Live Updates

لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹائون پر جسٹس باقر نجفی کی انکوائری رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم

رپورٹ کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں‘عدالت کی سیکریٹری داخلہ پنجاب کو ہدایت رپورٹ میں بعض چیزیں ایسی ہیں جس سے ملکی مفاد متاثر ہوگا ، پنجاب حکومت کا تحریری فیصلہ ملتے ہی انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ عوام کاعدلیہ پر اعتماد بحال ہوا ،رپورٹ منظر عام پر آنے پر پتہ چل جائے گا شہباز شریف واقعی سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ دار ہیں‘ عوامی تحریک

جمعرات 21 ستمبر 2017 16:37

لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹائون پر جسٹس باقر نجفی کی انکوائری رپورٹ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2017ء) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹائون پر جسٹس باقر نجفی کی انکوائری رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا حکم جاری کردیا ،پنجاب حکومت نے تحریری فیصلہ ملتے ہی عدالتی حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قیصر اقبال سمیت سانحہ ماڈل ٹائون کے دیگر متاثرین کی جانب سے دائر کردہ تحقیقاتی رپورٹ سامنے لانے کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔

سانحہ ماڈل ٹاون متاثرین نے موقف اختیا ر کیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاون میں چودہ بے گناہ افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوئے،سانحہ ماڈل ٹاون کی تحقیقات کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا گیا، عدالتی کمیشن نے انکوائری رہورٹ مکمل کر کے پنجاب حکومت کے حوالے کر دی تاہم ابھی تک اسے منظر عام پر نہیں لایا گیا۔

(جاری ہے)

معلومات تک رسائی ہر شہری کا آئینی حق ہے اور جوڈیشل رہورٹ شائع نہ کرنا اس آئینی حق کی نفی یے،ماڈل ٹاون کے استغاثہ میں جوڈیشل انکوائری رپورٹ انتہائی اہم کردار ادا کر سکتی ہے، جوڈیشل کمیشن کی انکوائری سے مظلوموں کو انصاف مل سکتا ہے۔انہوں نے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا جائے۔دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ پنجاب حکومت کے عدالتی ٹریبونل کے نوٹیفکیشن میں کہیں نہیں لکھا کہ اس رپورٹ سے عوام کا کوئی تعلق ہے، سانحہ ماڈل ٹائون سے متعلق درخواستیں لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ کے روبرو زیر التوا ہیں لہذا اس کیس کو بھی دیگر کیسز کی طرح فل بنچ میں جانا چاہیے۔

ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق اس کیس کا جوڈیشل رپورٹ سے کوئی تعلق نہیں، باقی تمام کیسز ہائی کورٹ کیفل بنچ نے سنے ہیں جن پر ابھی سماعت مکمل نہیں ہوئی۔سر کاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ رپورٹ پنجاب حکومت کے خلاف ہے، حکومت متعدد بار کہہ چکی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون رپورٹ عوام کے لیے نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے تھے کہ سانحہ میں لوگ شہید اور زخمی ہوئے مگر رپورٹ چھپا کر رکھی ہے،عدالت نے کہا کہ ٹربیونل عوامی مفاد کے لیے بنایا گیا تھا،رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے لیے متاثرین نے عدالت سے رجوع کیا ، حکومت نے خود لیٹر لکھ کر جج کو تعینات کروایا، کیا درخواست گزاروں کو جاننے کا حق نہیں ہے کہ ان کے بچے،بہن، بھائی اور باپ کو کیوں اور کیسے مارا گیا، عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد 19ستمبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا۔

جمعرات کر عدالت نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے سیکریٹری داخلہ پنجاب کو حکم دیا کہ اس رپورٹ کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور نے لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے عوام کاعدلیہ پر اعتماد بحال ہوا ہے، فیصلہ منظر عام پر آنے پر پتہ چل جائے گا کہ شہباز شریف واقعی سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ دار ہیں۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے عدالتی حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پنجاب حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں بعض چیزیں ایسی ہیں جس سے ملکی مفاد متاثر ہوگا اس لئے مشاورت کے بعد عدالتی حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جائے گی۔ یاد رہے کہ 17 جون 2014 ء کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائشگاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پنجاب حکومت نے اس معاملے کی انکوائری کے لیئے لاہور ہائیکورٹ سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی تحریری درخواست کی تھی۔
Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات