دنیا میں عالمی قوانین کی پابندی کا کوئی موثر نظام موجود نہیں،امیرقطر

ہمارے خلاف پہلے سے طے شدہ پلان کے تحت مہم چلائی گئی، جنرل اسمبلی سے خطاب میں غیر مشروط مذاکرات پر زور

بدھ 20 ستمبر 2017 12:30

دنیا میں عالمی قوانین کی پابندی کا کوئی موثر نظام موجود نہیں،امیرقطر
دوحہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2017ء) خلیجی ریاست قطر کے امیر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کا قیام ان کے ملک کی خارجہ پالیسی کی پہلی ترجیح ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق الشیخ تمیم نے اپنے خطاب میں دوحہ سے ناراض ممالک پر ’غیر مشروط‘ بات چیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں عالمی قوانین کی پابندی کا کوئی موثر نظام موجود نہیں۔

جن چار عرب ممالک نے قطر کا بائیکاٹ کیا ہے وہ دوحہ کو اپنی نگرانی میں رکھنے اور جھکانے کی منصوبہ بندی پر ہیں۔امیر قطر نے الزام عاید کیا کہ ان کے ملک کے خلاف پہلے سے طے پلان کے تحت ذرائع ابلاغ میں کردار کشی کی مہم چلائی گئی اور دوحہ کو بدنام کرنے کے لیے ابلاغی اشتعال انگیزی پھیلانے کی کوششیں کی گئیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ قطر پر عاید کردہ الزامات میں کوئی حقیقت نہیں، تاہم اس کے باوجود ان کا ملک غیر مشروط بات چیت پر زور دیتا رہے گا۔

ان کی جانب سے غیر مشروط بات چیت کی دعوت ایک دوسرے کی خود مختاری کی شرط پرقائم ہے۔الشیخ تمیم آل ثانی نے کہا کہ دہشت گردہ کے خلاف جنگ شہریوں کے بنیادی حقوق کی پامالی کا کوئی جواز نہیں۔ پوری دنیا میں دہشت گردی کی اپنی اپنی تعریف ہے۔ دہشت گردی کے حوالے سے سب کو دوہرا معیار ترک کرنا ہوگا۔شام میں پائی جانے والی کشیدگی کے حل کے لیے انہوں نے پہلے جنیوا اجلاس میں طے پائے امور پرعمل درآمد پر زور دیا۔

انہوں نے فلسطینی دھڑوں پر باہمی مفاہمت اور مصالحت کی تکمیل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ہمیں وہاں کی قومی وفاق حکومت کو مستحکم کرنے میں اس کی مدد کرنی چاہیے۔ یمن کے بحران کے لیے بات چیت اور سیاسی عمل کا آغاز کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ انہوں نے یمن کی وحدت برقرار رکھنے کا بھی مطالبہ کیا۔

متعلقہ عنوان :