بلوچستان میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے،

اندرون بلوچستان میں سفر کرنے والے پختونوں سے شناختی کارڈز کا مطالبہ کیا جاتا ہے‘ ایف سی کو یہ اختیار آخر کس نے دیا ہے، ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم اس کے خلاف سڑکوں پر نکلیں، نادرا نے ایک لاکھ شناختی کارڈ بلاک کر دیئے ہیں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی کا اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

بدھ 20 ستمبر 2017 16:48

بلوچستان میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 ستمبر2017ء) پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، اندرون بلوچستان میں سفر کرنے والے پختونوں سے شناختی کارڈز کا مطالبہ کیا جاتا ہے، ایف سی کو یہ اختیار آخر کس نے دیا ہے، ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم اس کے خلاف سڑکوں پر نکلیں، نادرا نے ایک لاکھ شناختی کارڈ بلاک کر دیئے گئے ہیں۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہم سن رہے ہیں کہ بھارت کے ساتھ ہماری دشمنی ہے، مگر لوگ واہگہ بارڈر پر آتے جاتے ہیں مگر بلوچستان سے آنے والوں کو تنگ کیا جاتا ہے، تین لوگ مارے جا چکے ہیں، اتنی لمبی لمبی قطاریں بنائی جاتی ہیں اور کل پرسوں لیویز اہلکار کو گولیاں ماری گئیں اور بچوں پر گولیاں چلائی جا رہی ہیں، ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم اس ظلم پر سڑکوں پر آئیں اور ان کو ناروا تنگ کیا جا رہا ہے، امتیازی سلوک بند کیا جائے، ایف سی اہلکاروں کو کس نے اختیار دیا ہے کہ ایک بار پھر نادرا نے ایک لاکھ شناختی کارڈ بلاک کر دیئے ہیں۔

(جاری ہے)

نواب یوسف تالپور نے کہا کہ تربیلا کو ایک فٹ فی دن پر بھرا جاتا ہے، اور دو فٹ فی دن بھرنے کا کہا گیا تھا اور یہ قانون ہے، اس وجہ سے سندھ میں پانی کا بحران پیدا ہو رہا ہے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے کیونکہ زراعت پانی سے وابستہ ہے۔ رکن اسمبلی بلال الرحمان نے کہا کہ افغانی20اور50لاکھ روپے دے کر شناختی کارڈ بنواتے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے کئی شناختی کارڈ بلاک کئے تھے، میرے حلقے میں 6 سے 8لاکھ افغانی ہیں اور ان کے شناختی کارڈز بنے ہوئے ہیں، سیفران اور نادرا کے لوگ اس میں ملوث ہیں، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی یہ اپنی مرضی کے فیصلے کراتے ہیں، اس پر پارلیمان کی کمیٹی بنائی جائے، ہم اپنوں کو پرایا اور پرایوں کو اپنا بنا رہے ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر نے اس پر کہا کہ وزارت داخلہ اور موجودہ حکومت نی12سال بعد اس مسئلے کو حل کیا ہے۔