مسئلہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ،

طویل تنازع کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، پاکستان اور ایران کا اتفاق پرامن پڑوس کی پالیسی کے تحت پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کے لئے پرعزم ہے، وزیراعظم شاہد خاقان کی ایرانی صدر سے ملاقا ت میں گفتگو ، کشمیر کی تحریک آزادی کی حمایت پر شکریہ بھی اداکیا دونوں ممالک کو دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے سرحدی انتظام ‘ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں قریبی تعاون کو مزید فروغ دینا چاہئے، حسن روحانی

بدھ 20 ستمبر 2017 12:04

مسئلہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ،
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 ستمبر2017ء) پاکستان اور ایران نے اس با ت پر اتفاق کیاہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ،اس طویل تنازع کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ، اس تنازع سے پڑوسی ملک شدید متاثر ہوئے ہیں ، پاکستان اور ایران کے درمیان معیشت اور تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پربھی اتفاق کیاگیا ۔

گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے ‘ خطے کے امن اور سلامتی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پرامن پڑوس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔

(جاری ہے)

یہ تعلقات مشترکہ تاریخ ‘ ثقافت اور عوام سے عوام کے رابطوں پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں میں اضافے سے مختلف شعبوں میں دو طرفہ باہمی مفاد پر مبنی تعاون میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے معیشت اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا جبکہ ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستان کے ساتھ ایران کے تعلقات کو مستحکم کرنے کے عزم مصمم کا ارادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے سرحدی انتظام ‘ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں قریبی تعاون کو مزید فروغ دینا چاہئے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد کی حمایت پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنمائوں نے افغانستان میں امن و استحکام سے متعلق کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تنازعہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں افغانستان میں پائیدار قیام امن کے لئے اس مسئلے کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔ افغانستان میں عدم استحکام کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پڑوسی ممالک شدید متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے طویل تنازعہ افغانستان کے حل کے لئے علاقائی سوچ اپنانے پر بھی زور دیا۔