قومی اسمبلی نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کیخلاف متفقہ قرارداد پاس کرلی

اوآئی سی کا اجلاس بلانے کی تجویر،بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد ، برمی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی بند کرنے کے حوالے سے خطوط لکھے جائیں گے ایوان مشترکہ طور پر دنیا کے پانچ بڑے فورمز کو خط لکھے ، روہنگیا میں ہونے والے مظالم کے خلاف پاکستان کی تشویش کو اجاگر کرے، چوہدری نثار علی خان ڈرون حملوں کے حوالے سے تمام حکومتوں کا مؤقف واضح ہیں،یہ ہماری آزادی اور خودمختاری کے خلاف ہیں،سابق وزیر داخلہ کا اسمبلی میں اظہار خیال ڈیفنس کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا اگر پارلیمنٹ کو مضبوط کرناہے تو پھر اس ایوان کو تمام مسائل زیر بحث لائے جائیں،ڈرون حملوں کے حوالے سے ہماری کئی قراردادیں موجود ہیں،بلوچستان کے حوالے سے ایوان کو بتایا گیا وہاں پر کیا صورتحال ہے،اس قسم کے کام کرکے ہماری توجہ برما اور کشمیر سے ہٹانے کی سازش کی جارہی ہے،ہمارے سفیر کو جنیوا میں شائع ہونے والے اشتہارات پر سوئٹزرلینڈ کی حکومت سے احتجاج کرنا ہوگا، فہمیدہ مرزا روہنگیا مسلمانوں پر مظالم پر پیش کی گئی قرارداد کمزور ہے ،پی پی اور پی ٹی آئی نے جو بھی تجاویز پیش کی تھیں ان کو شامل نہیں کیا گیا،دوبارہ دیکھا جائے ، ایک متفقہ جامع قرارداد پاس کی جائے،اسد عمر یہ ایک المیہ ہے کہ انسانیت کے علمبردار ممالک میں انسانیت کو شرما دینے والے واقعات ہورہے ہیں،بچوں اور بوڑھوں کو کلہاڑیوں سے مارا جارہا ہے، ایک بیٹی کی فریاد پر محمد بن قاسم آسکتا ہے تو اللہ کی ذات ان بیٹیوں کی فریاد پر کسی محمد بن قاسم کو ضرور پیدا کرے گی، نفیسہ شاہ ، میاں منان سمیت دیگر اراکین کا قرارداد پر اظہار خیال

بدھ 20 ستمبر 2017 20:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی نے برما میں روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کیخلاف متفقہ طور پر قرارداد پاس کر لی ، اوآئی سی کا اجلاس بلانے کی تجویر،بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد اور برمی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی بند کرنے کے حوالے سے خطوط لکھے جائیں گے،چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ ایوان مشترکہ طور پر دنیا کے پانچ بڑے فورمز کو خط لکھے اور روہنگیا میں ہونے والے مظالم کے خلاف پاکستان کی تشویش کو اجاگر کرے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں زاہد حامد نے قرارداد پیش کی کہ روہنگیا میں مسلمانوں کے خلاف مظالم بند کئے جائیں۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر نے اہم ترین بیان دیا ہے ہماری قربانیاں زیادہ ہیں لیکن نقطہ چینیاں بھی ہم پر زیادہ ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان پر تنقید نہ کریں ان کی بہت بڑی قربانیاں ہیں،دہشتگردوں کے خلاف کارروائی پوری دنیا کا فرض بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر کی جانب سے قومی اسمبلی کا مشترکہ خط جانا چاہئے اور شکریہ ادا کرنا چاہئے،ڈرون حملوں کے حوالے سے تمام حکومتوں کا مؤقف واضح ہیں،یہ ہماری آزادی اور خودمختاری کے خلاف ہیں جب بھی ڈرون حملہ ہوتا ہے اس کے خلاف بیانیہ آتا ہے،15 تاریخ کو ایک ڈرون حملہ ہوا اس پر کسی نے مذمتی نقطہ بھی نہیں کہا اس کے بعد وزیراعظم امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور ایک لفظ بھی نہیں کہا،واضح قرارداد کے باوجود اگر کوئی حملہ ہوتا ہے تو پھر ہمیں ایک سخت جواب دینا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ بریکس میں پاکستان کیخلاف ایک قرارداد پیش ہوئی جس میں ملکی پارٹیوں نے بھی قرارداد ادا کیا بھارت میں جب یہ اجلاس ہوا تو بھارت نے ہی کوشش کی کہ قرارداد کو منظور کرایا جائے لیکن وہ ناکام ہوئی ہے لیکن اب چین کی مدد سے وہ قرارداد منظور کروانے میں کامیاب ہوگئے،فارن آفس کی نوکری 24گھنٹے کی ہے،انہوں نے چین سے رابطہ کیوں نہیں کیا اگر دشمن ملک پورا سال اس قرارداد کو منظور کروانے کیلئے تگ ودو کرتا رہا تو پھر ہمارے وزارت خارجہ کیوں سوئی رہی،یہ وزارت خارجہ کی ناکامی ہے،ہمارے سفارتکار سوئے رہے ہیں اور اجلاس اس ملک میں ہورہا تھا جو ہم سے تمام ایشوز پر بات کرتا ہے،ان سے رابطہ کرنا چاہئے تھا،آج تقریباً ساڑھی4 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو بے گھر کیا گیا اور بین الاقوامی میڈیا جو نقشہ پیش کر رہا ہے تو انسانیت کی تذلیل ہے،5سال کے بچوں کو کلہاڑیوں کے ذریعے مارا جارہا ہے،اس مسئلے میں برما کی ریاست شامل ہے،سوال یہ ہے کہ پاکستان کیا کر سکتا ہے ہم اپنا کام تو کریں قرارداد کے ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی کچھ کریں،دنیا حقوق کی بات کرتے ہیں اور لاکھوں انسانیت کے قتل پر خاموش ہے،میرا مطالبہ ہے کہ ایوان او آئی سی کے اجلاس کے حوالے سے روہنگیا مسلمانوں کیلئے ایک اجلاس کروائے اگر او آئی سی اس پر بات نہیں کرتی تو پھر وہ فضول ہے،اس کا فائدہ بھی نہیں ہے،حکومت ایک فنڈ رکھے جس کی ابتداء یہیں سے ہونی چاہئے،ممبران اسمبلی اپنی تنخواہیں دے،ایک کمیٹی بنائی جائے جو وہاں جاکر حالات کا جائزہ لے،پرائیویٹ اورپبلک سیکٹرز سے فنڈز اکٹھے کئے جانے چاہئیں اور بنگلہ دیش جاکر حالات کا جائزہ لیا جائے حکومت پوری دنیا کے سپیکرز کو خط لکھے،سپیکر قومی اسمبلی پوری دنیا کے آئی پی پی اور سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری کو خط لکھے،جس میں تمام پارٹیاں اپنا پورا کردار ادا کریں،آج ملک کی گلی گلی میں عوام پریشان ہے۔

پی پی رہنما قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ڈیفنس کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر پارلیمنٹ کو مضبوط کرناہے تو پھر اس ایوان کو تمام مسائل زیر بحث لائے جائیں،ڈرون حملوں کے حوالے سے ہماری کئی قراردادیں موجود ہیں،بلوچستان کے حوالے سے آج ایوان کو بتایا گیا ہے کہ وہاں پر کیا صورتحال ہے،اس قسم کے کام کرکے ہماری توجہ برما اور کشمیر سے ہٹانے کی سازش کی جارہی ہے،ہمارے سفیر کو جنیوا میں شائع ہونے والے اشتہارات پر سوئٹزرلینڈ کی حکومت سے احتجاج کرنا ہوگا،دنیا آج ہمیں ڈومور کی بات کررہی ہے،ہمیں اپنا مثبت اور واضح پیغام دینا ہے،ن لیگ کی چار سال سے زائد حکومت ہوچکی ہے اور انہوں نے خارج پالیسی کے حوالے سے کچھ نہیں کیا،اب آپ کو کس نے روکا ہے کہ جنیوا میں ہمارا سفیر کچھ نہیں کررہا،او آئی سی میں پاکستان کو کردار ادا کرنا ہوگا،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو خط لکھے جائیں اور دنیا میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کی جائے۔

پی ٹی آئی ممبر اسمبلی اسد عمر نے کہا کہ روہنگیا میں مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے جو قرارداد پیش کی گئی ہے وہ انتہائی کمزور ہے،پی پی اور پی ٹی آئی نے جو بھی تجاویز پیش کی تھیں ان کو شامل نہیں کیا گیا،قرارداد کو دوبارہ دیکھا جائے اور ایک متفقہ جامع قرارداد پاس کی جائے،روہنگیا کے مسلمانوں کے لئے ٹھوس اقدامات کرنا وقت کی ضرورت ہے،اگر مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو پاکستان سے ایک واضح پیغام جانا چاہئے،بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کو بھی چاہئے کہ وہ مثبت کردار ادا کرے اور ان لوگوں کیلئے دروازے کھول دے جو لوگ عرصہ دراز سے ان کی سرحدوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

ممبر قومی اسمبلی عبدالوسیم نے کہا کہ آج ایوان میں ان لوگوں کے خلاف بات ہورہی ہے جن سے انسانیت بھی شرما رہی ہے،وہاں لوگ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں،ان کے پاس نہ کھانے کو کچھ ہے اور نہ سر پر چھت ہے،جس شدت سے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم ہورہے ہیں ہمیں قانونی طور پر لڑنا ہوگا۔ممبر قومی اسمبلی مولانا امیرزمان نے کہا مسلمانوں کے اندر اتفاق اور ہمت ختم ہوچکی ہے ورنہ وہ وقت بھی تھا جب 313مسلمانوں نے ہزاروں کفار کو شکست دی،وقت آگیا ہے کہ ہمیں تلواریں اٹھانا چاہئیں،آج دنیا میں ارب مسلمان ہیں لیکن خاموش ہیں،دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد امریکہ ہے کیونکہ دنیا پر سب سے پہلے حملہ امریکہ نے کیا تھا جس میں ہزاروں نہتے انسانوں کو قتل کردیاگیا،آج ہمیں سیکورٹی کونسل میں روہنگیا مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانا ہوگی اور اقوام متحدہ کو نہتے مسلمانوں کا قتل عام بند کروانا ہوگا ،روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کسی دہشتگردی سے کم نہیں ہیں۔

ڈاکٹر نفیسہ نے کہا کہ یہ ایک المیہ ہے کہ انسانیت کے علمبردار ممالک میں انسانیت کو شرما دینے والے واقعات ہورہے ہیں،بچوں اور بوڑھوں کو کلہاڑیوں سے مارا جارہا ہے،انہوں نے کہا کہ برٹش حکمرانوں نے اپنے مفاد کی خاطر ان لوگوں کو برما میں آباد کیا،یہ لوگ بنگلہ دیشی ہیں کیونکہ جب 1971ء میں بنگلہ دیش اور پاکستان کی علیحدگی ہورہی تھی تو روہنگیا کے لوگوں نے بنگلہ دیش کا ساتھ دیا،روہنگیا کا مسئلہ تب شروع ہوا جب انہوں نے برما میں 30سے زائد فوجی چوکیوں پر حملے کئے،پاکستان میں پانچ لاکھ سے زائد بنگالی روہنگیاز موجود ہیں،وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ایوان کو بتائیں گے کہ ان کا کیا سٹیٹس ہی ،یہ لوگ آج بھی ہمارے ملک میں رہ رہے ہیں،جب ہم نے روہنگیا پناہ گزینوں کو شناخت نہیں دی تو ہم کیسے برمی حکومت کو کہیں کہ وہ ان کو شناخت دے۔

ممبر قومی اسمبلی طاہر اقبال نے کہا کہ فلسطین کشمیر اور برما کو دیکھے صرف مسلمانوں کا ہی قتل عام کیوں کیا جارہا ہے،یہ مسلمانوں کی نسل کو ختم کرنے کی سازش ہے۔ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید نے کہا روہنگیا مسلمانوں کو ابتدائی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا،برما مظالم میں ہلاکو خان اور چنگیز خان کے دور کو تازہ کردیا،نہتے مسلمانوں کے خون میں گھوڑوں کو دوڑایا گیا۔

ممبر قومی اسمبلی شہاب الدین نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی بات ہورہی ہے لیکن پاکستان میں فاٹا روہنگیا بنا ہوا ہے جہاں پر لوگوں کو سرعام قتل کردیا جاتا ہے،کہیں ایف سی لیویز اہلکاروں کو گولیاں مار کر شہید کردیا جاتا ہے،اس چیز کا بھی نوٹس لینا چاہئے،اپنے ملک کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے،یہاں پر ہونے والی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

ممبر قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے کہا کہ برما کا معاملہ چھ سال پرانا ہے،تقریباً20لاکھ کے قریب طالبان سوچ والے بدھ مت کے لوگ روہنگیا مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں،برمی ریاست کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی طرح ملی مسلم لیگ بنا لیں اور ان لوگوں کو قومی دھارے میں لے آئیں۔ممبر قومی اسمبلی میاں منان نے کہا کہ اگر ایک بیٹی کی فریاد پر محمد بن قاسم آسکتا ہے تو اللہ کی ذات ان بیٹیوں کی فریاد پر کسی محمد بن قاسم کو ضرور پیدا کرے گی۔

ممبر قومی اسمبلی سمن سلطانہ جعفری نے کہا کہ یہاں دہشتگردی کی بات ہورہی ہے اور بڑی حیرت کی بات ہے کہ ہمارے اپنے ملک پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں کو چن چن کر مارا جارہا ہے،اہل تشیع پر آئے روز حملے ہورہے ہیں،کبھی ایوان میں ان کے لئے نہ دعا کرائی گئی ہے اورنہ کوئی قرارداد پاس کی گئی ہے،وزیرداخلہ بتائیں کہ انہوں نے مولانا عبدالعزیز کو اسلام آباد میں کیوں بٹھایا ہوا ہے جب سپریم کورٹ میں مولانا عبدالعزیز کے خلاف مقدمات درج ہوئے تو ان کو بچانے کیلئے اس وقت کے وزارت داخلہ کے لوگ سرگرم تھی۔