آرمی چیف نے 4 خطرناک ترین دہشتگروں کی سزائے موت کی توثیق کردی

چاروں مجرمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا اور وہ دہشتگردی ،اغوا برائے تاوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے جنھیں فوجی عدالتوں میں موت کی سزا سنائی جاچکی تھی، دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا تھا،آئی ایس پی آر

بدھ 20 ستمبر 2017 17:34

آرمی چیف نے 4 خطرناک ترین دہشتگروں کی سزائے موت کی توثیق کردی
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 ستمبر2017ء) آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجواہ نے 4 خطرناک ترین دہشتگروں کی سزائے موت کی توثیق کردی،چاروں مجرمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا اوروہ دہشتگردی ،اغوا برائے تاوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے جنھیں فوجی عدالتوں میں موت کی سزا سنائی جاچکی تھی، دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا تھا۔

بدھ کو پاک فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجواہ نے چار خطرناک ترین دہشتگروں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔چاروں دہشتگروں کو فوجی عدالتوں میں موت کی سزا سنائی جاچکی تھی۔دہشتگردوں میں شبیر احمد ،عمرا خان ،طاہر علی،آفتاب الدین شامل ہیں۔

(جاری ہے)

مجرمان دہشتگردی ،اغوا برائے تاوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔

چاروں دہشتگردوں پر مجموعی طور پر 21 افراد کے قتل کا الزام تھا۔چاروں دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا تھا،دہشت گرد شبیر احمد ولد محمد شفیق ایک کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھااور وہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں میجر عدنان اور دس دیگر اہلکار شہید ہوئے، وہ چار فوجیوں کے اغواء اور ان کے قتل میں بھی ملوث تھا،دہشت گرد نے عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔

دوسرا دہشت گرد عمرا خان ولد احمد خان کا تعلق بھی ایک کالعدم تنظیم سے تھا اور وہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں3فوجی شہید ہوئے، اس کے علاوہ وہ گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول ہزارہ کو تباہ کرنے میں بھی ملوث تھا، اس کے قبضے سے آتشیں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا اور اس نے عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔

تیسرا دہشت گرد طاہر علی ولد سید نبی کا تعلق بھی ایک کالعدم تنظیم سے تھا اور وہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں دو فوجی شہید ہوئے اور اس نے عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔ چوتھا دہشت گرد آفتاب الدین ولد فرخ زادہ بھی ایک کالعدم تنظیم کا رکن تھا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر شہید اور ایک زخمی ہوا،اس کے قبضے سے آتشیں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا تھا اوراس نے عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔