نیو ائیر پورٹ اسلام آباد کے تعمیراتی اخراجات میں 44.306 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے ،

مجوزہ ائیر پورٹ کے لئے نہ تو جگہ موزوں تھی اور نہ ہی پانی سٹاک کرنے پر کوئی توجہ دی گئی اور نہ ہی سڑکوں پر ، ائیر پورٹ ڈیزائنگ کرتے وقت سروے ہی نہیں کیا گیا وفاقی وزراء پرویز ملک ، شیخ آفتاب ، وزیرمملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اوردیگر کے ارکان کے سوالوں کے جواب

بدھ 20 ستمبر 2017 20:39

نیو ائیر پورٹ اسلام آباد کے تعمیراتی اخراجات میں 44.306  ارب روپے کا اضافہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 ستمبر2017ء) حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ نیو ائیر پورٹ اسلام آباد کے تعمیراتی اخراجات میں 44.306 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے ، مجوزہ ائیر پورٹ کے لئے نہ تو جگہ موزوں تھی اور نہ ہی پانی سٹاک کرنے پر کوئی توجہ دی گئی اور نہ ہی سڑکوں پر ، ائیر پورٹ ڈیزائنگ کرتے وقت سروے ہی نہیں کیا گیا ، وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک نے تسلیم کیا کہ پاک بیلا روس تجارت کا پلڑا بیلا روس کی طرف ہے ، کوئی شک نہیں کہ امپورٹ بہت بڑھ گئی ہیں، ایکسپورٹ کے معاملے میںبہت پیچھے ہیں ، وزیرمملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے مطابق اسلام آباد میں جدید کار پارکنگ بنائے جا رہے ہیں جن سے چارجز وصول کیے جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پوچھے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر کریم احمد خواجہ کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے بتایا گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کابینہ ڈویژن کے زیر اہتمام نیشنل کالج آف آرٹس میں غیر ملکی تعلیمی اداروں کے ساتھ 6 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں ۔

جن ممالک کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں ان میں کیوباء، ایران ، نیپال ، چائنہ، اسٹن ہیں ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کے ضمنی سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ ڈیفنس کمیٹی آف کیبنٹ کو ختم کرکے 2014 میں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی تشکیل نو کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیفنس کمیٹی آف کیبنٹ کو اس وقت کے وزیر اعظم نے 1976 میں بنایا تھا ۔

موجودہ قومی سیکیورٹی اور خارجہ پالیسی سے متعلق حساس امور کے حوالے سے نیشنل سیکیورٹی ڈویژن یکم جنوری 2014 میں قائم کی گئی جس کی سربراہ وزیر اعظم ہیں جب کہ کمیٹی میں تینوں فورسز کے چیفس کے علاوہ وزیر دفاع ، وزیر داخلہ ،وزیر اطلاعات اور ایڈوائزرز نیشنل سیکیورٹی کونسل ہوتے ہیں ۔ سینیٹر طاہر مشہدی کے ضمنی سوال کے جواب میں شیخ آفتاب نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ نیواسلام آباد ائیر پورٹ کی لاگت کئی گنا بڑھی ہے ۔

ائیر پورٹ کا افتتاح فتح جنگ کے مقام پر 2007 میں کیا گیا تھا ۔ جب کہ اس کے پی سی ون کے لئے 37 بلین روپے رکھے گئے تھے جو اب بڑھ کر 81.171 بلین روپے سے بڑھ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لاگت بڑھنے کی ایک وجہ بہت سی جدید مشینری امپورٹ کرنی پڑی۔ سابق حکومت نے ائیر پورٹ کی ڈیزائننگ کرتے وقت سروے کیا نہ ہی کوئی ڈیم بنانے پر توجہ دی گئی اور نہ ہی سڑکوں کی تعمیر پر ۔

میاں نواز شریف کے دور میں نیو ائیر پورٹ پر تیزی سے کام جاری ہے ۔ پانی کے سٹاک کے لئے رمنا ڈیم تعمیر کیا جا چکا ہے جب کہ اس کے لئے سڑکوں کی تعمیر تیزی سے مکمل کی جا رہی ہے امید کی جا رہی ہے کہ اگلے دو ماہ میں نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کا افتتاح کر دیا جائے گا ۔ سینیٹر احمد حسن کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر تجارت و ٹیکسٹائل پرویز ملک نے بتایا 2500.000 ملین روپے کی لاگت سے بننے والی ایکسپو سنٹر پشاورکی منظوری 29 اکتوبر2015 میں سی ڈی ڈبلیو پی نے دی تھی ۔

اس مقصد کے لئے خیبر پختونخوا کی حکومت نے ترناب پشاور میں 25 ایکڑ اراضی فراہم کر دی تھی ۔ اراضی کا قبضہ انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا ۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا ملک میں محکمہ موسمیات کے قائم کردہ مراکز اس وقت کراچی ، لاہور ، کوئٹہ ، پشاور اور گلگت میں واقع ہیں ۔ یہ مراکز پورے ملک کے موسمیاتی آب و ہوا کے متعلق سروس فراہم کرتی ہے ۔

گوادر کے اساسیت کے پیش نظر یہاں بھی سسمیک سنٹر قائم کیا جائے گا ۔ سینیٹر حمد اللہ کے ضمنی سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ اس میں کوئی شک نہیں اسلام آباد سے ملکی و غیر ملکی جہاز چلتے ہیں ان پر نگاہ رکھنی پڑتی ہے جب کہ اس کے علاوہ زلزلے طوفان کا ریکارڈ بھی رکھنا پڑتا ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور نے تسلیم کیا کہ ماضی میں بلوچستان ، خیبر پختونخوا میں موسمیاتی سنٹر توجہ نہیں دی گئی ۔

سینیٹر طاہر مشہدی کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت و ٹیکسٹائل نے تسلیم کیا کہ پاک بیلا روس تجارت میں تجارت کا پلڑا بیلا روس کے حق میں ہے ۔ ماضی میں اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اب اس طرف توجہ دی جا رہی ہے ۔ سینیٹر عثمان کاکڑ کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر موصوف نے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں امپورٹ بہت بڑھ گئی ہیں ایکسپورٹ پر توجہ نہیں دی گئی ۔

اس معاملے میں بہت پیچھے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 34 ممالک میں ہنڈی کرافٹ فروخت نہ ہونے کی وجہ ناقص پروڈکٹ اور مہنگا ہونا ہے ۔ حکومت جدید مشینری کے ذریعے ہنڈی کرافٹ بنائی گی ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے 11 میں ممالک میں موجود ٹریڈ آفیسر اپنا کام کر رہے ہیں ۔ ٹریڈ کے متعلق کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں جب کہ مزید گنجائش موجود ہے ۔ سینیٹر اعظم سواتی کے ضمنی سوال کے جواب میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا ماضی میں تجارتی مراکز قائم کرتے وقت پارکنگ ایریا نہیں بنائے گئے جس کی وجہ سے وفاقی حکومت میں ٹریفک کا لوڈ بڑھا ہے ۔

اب سی ڈی اے نے اپنا فوکس کر لیا ہے نئے پلازوں کی تعمیر میں پارکنگ ایریاز پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گرین بیلٹس میں دیئے گئے پارکنگ ایریاز کی فیس وصول کی جا رہی ہے جن میں میرٹ ہوٹل سے سالانہ 79 لاکھ روپے ، امریکی سفارت خانے سے 70 لاکھ روپے اسی طریقے سے نیب ، یوفون ، زونگ ، جیز، وغیرہ کے کار پارکنگ کے فیس بھی وصول کیے جا رہے ہیں ۔…

متعلقہ عنوان :