چیئرمین سینیٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایرو میڈیکل ڈیپارٹمنٹ میں بدعنوانیوں کے حوالے سے سفارشات اور جواباً عملدرآمد کے دعوے کے درمیان واضح تضاد کو ایوان بالا کے استحقاق مجروح کرنے کے مترادف قراردیدیا

معاملہ قائمہ کمیٹی استحقاق کے سپرد ، جلد از جلد رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت میرے پاس وہی جوابات ہیں جو ایوی ایشن ڈویژن نے بھجوائے ،بتایاگیا کہ ایرو میڈیکل کمپلیکس میں کام کرنے والے ملازمین کے حوالے سے انکوائری کے احکامات پر عملدرآمد کیا گیا ہے، بوگس بل جمع کرانے پر ذمہ داروں کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا، وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد

بدھ 20 ستمبر 2017 20:06

چیئرمین سینیٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایرو میڈیکل ڈیپارٹمنٹ میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 ستمبر2017ء) چیئرمین سینٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایرو میڈیکل ڈیپارٹمنٹ میں بدعنوانیوں کے حوالے سے سفارشات اور جواب میں کئے گئے عملدرآمد کے دعوے کے درمیان واضح تضاد کو ایوان بالا کے استحقاق مجروح کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے سیکرٹری ایوی ایشن اور ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن کو استحقاق کے نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا اور یہ معاملہ قائمہ کمیٹی استحقاق کے سپرد کر تے ہوئے جلد از جلد رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ میرے پاس وہی جوابات ہیں جو ایوی ایشن ڈویژن نے بھجوائے ہیں، دوبارہ بھجوائے گئے ، ایرو میڈیکل کمپلیکس میں کام کرنے والے ملازمین کے حوالے سے انکوائری کے احکامات پر عملدرآمد کیا گیا ہے، بوگس بل جمع کرانے پر ذمہ داروں کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران اس حوالے سے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنی تحریک پر کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایرو میڈیکل میں بدعنوانیوں کے حوالے سے انکوائری کمیٹی کی سفارشات اور جواب میں تضاد تھا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی نے کریمنل کارروائی، ڈاکٹر کو ایرو میڈیکل شعبے سے نکالا جائے، لیکن وہ بھی شخص ابھی تک اس شعبے میں کام کر رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ ایرو میڈیکل میں ہر دو سال میں افسران اور ملازمین کا تبادلہ ہونا چاہیے لیکن ایسا نہیں ہو رہا۔ لگتا ہے کہ کچھ لوگوں کو دانستہ طور پر بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پارلیمنٹ کو غلط بتایا گیا اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کو بھجوایا جائے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو جواب آنا چاہیے وہ حقائق اور سچائی کی بنیاد پر آنا چاہیے۔

اس معاملے میں انکوائری میں جو بھی سفارشات ہوتیں ہیں ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ عثمان کاکڑ نے کہا کہ ایوی ایشن حکام کی جانب سے غلط بیانی کی پر سخت سے سخت سزا دینی چاہیے۔ میاں عتیق شیخ نے کہا کہ استحقاق کمیٹی نے اگر معافی دی تو ایوان بالا اس کو کسی صورت قبول نہ کرے۔ سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ سچ کو بھی چھپانا جرم ہے۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ ہمارے سوالات کے مکمل اور سچے جواب نہیں آتے۔

وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ میرے پاس وہ ہی جوابات ہیں جو ایوی ایشن ڈویژن نے بھجوائے ہیں، دوبارہ بھجوائے گئے جواب میں بتایا کہ ایرو میڈیکل کملیکس میں کام کرنے والے ملازین کے حوالے سے انکوائری کے احکامات پر عملدرآمد کیا گیا ہے اور بہتر سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ایرو میڈیکل آسامیوں کا اشتہار دینے کا کہا گیا تھا لیکن ڈاکٹر واپس آنے پر اشتہار نہیں دیا گیا، ملازمین کے دو سال بعد تبادلوں پر بھی مکمل درآمد کا کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بوگس بل جمع کرانے پر ذمہ داروں کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :