ورکرز ویلفیئر بورڈکے مالی ذبوںحالی پر وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت کو مراسلہ ارسال کر دیا، لیبر کالونیوںکی مالکانہ حقوق ، ورکنگ فولکس سکولز میں پڑھنے والے بچوں کے یونیفارم ، کتابیں اور ٹرانسپورٹ کے مد میں ملنے والی رقوم کی عدم ادائیگی پر وزیر اعلیٰ نے جس کے پاس اس وقت وزیر محنت کا قلمدان بھی ہے نے تشویش کا اظہار کیا ہے

وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کیساتھ میٹنگ میں فیڈریشن نے جو نکات اٹھائے تھے صوبائی صدر متحدہ لیبر فیڈریشن محمد اقبال کی اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات سے متعلق گفتگو

بدھ 20 ستمبر 2017 22:49

نوشہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 ستمبر2017ء) متحدہ لیبر فیڈریشن کے صوبائی صدر محمد اقبال نے کہا ہے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈکے مالی ذبوںحالی پر وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت کو مراسلہ ارسال کر دیا، بھر وقت فنڈ ریلیز نہ کرنے سے صوبے کے مزدوروں اور بورڈ ملازمین کے پریشانیوںپر وفاق کو ارسال کردہ مراسلہ میں شدید افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار محمد اقبال نے فیروز سنز لیبارٹریز میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے ساتھ میٹنگ میں فیڈریشن نے جو نکات اٹھائے تھے خصوصا- لیبر کالونیوںکی مالکانہ حقوق اور عرصہ سے ورکنگ فولکس سکولز میں پڑھنے والے بچوں کے یونیفارم ، کتابیں اور ٹرانسپورٹ کے مد میں ملنے والی رقوم کی عدم ادائیگی پر وزیر اعلیٰ نے جس کے پاس اس وقت وزیر محنت کا قلمدان بھی ہے نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور تشویش سے وفاق کو ایک مراسلہ کے ذریعے اگاہ کیا ہے لیبر کالونیوں سے متعلق سکرٹری لیبر اور سکرٹری بورڈ کو بھی ہدایات دی ہیں کہ ایڈوکیٹ جنرل سے ہنگامی بنیادوں پر معاونت لی جائے تاکہ مزدوروں کو مالکانہ حقوق دلوانے کیلئے راہ ہموار ہو سکے اور مزدوروں کو کالونیوں کے مالکانہ حقوق مل سکے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مطالبہ کیا گیا کہ فنانس ڈویژن ظلم کی انتہا کر رہی ہے عرصہ تین سالوں سے فنڈز ریلیز کرنے میں ٹال مٹول کر رہی ہے جس سے چاروں صوبوں میں لاکھوں مزدور اور بورڈ کے ملازمین شدید متاثر ہو رہے ہیں۔بلوچستان ،سندھ،پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مزدوروں کے فلاح و بہبود کے جاری منصوبوں اور دیگرسہولیات بہم پہنچانے سمیت ملازمین کے تنخواہوںکیلئے چوبیس ارب روپے فنانس ڈویژن سے مانگے گئے تھے جس میں پورے پاکستان کیلئے صرف دو ارب روپے ریلیز کئے گئے جس میں مزدوروں کو سہولیات کی فراہمی تو درکنارملازمین کے تنخواہیں بھی پورے نہیں ہو رہے پورے پاکستان میں ورکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت سہولیات کی فراہمی بالکل بند ہو گئی ہے اور ترقیاتی منصوبوں سمیت تمام امور ٹھپ ہو گئے ہیں وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لے اور چاروں صوبوں کو فنڈ ہنگامی بنیادوں پر ریلیز کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے دیگر صورت میں ملک بھر کے مزدور اور بورڈ کے ملازمین پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے اس ظلم کے خلاف دھرنا دینے پر مجبور ہوںگے اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ 2007 کے فنانس بل میں پارلیمنٹ نے مزدوروں کو جو مراعات دی تھی وہ قانونی موشگافیوں کے وجہ سے سندھ ہائی کورٹ اور بعدازاں سپریم کورٹ نے اس حکم کے ساتھ کالعدم قرار دی ہے کہ پارلیمنٹ مروجہ طریقہ کار کے مطابق قانون سازی کرے مگر سال گزرنے کے باوجود قانون سازی نہیں کرائی گئی ۔

قومی اسمبلی 2007 کے فنانس بل میں مزدوروں کو دی گئی سہولیات و مراعات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے قانون سازی کرے اور ملک بھر کے مزدوروں میں پائی جانے والی تشویش اور بے چینی کو ختم کرانے میں اپنی ذمہ داریاںپوری کرے اجلاس سے اجملی خان،محمد نبی ،فقیر حسین،لیاقت باچہ ،سرتاج خان ، امداد حسین، عقل بادشاہ اور عبدالودود نے بھی خطاب کیا ۔