بھارت مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹ ہے ،ْ وزیر دفاع خرم دستگیر خان

امریکہ کی پاکستان اور افغانستان سے متعلق پالیسی کو کئی ممالک نے قبول نہیں کیا مستقبل میں جنوبی ایشیاء معاشی اور کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بننے جا رہا ہے ،ْخطاب

بدھ 20 ستمبر 2017 23:21

بھارت مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹ ہے ،ْ وزیر دفاع خرم دستگیر خان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2017ء) وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹ ہے ،ْ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دے رہا ہے، بھارت بلوچستان، فاٹا اور گلگت بلتستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، امریکہ کی پاکستان اور افغانستان سے متعلق پالیسی کو کئی ممالک نے قبول نہیں کیا۔

وہ بدھ کو یہاں اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور ہانس سیڈل فائونڈیشن کے زیر اہتمام جنوبی ایشیاء کی بدلتی ہوئی سکیورٹی صورتحال اور چین پاکستان اقتصادی راہداری میں پیشرفت کے موضوع پر 2 روزہ قومی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جنوبی ایشیاء کے بارے میں حالیہ اعلان کردہ پالیسی میں بھارت کے خطہ اور افغانستان میں وسیع کردار پر زور دیا گیا ہے جبکہ پاکستان کی علاقائی امن و استحکام کیلئے قربانیوں، دہشت گردی کے خلاف کامیابیوں اور واضح تعاون کا اعتراف نہیں کیا گیا، امریکی سوچ میں سٹرٹیجک تضادات ہیں جبکہ کئی علاقائی اور عالمی ممالک نے امریکہ کی اس پالیسی کو قبول نہیں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں جنوبی ایشیاء معاشی اور کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بننے جا رہا ہے، خطہ کے ممالک کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے سے ثقافتی اور جغرافیائی روابط کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی، سیاسی اختلافات کے باعث محدود تعاون ہے جس کے باعث ایک دوسرے پر اعتماد کا ماحول قائم نہیں ہوتا اور اس سے خطہ کے بیرونی ممالک سے اپنے جغرافیائی مفادات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سبقت لے جانے کیلئے سیاسی مسائل اور تنازعات نے خطہ میں سٹرٹیجک اور معاشی مفادات کے حصول کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ اس پیچیدہ سیکورٹی صورتحال میں بیلٹ اینڈ روڈ انشی ایٹو کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ ایک چیلنج ہے جس نے عالمی توجہ حاصل کر لی ہے اور اس سے پورے خطہ میں تبدیلی کے نئے دور کا آغاز ہو گا تاہم اس کی کامیابی کیلئے علاقائی ممالک کے درمیان امن ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کرنے کا خواہاں ہے تاہم بھارت ہمیشہ مذاکرات سے بھاگ جاتا ہے، کشمیریوں کی نسل نو نے بھی آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی کامیابی سے قومی سلامتی کے امور، قومی اتفاق رائے کے فروغ اور خطہ میں منفی جغرافیائی سیاسی اثرات سے بچنے میں مدد ملے گی۔

پاکستان اور چین کے درمیان تعاون میں رابطوں کے ذریعے معاشی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور یہ کسی اور ملک کے خلاف نہیں ہے اور اس سے عالمی اور علاقائی ممالک کے درمیان مفید باہمی تعلقات قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کانفرنس میں مندوبین کی متفقہ رائے تھی کہ چین نے کبھی بھی پاکستان کے حوالہ سے اپنا نکتہ نظر تبدیل نہیں کیا اور بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ اس کی حمایت کی ہے۔

چین کی جانب سے حالیہ برکس اعلامیہ میں پاکستان کے خلاف بیانات روکنے کیلئے دبائو ڈالنا بھی اس کی ایک مثال ہے۔ مندوبین نے یہ بھی واضح کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کیلئے ترقیاتی بیانیہ کی پیشکش کی گئی ہے، حکومت کو چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں میں مقامی افراد اور ملک کے نوجوان مرد و خواتین کو بھی شامل کرنا چاہئے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر سٹرٹیجک وژن انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر ظفر اقبال چیمہ اور چیئرمین پشاور یونیورسٹی ڈاکٹر اے زیڈ ہلال نے چین کی معاشی ترقی پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کی سٹرٹیجک اہمیت کا اعتراف ہے۔ کانفرنس کے دوران کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر مونس احمد، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ڈاکٹر خرم اقبال، بلوچستان یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد عالم خان اور قائداعظم یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد مجیب افضل نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد کے صدر سابق سفیر عبدالباسط نے کانفرنس کو کامیاب کرنے پر مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے فرنٹ لائن ملک ہونے کا اعتراف کرنے، اس کی قربانیوں، خطہ میں امن و استحکام، پائیدار ترقی کیلئے اس کی کوششوں اور پاکستان کی سفارتی حمایت کرنے پر چین کو سراہا۔