سندھ ہائی کورٹ کا لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق اقدامات نہ کرنے پر اظہار برہمی

ہم بلاجواز لاپتہ شہریوں کو بازب کرانا چاہتے ہیں پولیس اور اداروں کی کاغذی کارروائی نہیں چاہیے نتائج بتائے جائیں،جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو

جمعرات 21 ستمبر 2017 17:26

سندھ ہائی کورٹ کا لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق اقدامات نہ کرنے پر ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق اقدامات نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے تین ہفتوں میں مفصل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیاہے۔جمعرات کوسندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔احکامات کے باوجود بیشتر لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق اقدامات نہ کرنے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریماکس میں کہا کہ ہم بلاجواز لاپتہ شہریوں کو بازب کرانا چاہتے ہیں پولیس اور اداروں کی کاغذی کارروائی نہیں چاہیے نتائج بتائے جائیں۔تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ مختلف ایجنسیوں کو خطوط لکھے ہیں کوئی جواب نہیں آیاہے ۔ عدالت نے ریماکس دیئے کہ تفتیشی افسران کچھ نہیں کرسکتے تو ایس ایس پی انوسٹی گیشن ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

(جاری ہے)

تفتیشی افسران نے کہا کہ لاپتہ افراد کے سی ڈی آر کے حصول کے لیے سیلولر کمپنیاں تعاون نہیں کرتیں۔ سیلیولر کمپنی کے وکیل نے کہا کہ سیلولر کمپنیاں ایس او پیز کی پابند ہیں،جس شخص کا کال ریکارڈ درکار ہے قانون کے مطابق فراہم کریں گے۔ لاپتہ شخص کے بھائی نے بیان دیا کہ میرا بھائی عبدالرحمان کی بازیابی کے لیے ہر سطح پر پولیس سے تعاون کیا۔

عبدالرحمان دو سال سے لاپتہ ہے۔ بھائی کی بازیابی کے لیے پولیس کو الگ اور وکیل کو الگ پیسے دینے پڑتے ہیں۔ لاپتہ ہونے والوں سے ضائع ہونے والے سال کون واپس کرے گا۔ شہری نے کہا کہ ہم لاپتہ عبدالرحمان کی گمشدگی کا مقدمہ آئی جی سندھ اور سندھ میں دیگر لاانفورسمنٹ اداروں کو سربراہوں کے خلاف درج کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے شہری عبدالرحمان حوالے سے ڈی ایس پی گلبرگ سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے عبدالرحمان، امین الرحمان، سید مجاہد علی سمیت دیگر کو بازیاب کراکر تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :