پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے،ہمارا ملک ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بالخصوص دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کام کرنے کیلئے تیار ہے،

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا سی این این کو انٹرویو

جمعرات 21 ستمبر 2017 02:00

نیویارک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے اور ہمارا ملک ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بالخصوص دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کام کرنے کیلئے تیار ہے۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 72ویں اجلاس کے موقع پر ’’سی این این‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ خطہ میں پاکستان کے کام کرنے کے طریقہ کار پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے، تعلقات میں نشیب و فراز آتے ہیں، لیکن ان تعلقات کو افغانستان کے حوالے سے نہیں دیکھا جانا چاہیے، یہ 70 سالہ پرانے تعلقات ہیں، ہم ہمیشہ امریکہ کے اتحادی رہے ہیں، خصوصاً دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شراکت دار ہیں، ان تعلقات کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے حوالے سے پالیسی کے بارے میں ایک سوال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسے اختلاف رائے قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس صورتحال کو مختلف زاویے سے دیکھتا ہے، ہمارے ملک نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور اس میں بھاری نقصان برداشت کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی ہزاروں فوجی اس لعنت کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی ہر کسی کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے خطرہ ہے، جس نے ہمارے خلاف تین جنگیں لڑیں، وہ ایٹمی طاقت ہے، ہمیں کئی مرتبہ اسکے خلاف دفاع کرنا پڑا۔ اس پر سوال کیا گیا کہ آپ بھی تو ایٹمی طاقت ہیں تو وزیراعظم نے جواب دیا کہ پاکستان نے بھارت کے خطرے کے پیش نظر ایٹمی ہتھیار بنائے ہیں۔

امریکی پالیسی میں ممکنہ تبدیلی کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ منگل کو امریکی نائب صدر مائیک پنس سے ملے ہیں اور انہیں اس حوالے سے پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کو پھر دہرایا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے کیونکہ دہشتگردی مشترکہ دشمن ہے۔شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ شمالی کوریا کو بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام پر پاکستان کو بھی تحفظات ہیں۔