دنیا میں ہمارے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں۔ چودھری نثار علی خان

ڈرون حملے ناقابل قبول اور آزادی اور خود مُختاری کے لیے ایک چیلنج ہیں۔ حیران کُن تھا کہ 15 تاریخ کو ڈرون حملہ ہوا اور روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی۔ روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے معاملے پر قرارداد کافی نہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کے لیے نجی اور سرکاری سطح پر بھی فنڈ اکٹھے کیے جائیں۔ شروعات ہم سے کریں ، اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہیں روہنگیا مسلمانوں کے لیے فنڈ میں شامل کریں۔ چودھری نثار علی خان کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 20 ستمبر 2017 13:05

دنیا میں ہمارے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں۔ چودھری نثار علی خان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 ستمبر 2017ء) : سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہمارے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں سے متعلق ایوان کا موقف بڑا واضح رہا ہے۔ ڈرون حملے ناقابل قبول اور آزادی اور خود مُختاری کے لیے ایک چیلنج ہیں۔ حیران کُن تھا کہ 15 تاریخ کو ڈرون حملہ ہوا اور روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی۔

جس دن حملہ ہوا اس دن وزیر اعظم پاکستان امریکی سفیر سے ملے۔ اگر وزیر اعظم یہاں ہوتے تو اُن سے پوچھتا، اسمبلی میں معاملہ نہیں اُٹھاتا۔برطانیہ کے قائد حزب اختلاف جیرمی کوربن نے دنیا پر زور دیا کہ پاکستان کی عزت کرو۔ ایسے میں جب کوششوں کے باوجود دنیا خوش نہیں ہے ، ایسا بیان آنا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ برکس کا آخری اجلاس چین میں ہوا جس میں پاکستان کے خلاف قرارداد تھی۔

(جاری ہے)

دوست ملک چین میں کانفرنس ہوئی لیکن ہمارے سفارتکار سوئے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ دشمن ملک برکس کے اجلاس میں کامیاب ہو گیا۔ ہمارے سفارتکار کس مرض کی دوا ہیں؟ روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے متعلق انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کو جانوروں کی طرح قتل کیا جا رہا ہے۔ روہنگیا میں مسلمان خواتین ، مردوں، بچوں اور یہاں تک کہ بوڑھوں کے ساتھ بھی کیا ہو رہا ہے دنیا دیکھ رہی ہے۔

برما کے حوالے سے محض ایک قرارداد کافی نہیں ہے۔ قرارداد کے ساتھ عملی اقدامات بھی کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا میں مسلمانوں کے قتل عام پر او آئی سی کا خصوصی اجلاس بُلانے کا مطالبہ کیا جائے۔ چودھری نثار نے کہا کہ اگر کُتا بھی مرتا ہے تو انسانی حقوق کے علمبردار آواز اُٹھاتے ہیں لیکن روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پرسب خاموش ہیں۔ برما میں مسلمان مر رہے ہیں ، کہاں ہیں انسانی حقوق کے علمبردار؟ انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے فنڈز اکٹھا کیے جانے چاہئیں۔ روہنگیا مسلمانوں کے لیے نجی اور سرکاری سطح پر بھی فنڈ اکٹھے کیے جائیں۔ شروعات ہم سے کریں ، اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہیں روہنگیا مسلمانوں کے لیے فنڈ میں شامل کریں۔