متحدہ کی ٹوٹ پھوٹ ، کراچی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں دینی اور سیاسی جماعتوں پر مشتمل نئے اتحاد سامنے آنے لگے

کیماڑی، مچھر کالونی، بلدیہ، ہاکس بے اور یونس آباد میں جمعیت علما اسلام اور مسلم لیگ( ن) کے مذہبی ونگ نے ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرلیا صورت حال میں تیزی سے رونما ہوتی ہوئی تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے کارکنوں کو بھرپور سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی ہدایت جاری کردی

بدھ 20 ستمبر 2017 20:01

متحدہ کی ٹوٹ پھوٹ ، کراچی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں دینی اور سیاسی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2017ء) ایم کیو ایم کی ٹوٹ پھوٹ کے کراچی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں دینی اور سیاسی جماعتوں پر مشتمل نئے اتحاد سامنے آنے لگے ہیں ۔سیاسی صورت حال میں تیزی سے رونما ہوتی ہوئی تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے کارکنوں کو بھرپور سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق آئندہ عام انتخابات میں کرچی سے کامیابی کے لیے مختلف جماعتوں نے بھرپور سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے ۔ایم کیو ایم میں گروہ بندیوں کے باعث سیاسی اور دینی جماعتیں کراچی کو عام انتخابات 2018کے لیے ’’اوپن‘‘ تصور کررہی ہیں ۔اس حوالے سے شہر کے مضافاتی علاقوں میں مقامی سطح پر دینی اور سیاسی جماعتوں کے نئے اتحاد تشکیل پارہے ہیں اور ان علاقوں میں دینی جماعتوں نے اپنی پوزیشن کافی مستحکم کرلی ہے ۔

(جاری ہے)

کیماڑی، مچھر کالونی، بلدیہ، ہاکس بے اور یونس آباد میں جمعیت علما اسلام اور مسلم لیگ( ن) کے مذہبی ونگ نے ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے ۔بلدیاتی انتخابات میں بھی ان علاقوں کی یونین کمیٹیوں میں یا تو مذہبی جماعتوں کے امیدوار کامیاب ہوئے یا پھر ایسے آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی جو مذہبی جماعتوں قربت رکھتے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 90 اور قومی اسمبلی کے حلقہ 239، 240 اور241 میں مذہبی جماعتوں نے بھرپور سرگرمیاں شروع کررکھی ہیں جو 2018کے انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیے چیلنج ثابت ہوں گی ۔

ایم کیوایم کے 239 سے ایم این اے سلمان مجاہد ساڑھی4سال میں ایک بار بھی اپنے حلقے میں نہیں گئے۔240سے ایم این اے خواجہ سہیل منصور نے بھی اپنے حلقے کی شکل نہیں دیکھی ۔یہی وجہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے ان حلقوں سے یونین کمیٹی کی ایک ایک نشست پر بھی کامیابی حاصل کی تھی تاہم تحریک انصاف اس وقت کراچی میں اندرونی خلفشار کا شکار ہے اور صورت حال یہ ہے کہ این اے 240 میں مقیم ان کی واحد رہنما ناز بلوچ بھی پیپلزپارٹی کا حصہ بن چکی ہیں ۔

دوسری جانب قائد آباد ،شاہ لطیف ٹاؤن،لانڈھی اور ملیر میں پیپلزپارٹی مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے یہاں پر کالعدم تنظیموں نے اپنا اثر و روسوخ قائم کرلیا ہے ۔بلدیاتی انتخابات میں ان جماعتوں کے رہنماؤں نے آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا تھا اور اب امکان یہی ہے کہ 2018کے انتخابات میں ان جماعتوں کے امیدوار بڑی تعداد میں آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیں گے ۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے کراچی کی سیاسی صورتحال میں تیزی سے رونما ہوتی ہوئی تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے پارٹی کے مقامی رہنماؤں کو ہدایت جاری کی ہیں کہ آپس میں موجود اختلافات کو فوری طور پر ختم کیا جائے اس حوالے سے پارٹی کے سینئر رہنما جلد ان علاقوں کا دورہ کرکے ان اختلافات کو ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے ۔پیپلزپارٹی کی قیادت نے اپنے کارکنوں کو بھی مذکورہ حلقوں میں بھرپور سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے ۔

متعلقہ عنوان :