کالے قانون کے تحت کشمیریوں کی نظربندی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے‘سید علی گیلانی

انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں غیر قانونی طور پر نظربند حریت پسند کشمیریوںکی رہائی کے لیے بھارتی حکومت پر اپنا سیاسی اورسفارتی دباؤ بڑھائیں‘بیان

بدھ 20 ستمبر 2017 13:38

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کشمیری حریت پسندوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قراردیا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی عدلیہ اور پولیس انتظامیہ کوکشمیریوں کو برس ہا برس تک قیدوبند کی صعوبتوں میں مبتلا رکھنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔

انہوں نے ان اداروں کی طرف سے قواعد وضوابط کو بالائے طاقت ر کھ کر اپنے ہی قوانین کی خلاف ورزی کو ایک افسوس ناک مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب عدالت کسی قیدی پر لاگو پبلک سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دیتی ہے تو یہ احکامات صرف عدالت کے احاطے تک ہی محدود رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ عدالت کے حکمنامے میں موجود یہ جملہ کہ ’’اگر ملزم کسی دوسرے کیس میں ملوث نہ ہو‘‘ ملزم کی بار بار گرفتاری کا سبب بنتا ہے اور من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کے تحت مقدمات کا ایک نہ رُکنے والا سلسلہ شروع ہوجاتاہے۔

حریت چیئرمین نے نظربندوں کے حوالے سے تسلیم شدہ قوانین کی بھارت اور مقبوضہ جموںو کشمیر کی جیلوں میں بے حُرمتی اور بڑھتی ہوئی لاقانونیت پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، امیرحمزہ اور دیگر سینکڑوں حریت پسند سیاسی رہنماؤں پر لاگوپبلک سیفٹی ایکٹ کو عدالتوں کی طرف سے کاالعدم قراردیے جانے کے باوجودبار بار گرفتار کرنا لاقانونیت کی بدترین مثال ہے۔انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زوردیا کہ وہ غیر قانونی طور پر نظربند حریت پسند کشمیریوںکی رہائی کے لیے بھارتی حکومت پر اپنا سیاسی اورسفارتی دباؤ بڑھائیں۔

متعلقہ عنوان :