لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا کل ارجنٹ کیسز کے بعد عدالتی کاروائی کے بائیکاٹ کا اعلان

اگرایک ہفتہ کے اندر آئی ٹی سسٹم کو ٹھیک نہ کیا گیا تو 29ستمبر کو بھر پور ہڑتال ہو گی ،جنرل ہائوس اجلاس کی متفقہ قرار داد

جمعرات 21 ستمبر 2017 16:37

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا کل ارجنٹ کیسز کے بعد عدالتی کاروائی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2017ء) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کل ( جمعہ ) ارجنٹ کیسز کے بعد عدالتی کاروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرایک ہفتہ کے اندر آئی ٹی سسٹم کو ٹھیک نہ کیا گیا تو 29ستمبر کو بھر پور ہڑتال ہو گی ۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری ذوالفقار علی کی زیرِ صدارت جنرل ہائوس کااجلاس منعقد ہوا جس میں نائب صدر راشدجاویدلودھی ،سیکرٹری عامرسعیدراں سمیت وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

چوہدری ذوالفقار علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بھر کے وکلاء / سائلین کے مسائل کا بارمیں انبار لگا ہوا ہے ہم نے حتی المقدور کوشش کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے گزارش کی کہ نئے آئی ٹی سسٹم کی وجہ سے درپیش مشکلات دور کی جائیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی ضد اور انا نے عدلیہ کو بدنام کر دیا ہے وہ جتنے ذہین اور قابل جج تھے اتنے ہی نااہل چیف جسٹس ثابت ہوئے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن عدلیہ کی عزت و وقار کیلئے ہمیشہ کی طرح اپنا کردار اور تعاون جاری رکھے گی۔ عامر سعید راں نے ہائوس کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے نئے آئی ٹی نظام کے متعارف کرانے کے بعد وکلاء اور سائلین گو ناگوں مشکلات کا شکار ہیں جس کے لئے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے مسلسل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو کئی خطوط ارسال کئے لیکن ان شکایات کا ازالہ کرنے کے لئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تیار نہ ہیں۔

لہٰذا بار نے سینئر ممبران بار خواجہ احمد طارق رحیم ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ، زاہدحسین بخاری ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور اورنگزیب مرزا ایڈووکیٹ سپریم کورٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تاکہ وہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے ملاقات کر کے IT سسٹم میں حائل خرابیوں کو اجاگر کر کے وکلاء / سائلین کے مسائل حل کریں ۔ قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کمیٹی ممبران سے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ نئے IT نظام کے حوالہ سے وہ کچھ نہیں کر سکتے اس سلسلہ میں مس جسٹس عائشہ اے ملک اور مسٹر جسٹس علی اکبر قریشی سے ملاقات کر لیںلیکن کمیٹی کو کوئی ٹائم نہ دیا گیا۔

سید زاہد بخاری ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، محسن بھٹی ایڈووکیٹ اور امان اللہ چوغطہ ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم نے جب سے وکالت شروع کی یہی سنتے اور سمجھتے رہے کہ بار اور بینچ ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں لیکن بدقسمتی سے سید منصور علی شاہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بار کو عدلیہ کا فریق مخالف بنا رکھا ہے اور وکلاء کے لئے آئے روز نئی نئی رکاوٹیں کر کے عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ایک بہت اعلیٰ پائے کے چیف جسٹس ہیں اور وکیل عدلیہ کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ کو سیاسی جماعت بنا دیا ہے جس کی واضح مثال حال ہی میں پنجاب بھر کے سیشن ججز کا اجتماع ہے جو کہ عدلیہ کے وقار کی توہین اور خلاف قانون عمل تھا۔ IT نظام میں مسائل ہیں یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے وکلائ/ سائلین پریشان ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے ذمہ داران احساس کریں اور شکایات / مشکلات کا ازالہ کریں۔

چوہدری ذوالفقار علی نے قرارداد رائے شماری کیلئے ہائوس کے سامنے پیش کی جسے متفقہ طورپر منظور کر لیاگیاجس میں کہا گیا ہے کہ آج 22ستمبر بروز جمعتہ المبارک ارجنٹ کیسز کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔اگرایک ہفتہ کے اندر آئی ٹی سسٹم کو ٹھیک نہ کیا گیا تو 29ستمبر کو بھر پور ہڑتال ہو گی لہٰذا وکلاء صاحبان جمعرات مورخہ 28-09-2017 کو ارجنٹ کیسز دائر نہ کریں۔لاہور ہائیکورٹ میں موجود تمام رکاوٹیںاور خاردار تاریں مورخہ 25-09-2017 بروز سوموار تک ہٹا دی جائیں ورنہ وکلاء خودیہ رکاوٹیں ہٹا دیں گے۔

متعلقہ عنوان :