شام میں داعش پہلی ترجیح مگر ایران پر بھی نظر رکھیں گی: امریکا

دعش ٹو ٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی، البغدادی ایک خطرناک شخص ضرور ہے مگر اس وقت وہ جنگجوؤں کی قیادت نہیں کررہا ، پینٹاگون

جمعرات 21 ستمبر 2017 16:51

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 ستمبر2017ء) امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ شام میں داعش کو ختم کرنا ان کی پہلی ترجیح ہے مگر امریکا ایران کے خطرے سے غافل نہیں۔ ایران کی خطے میں بڑھتی سرگرمیوں پر بھی کڑی نظر رکھی جائے گی۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگر کوئی کسی امریکی عہدیدار سے پوچھے کہ ابو بکر البغدادی کہاں ہے تو ہم بتا سکیں کہ وہ شام کے البوکمال کی شاہراہ الاشقیا کے مکان نمبر 124 میں ہے۔

اس کے علاوہ کسی بھی دوسری جگہ حتیٰ کہ کسی پتھر میں چھپا ہے تو تب بھی اس کا پتا چلانا ہے۔امریکی حکام کا ماننا ہے کہ البغدادی ایک خطرناک شخص ضرور ہے مگر اس وقت وہ جنگجوؤں کی قیادت نہیں کررہا ہے اور نہ ہی وہ میدان جنگ میں ہے۔

(جاری ہے)

البتہ وہ زندہ ضرور ہے، اس کی تنظیم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہے۔ ان کے پاؤں تلے سے بساط تیزی کے ساتھ نکل رہی ہے۔ بہت جلد البغداد محض ایک علامت رہ جائے گا۔

شام میں داعش کو درپیش صورت حال کو امریکی تنظیم کے لیے مایوس کن قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شام میں داخل ہونے والے غیرملکی جنگجوؤں کے پاس بچنے کا کوئی راستہ نہیں رہا ہے۔ ان کے پاس خودکش بمبار بن کر خود کو اڑا دینے یا ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں بچا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب دیر الزور میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی پیش قدمی جاری ہے امریکا داعش کے بعد شام میں ایران کے کردار کو محدود کرنے کا پلان بھی تیار کررہا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان ایریک باھون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام میں ہمارا پہلا ہدف داعش کو ختم کرنا ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم ایران کے خطرے سے بے پرواہ ہیں۔ شام میں داعش کو شکست دینے کے بعد ایران کے کردار کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے اجئیں گے۔ ایران کو شام اور خطے کے دوسرے ملکوں میں اپنا اثرو نفوذ بڑھانے سے ہرصورت میں روکنا ہے۔