وفاق روڑے نہ اٹکائے، سندھ حکومت اپنے وسائل سے توانائی کے منصوبے لگانا چاہتی ہے، وزیر اعلی سندھ

شاہد خاقان عباسی نے گھر کو ٹھیک کرنے کا بیان دے کر اپنے وزراء کی نہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی تائید کی ہے ملک میں توانائی بحران کا حل صرف سندھ کے پاس ہے ،مردم شماری کے آغاز پر ہی اس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا مگر وفاقی حکومت نے توجہ نہ دی تمام سٹیک ہولڈرز کو اس کا مشاہدہ کرنے اور اس پر اعتراضات بھی جمع کرانے کا ٹائم دیا جائے،عدالتی فیصلے پر ہمارے خدشات ہیں جن کو دور کرنے کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے ماضی میں ملک میں ڈکٹیٹر شپ کے خلاف صحافیوں نے ہمیشہ آواز بلند کی جو قربانیاں جمہوریت کی بحالی کیلئے میڈیا نے دی ہیں وہ سیاستدانوں سے کم نہیں، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی بحالی کی بات کی ، ہمارا مقصد حکومت کرنا نہیں جمہوریت کا تسلسل مقصود ہے ، مراد علی شاہ کانیشنل پریس کلب میں خطاب صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے ایک کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان، امداد سالانہ بنیادوں پر جاری کرنے کی یقین دہانی

منگل 19 ستمبر 2017 23:20

وفاق روڑے نہ اٹکائے، سندھ حکومت  اپنے وسائل سے توانائی کے منصوبے لگانا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 ستمبر2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنے وسائل سے توانائی کے منصوبے لگانا چاہتی ہے مگر وفاقی حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اجازت نہیں دے رہی ، ملک میں توانائی بحران کا حل صرف سندھ کے پاس ہے ،مردم شماری کے آغاز پر ہی اس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا مگر وفاقی حکومت نے اس جانب توجہ نہ دی ، بین الصوبائی رابطہ کمیٹی میں ہم نے اپنا مطالبہ کیا ہے کہ فوری مردم شماری کے حوالے سے تمام بلاکس کی تفصیلات جاری کی جائیں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اس کا مشاہدہ کرنے اور اس پر اعتراضات بھی جمع کرانے کا ٹائم دیا جائے، آئی جی سندھ کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے ، عدالتی فیصلے پر ہمارے خدشات ہیں جن کو دور کرنے کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے، وفاقی حکومت سندھ میں جتنے ترقیاتی کام کرنا چاہتی ہے کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں بلکہ ہم ان کا ساتھ دیں گے مگر وفاقی حکومت جو وعدے سندھ میں کر کے آئی اس کے مقابلے میں بہت کم فنڈ جاری کئے گئے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو نیشنل پریس کلب اسلام آبا دکے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے سندھ حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ کا چیک نیشنل پریس کلب کے صدر و سیکرٹری کے حوالے کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کو سالانہ بنیادوں پر گرانٹ سندھ بجٹ میں شامل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی جانب سے کیا گیا مطالبہ میرے لئے حکم کے برابر ہے اس لئے ہم این پی سی کو سالانہ بنیادوں پر ان کے بغیر مانگے گرانٹ دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ملک میں ڈکٹیٹر شپ کے خلاف صحافیوں نے ہمیشہ آواز بلند کی جو قربانیاں جمہوریت کی بحالی کیلئے میڈیا نے دی ہیں وہ سیاستدانوں سے کم نہیں پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی بحالی کی بات کی ، ہمارا حکومت کرنا مقصد نہیں جمہوریت کا قیام کرنا مقصد ہے ، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ آزاد میڈیا کی بات کی ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اکائیوں کو ان کا حق دینے میں ناکام رہی ہے ، 2010میں پیپلزپارٹی نے این ایف سی ایوارڈ دیا اس سے قبل حکومتیں این ایف سی ایوارڈ دینے میں ناکام رہیں ، موجودہ حکومت میں این ایف سی میں یہ صرف تین اجلاس ہوئے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئی جی سندھ کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے ، عدالتی فیصلے پر ہمارے خدشات ہیں جن کو دور کرنے کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مردم شماری کا جب آغاز ہوا تو اس وقت ہی اس پر خدشات کا اظہار کیا تھا اس حوالے سے وفاقی حکومت کو میں نے خط بھی لکھا اور مطالبہ کیا کہ سندھ میں جن گھروں سے معلومات لی جائے اس حوالے سے متعلقہ گھر کو بھی ایک رسید دی جائے تاکہ اسے پتہ ہو اس نے جو معلومات فراہم کی ہے وہ ٹھیک درج کی گئی ہے یا نہیں جبکہ ایک بلاک کے اعداد وشمار اکٹھے کرنے کے بعد انہیں فوری جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا مگر وفاقی حکومت کی جانب سے مجھے ایک لمبا چوڑا جواب دے دیا گیا کہ مردم شماری کے آغاز میں تفصیلات دینا ٹھیک نہیں ، فوج مردم شماری میں شامل ہوگی اس لئے اعدادوشمار ٹھیک درج کئے جائیں گے ۔

مشترکہ مفادات کونسل میں ہم نے مردم شماری کی کوئی منظوری نہیں دی تھی ، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں صرف مردم شماری کے ابتدائی نتائج جاری کرنے کی منظوری لی گئی جو ہم نے دی ۔ انہوں نے کہا کہ بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا آج اجلاس تھا جس میں ہم نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ تمام بلاکس کی تفصیلات جاری کی جائیں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اس کا مشاہدہ کرنے کیلئے وقت دیا جائے اور اس پر اعتراضات بھی جمع کرانے کا ٹائم دیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ میں جتنے ترقیاتی کام کرنا چاہتی ہے کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں بلکہ ہم ان کا ساتھ دیں گے مگر وفاقی حکومت جو وعدے سندھ میں کر کے آئی اس کے مقابلے میں بہت کم فنڈ جاری کئے گئے ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ملک میں توانائی کا سب سے بڑا بحران ہے جس کا حل صرف سندھ کے پاس ہے پتہ نہیں کیوں حکومت اس جانب توجہ نہیں دیتی ،کوئلے کے سب سے زیادہ ذخائر سندھ میں ہیں جبکہ ہوا سے 50ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ، وفاقی حکومت کی اس جانب توجہ کئی بار دلائی مگر حکومت نے اس جانب توجہ نہ دی ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے ہم نے کئی بار مطالبہ کیا کہ ہم اپنے ذرائع سے توانائی کے منصوبے لگانا چاہتے ہیں ، ہمیں آپ فنڈز نہ دیں صرف منصوبے لگانے کی اجازت دے دیں مگر وفاقی حکومت نے ہمیں تاحال اجازت نہیں دی ۔انہوں نے کہا کہ کوئلے سے توانائی کے منصوبے لگانے سے ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوگی ، امریکہ خود اپنی 70فیصد بجلی کوئلے سے بناتا ہے اور ہمیں ماحولیاتی آلودگی کا لیکچر دیتا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ عائشہ باوانی کالج میں جج نے بچوں کی تعلیم کا حرج کیا، تالے تڑوائے تو کہا جائے گا کہ ہم عدلیہ کا احترام نہیں کرتے ، جج کے خلاف مس کنڈکٹ کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی ہے مراد علی شاہ نے کہا کہ عائشہ باوانی کالج 1984 میں ٹرسٹ کے حوالے کیا گیااگر تالے تڑواتا ہوں تو کہا جائے کہ ہم نے عدالت کا احترام نہیں کیا،عدالت نے عائشہ باوانی کالج سے متعلق حکم دیا،سول جج نے بچوں کی تعلیم کا نقصان کیا ہے،جج نے جلدی میں آرڈر دیا ہے،جج کے خلاف مس کنڈکٹ کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی ہے،ہم اس کالج کا کرایہ دینے کو بھی تیار ہیں،ہم نے کمرشل سرگرمیوں کے لیے یہ جگہ نہیں دی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کے حوالے سے بل میں کوئی خامی نہیں ہم نے اسمبلی سے پاس کروایا لیکن گورنر نے واپس بھجوایا اب از سر نو اس بل کو لا رہے ہیں،نیب کے خاتمے کے حوالے سے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ نیب کے آنے سے سندھ حکومت کو زیادہ نقصان ہوا،دفتروں میں کام رک گیا. نیب نے ریکارڈ اٹھانا شروع کر دیا۔ تقریب سے وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر علی شاہ نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ صحافیوں کے حقوق کا تحفظ اور ان کے مسائل حل کرنا سندھ حکومت کی ہمیشہ سے ترجیح رہی ہے ہم نے کراچی اور حیدر آباد پریس کلب کے علاوہ سندھ کے چھوٹے پریس کلبوں کو بھی امداد دی اور ان کے مسائل حل کئے ہیں اور ہم اسلام آباد کے صحافیوں کو بھی سندھ کا دورہ کرائیں گے۔

قبل ازیں صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، صدر نیشنل پریس کلب شکیل انجم اور سیکرٹری عمران یعقوب ڈھلوں نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور پریس کلب کی گرانٹ کے اجرا پر پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ سے میڈیا فرینڈلی رہی ہے اور یہ زبانی کلامی دعوئوں کے علاوہ صحافتی اداروں کو عملی طور پر مضبوط کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

اس موقع پر معزز مہمانوں کو اجرکیں بھی پہنائی گئیں۔ قومی اسمبلی میں اپویشن لیڈر سید خورشید شاہ نے وزیراعظم کی جانب سے گھر کو ٹھیک کرنے کے بیان پر کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے وزراء کی نہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی تائید کی ہے ، شاہد خاقان عباسی ،خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال شامل تھے تو انہوں نے اس وقت گھر کو ٹھیک کرنے کی بات کیوں نہیں کی ، اداروں کے درمیان تصادم دن بدن بڑھتا جا رہا ہے جو انتہائی خطرناک بات ہے۔

وہ منگل کو نیشنل پریس کلب اسلام آبا دمیں سندھ حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ کا چیک پریس کلب انتظامیہ کو دینے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے نیشنل پریس کلب سے کیا گیا وعدہ پورا کر لیا ، پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جو بھی وعدہ کیا اسے پورا کیا کیونکہ پیپلزپارٹی اپنے اداروں کو چلانا فرض سمجھتی ہے ۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ جس طرح کراچی پریس کلب کیلئے سالانہ گرانٹ سندھ حکومت نے بجٹ میں شامل کی ہیں اسی طرح نیشنل پریس کلب کی گرانٹ بھی سالانہ بجٹ میں شامل کی جائے ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے وزیرخارجہ اور وزیرداخلہ کے گھر کو ٹھیک کرنے کے حوالے سے بیان کی تائید پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے وزراء کی نہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ریاض میں دیے گئے بیان کی تائید کی ہے ۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی کابینہ میں شاہد خاقان عباسی ،خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال شامل تھے تو انہوں نے اس وقت گھر کو ٹھیک کرنے کی بات کیوں نہیں کی ، گھر کو ٹھیک کرنے کی بات آج کی نہیں بہت پرانی ہے مگر ماضی میں وزیراعظم سمیت موجودہ وزراء نے گھر کو ٹھیک کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گھر کو ٹھیک کرنے میں ناکامی ہوئی ہے تو اس کی ذمہ داری سابق وزیرداخلہ پر بھی جاتی ہے ، اداروں میں نہیں حکومت کے اندر تضاد ہے جس سے مشکلات بڑھیں گی ، گھر کو ٹھیک کرنے کے بیان سے دشمنوں کو فائدہ ہوگا ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ، ہماری فورسز اور قوم نے دہشت گردی کے خلاف بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں ۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اداروں کے درمیان تصادم دن بدن بڑھتا جا رہا ہے جو انتہائی خطرناک بات ہے ۔