پاکستان چینی برآمد کرنے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے،سکندر حیات خان بوسن

شوگر انڈسٹری ملکی زراعت پر انحصار کرنے والی دوسری بڑی صنعت ہے ، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ ْ شوگر انڈسٹری کی قابل قدر ترقی کے باوجود ہم ابھی عالمی منڈی میں مسابقت نہیں کرسکے ،ْ خطاب

منگل 19 ستمبر 2017 23:34

پاکستان چینی برآمد کرنے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے،سکندر حیات ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہاہے کہ شوگر انڈسٹری ملکی زراعت پر انحصار کرنے والی دوسری بڑی صنعت ہے جو کہ دیہی علاقوں میں ملازمت کے مواقع فراہم کر رہی ہے ،حکومت ملکی شوگر انڈسٹری کو پھلتا پھولتا دیکھنے کے ساتھ ساتھ اسے مزید مضبوط بنانے کی خواہاں ہے ،دور حاضر کے تقاضوں کے پیش نظر ہمیں معیار کو مزید بہتر بنانا ہو گا بصورت دیگر ہم دوسروں پر انحصار کرتے رہ جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں پاکستان سوسائٹی آف شوگر ٹیکنالوجسٹ کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر نے کہاکہ قیام پاکستان کے وقت ملک میں صرف دو شوگر ملیں تھیں تاھم اس وقت ملک میں 90کے قریب شوگر ملز کام کر رہی ہیں جبکہ اسی طرح ملک میں گنے کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کے ساتھ ساتھ گنے کی فی ایکڑ پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

سکندر حیات خان بوسن نے کہاکہ پاکستان 2012میں چینی بر آمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوا تھا اور 2016-17میں پاکستان چینی برآمد کرنے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے ۔اس ضمن میں پاکستان سوسائٹی آف شوگر ٹیکنالوجسٹ کا کردار قابل ستائش ہے جس نے اس سیکٹر کی بہتری کے لیے آگاہی کو فروغ دیا ۔اس کے ساتھ ساتھ گنے کی فصل پر نجی اور سرکاری شعبے میں کی گئی تحقیق بھی قابل ستائش ہے ۔

وفاقی وزیر سکندر حیات خان بوسن نے کہاکہ شوگر انڈسٹری کی مرکزی و بنیادی طاقت گنے کے وہ کاشتکار ہیں جن کی بدولت یہ انڈسٹری قائم و دائم ہے ۔شوگر انڈسٹری اور گنے کے کاشتکار ایک دوسرے کے مرہون منت ہیں ،حکومت شوگر انڈسٹری کو درپیش مسائل سے کماحقہ آگاہ ہے اور یہ مسائل حل کیے جائیں گے ۔وفاقی وزیر نے کہاکہ شوگر انڈسٹری کی قابل قدر ترقی کے باوجود ہم ابھی عالمی منڈی میں مسابقت نہیں کرسکے ۔

انہوںنے کہا کہ حکومت محدود وسائل کے ساتھ گنے کی فصل کی بہتری کے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے تاھم ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی منڈی میں اپنی مقابلے کے لیے پیداواری قیمت میں کمی کا حصول یقینی بنانے کے لیے نجی شعبہ بھی اپنا مثبت کردار ادا کرے ۔انہوںنے کہاکہ شوگر ملز اپنی استعدا د کار میں اضافے کے لیے کام کر رہی ہیں تاھم انہیں اس کے ساتھ ساتھ گنے کے کاشتکاروں کا بھی خیال رکھنا چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ گنے کی ناقص فصل کی بدولت انڈسٹری کو خاصا نقصان ہوتا ہے اس لیے پاکستان سوسائٹی آف شوگر ٹیکنالوجسٹ اور پاکستان شوگر انڈسٹری کو کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے بارے میں بھی لازمی سوچنا ہو گا ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان شوگر سیکٹر کو درپیش مسائل کے حل کی اہلیت رکھتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان سوسائٹی آف شوگر ٹیکنالوجسٹ کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے ۔اس موقع پر شوگر انڈسٹری سے وابستہ ماہرین نے انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مجوزہ اقدامات اور انڈسٹری کی ترقی کے لیے اپنی تجاویز بھی دیں ۔