ایران ایٹمی معاہدے کو توڑنے میں پہل نہیں کرے گا، دوسرے فریق کی جانب سے اس کی خلاف ورزی کا ٹھوس اور مستحکم جواب دے گا

امریکی حکومت عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کرکے صرف اپنی عالمی ساکھ کو متاثر کرے گی،ایٹمی معاہدہ ٹوٹنے کی صورت میں ایران کو کوئی نقصان نہیں ہوگا ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72ویں اجلاس سے خطاب

جمعرات 21 ستمبر 2017 03:20

نیویارک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2017ء) اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے کو توڑنے میں پہل نہیں کرے گا لیکن دوسرے فریق کی جانب سے اس کی خلاف ورزی کا ٹھوس اور مستحکم جواب دے گا۔امریکی حکومت عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کرکے صرف اپنی عالمی ساکھ کو متاثر کرے گی۔ایٹمی معاہدہ ٹوٹنے کی صورت میں ایران کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

بدھ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بہترویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی نے کہا کہ اگر جامع ایٹمی معاہدہ، میدان سیاست کے نااہلوں کے ہاتھوں سبو تاز ہوتا ہے تو یہ انتہائی افسوسناک ہوگا لیکن اس سے ایران کی ترقی و پیشرفت کا عمل ہرگز متاثر نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

صدر حسن روحانی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ امریکی حکومت عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کرکے صرف اپنی عالمی ساکھ کو متاثر کرے گی، مذاکرات اور معاہدوں کے حوالے سے دنیا کی تمام قوموں اور حکومتوں کا امریکا پر اعتماد ختم ہوجائیگا۔

صدر حسن روحانی نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ جامع ایٹمی معاہدہ دو برس کے مذاکرات کے نتیجے میں انجام پایا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری نے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے ذریعے اس کی حمایت کی ہے۔ صدر کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدہ صرف ایک یا دو ملکوں سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ یہ سلامتی کونسل کی ایک دستاویز ہے اور اس کا تعلق پوری عالمی برادری سے ہے۔

صدر حسن روحانی نے ایران کی دفاعی طاقت وتوانائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا میزائل پروگرام صرف اور صرف دفاعی نوعیت کا ہے اور اس کا مقصد خطے کے امن و استحکام کو محفوظ رکھنا ہے۔ علاقائی بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمارے خطے میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت کے نتیجے میں عدم استحکام پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی طاقتیں خطے میں مداخلت اور تباہ کن اسلحے فروخت کرنے کے لئے ایران پر بدامنی پھیلانے کا الزام عائد کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ بیرونی مداخلت اور خطے کے لوگوں پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے نتیجے میں بحران پھیلے گا اور جاری رہے گا۔ صدر نے کہا کہ شام ، یمن اور بحرین کے بحرانوں کا کوئی فوجی حل نہیں ہے بلکہ تشدد کی روک تھام، اور عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے ان بحرانوں کو ختم کیاجا سکتا ہے۔ صدرحسن روحانی نے کہا کہ آج کی دنیا میں ملکوں کی سلامتی ، استحکام اور ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔

یہ نہیں ہو سکتا کہ فلسطین کے عوام ایک شرپسند اور نسل پرست حکومت کے ہاتھوں کمترین انسانی حقوق سے محروم ہوں اور اس سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کرنے والے محفوظ رہیں۔ صدر نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ یمن، شام، عراق ، بحرین ، افغانستان ، میانمار اور بہت سے دیگر علاقوں کے عوام غربت، جنگ اور جھڑپوں کے عالم میں زندگی گذاریں اور بعض لوگ یہ سمجھتے رہیں کہ وہ اپنے ملکوں میں امن و سلامتی اور ترقی لا سکیں گے۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ ۔صدر نے کہا کہ ہم اپنی تہذیب، ثقافت ، مذہب اور انقلاب، لوگوں کے دلوں میں داخل کرنا چاہتے ہیں اور عقل و منطق سے بات کرتے ہیں۔