کبھی کسی ادارے کو برا نہیں کہا۔

سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا کہ پہلے ہی کئی افراد کو ملک سے باہر بھیجا جاچکا ہے،جن کا نام ایف آئی آر میں ہے، فوری طور پر ان سب کو ای سی ایل میں ڈالا جائے، ان میں وزرا ء اور افسران بھی شامل ہیں۔طاہر القادری نے کہا کہ ظلم و بربریت کے نظام کے خاتمے تک غریب لوگوں کو فتح نہیں مل سکتی، ہمارے خلاف ملک کی اشرافیہ نے ہم پر بیحد الزامات لگائے، آج کا فیصلہ قتل عام کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔

اگر کمیشن کی رپورٹ میں آپ کو ذمہ دار نہیں بنایا گیا تو آپ نے کیوں رپورٹ دبا کر رکھی رپورٹ دبانے کا مقصد کیا ہی کیا آپ قاتلوں کوتحفظ دے رہے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیشن کی رپورٹ سانحہ ماڈل ٹاون کے متاثرین کو دی جائے۔طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف خود کو خادم اعلی کہتے ہیں تو کیوں اپیل پر جارہے ہیں اپیل میں جانے کا فیصلہ اس بات کا اعلان ہے کہ آپ قاتل ہیں۔

انہوںنے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ کمیشن نے جو بھی تجویز دی اس پر عملدرآمد ہوگا مگر یہاں تو رپورٹ ہی منظر عام پرنہیں لائی گئی، انسانیت کا قتل کیا گیا،انکوائری رپورٹ کودبا کر رکھا گیا یہ کہاں کا انصاف ہوا۔ انہوںنے کہا کہ اگر رپورٹ منظر عام پر نہ لائی گئی تو توہین عدالت کے لئے رجوع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف ملکی اداروں کو تباہ کرنے میں لگے ہیں، نوازشریف نے نااہل ہونے کے بعد عدلیہ کے خلاف بہت کچھ کہا ،وزرا ء وہ بولیاں بول رہے ہیں جو پاکستان کے دشمن بولتے ہیں، آپ کے اندر چھپی پاکستان دشمنی آپ کی زبان پر آگئی ہے۔

اب نواز شریف کا احتساب اور محاسبہ شروع ہوگا، اسحاق ڈار بھاگے ہوئے ہیں،ان کو منایا جارہاہے کہ وہ واپس نہ آئیں، نوازشریف کی نسلوں میں اقتدار میں آنے والا نہیں رہے گا۔انہوںنے کہا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر کی جرات پر سلام پیش کرتے ہیں،یہ انصاف کی فتح کی جانب پیشرفت ہے، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔

متعلقہ عنوان :