لاہور ہائی کورٹ کا سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا محفوظ فیصلہ رواں ہفتے متوقع

وزیراعلیٰ شہباز شریف کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا، پنجاب حکومت نے تین سال سے سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ کو طاقت کے بل بوتے پر منظر عام پر نہیں آنے دیا تھا

بدھ 20 ستمبر 2017 23:12

لاہور ہائی کورٹ کا سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا محفوظ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 ستمبر2017ء) سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے محفوظ کئے گئے فیصلے نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ پنجاب حکومت نے گزشتہ تین سال سے سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ کو طاقت کے بل بوتے پر منظر عام پر نہیں آنے دیا۔

اس انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد جسٹس مظاہر نقوی نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو کہ اسی ہفتے کے دوران سنائے جانے کا امکان ہے۔ فاضل جج کی طرف سے گزشتہ روز سماعت کے دوران ریمارکس دیئے گئے کہ سانحہ ماڈل ٹائو ن میں لوگ جان سے گئے مگر ٹربیونل کی رپورٹ چھپا لی گئی۔

(جاری ہے)

یہ انتہائی اہم اور عوامی مفاد کا معاملہ ہے۔ جاننا مقتولین کے ورثاء کا حق ہے کہ انکے پیاروں کو کیوں مارا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور انکے ساتھی مسلسل سانحہ ماڈل ٹائو ن کی انکوائری رپورٹ سے نظریں چراتے رہے ہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے اندر یہ بات یقین کی حد تک پائی جاتی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی انکوائری رپورٹ جب بھی منظر عام پر آئے گی وہ میاں شہباز شریف کے سیاسی مستقبل کو تاریک کر دے گی۔

ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ کی طرف سے فیصلہ محفوظ کئے جانے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب اور انکے ساتھی کافی پریشان ہیں کیونکہ میاں شہباز شریف اپنے برے بھائی میاں نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز اوپن ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی صدارت اور آئندہ الیکشن کے بعد وزارت عظمیٰ کے لئے امید لگائے بیٹھے ہوئے تھے لیکن سانحہ ماڈل ٹائو ن کو منظر عام پر لانے سے متعلق عدالت عالیہ کے متوقع فیصلے نے انکے لئے کافی پریشانیاں پیدا کر دی ہیں۔

ذرائع کے مطابق سانحہ ماڈل ٹائو ن پر جسٹس نجفی رپورٹ کو میاں شہباز شریف نے اپنے اثر رسوخ کے ذریعے اس لئے اوپن نہیں ہونے دیا کہ کہیں اپوزیشن کی طرف سے انکی گرفتاری اور برطرفی کا مطالبہ زور نہ پکڑ جائے۔ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ کا فیصلہ پنجاب حکومت کے لئے برا شگون سمجھا جا رہا ہے اور یہ فیصلہ براہ راست وزیراعلیٰ پنجاب کے سیاسی مستقبل کے لئے بہت اہم ہو گا۔ 

متعلقہ عنوان :