وفاقی حکومت ہٹ دھرمی کرکے سندھ کو اپنے وسائل سے توانائی منصوبے لگانے کی اجازت نہیں دے رہی ، ملک میں توانائی بحران کا حل صرف سندھ کے پاس ہے ،مردم شماری کے آغاز پر ہی اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، وفاقی حکومت نے توجہ نہ دی ، بین الصوبائی رابطہ کمیٹی میں فوری مردم شماری کے حوالے سے تمام بلاکس کی تفصیلات جاری کرنے کا مطالبہ کیا، آئی جی سندھ کے ساتھ کوئی تنازع نہیں ، عدالتی فیصلے پر ہمارے خدشات ہیں ،اس پر سپریم کورٹ جائیں گے، وفاقی حکومت سندھ میں جتنے ترقیاتی کام کرنا چاہتی ہے کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا صوبائی حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ کا چیک نیشنل پریس کلب انتظامیہ کے حوالے کرنے کی تقریب سے خطاب ، این پی سی کی سالانہ بنیادوں پر گرانٹ سندھ بجٹ میں شامل کرنے کا بھی اعلان

منگل 19 ستمبر 2017 22:20

وفاقی حکومت  ہٹ دھرمی کرکے سندھ کو اپنے وسائل سے توانائی  منصوبے لگانے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 ستمبر2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنے وسائل سے توانائی کے منصوبے لگانا چاہتی ہے مگر وفاقی حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اجازت نہیں دے رہی ، ملک میں توانائی بحران کا حل صرف سندھ کے پاس ہے ،مردم شماری کے آغاز پر ہی اس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا مگر وفاقی حکومت نے اس جانب توجہ نہ دی ، بین الصوبائی رابطہ کمیٹی میں ہم نے اپنا مطالبہ کیا ہے کہ فوری مردم شماری کے حوالے سے تمام بلاکس کی تفصیلات جاری کی جائیں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اس کا مشاہدہ کرنے اور اس پر اعتراضات بھی جمع کرانے کا ٹائم دیا جائے، آئی جی سندھ کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے ، عدالتی فیصلے پر ہمارے خدشات ہیں جن کو دور کرنے کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے، وفاقی حکومت سندھ میں جتنے ترقیاتی کام کرنا چاہتی ہے کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں بلکہ ہم ان کا ساتھ دیں گے مگر وفاقی حکومت جو وعدے سندھ میں کر کے آئی اس کے مقابلے میں بہت کم فنڈ جاری کئے گئے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو نیشنل پریس کلب اسلام آبا دمیں سندھ حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ کا چیک پریس کلب انتظامیہ کو دینے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کو سالانہ بنیادوں پر گرانٹ سندھ بجٹ میں شامل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی جانب سے کیا گیا مطالبہ میرے لئے حکم کے برابر ہے اس لئے ہم این پی سی کو سالانہ بنیادوں پر ان کے بغیر مانگے گرانٹ دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ملک میں ڈکٹیٹر شپ کے خلاف صحافیوں نے ہمیشہ آواز بلند کی جو قربانیاں جمہوریت کی بحالی کیلئے میڈیا نے دی ہیں وہ سیاستدانوں سے کم نہیں پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی بحالی کی بات کی ، ہمارا حکومت کرنا مقصد نہیں جمہوریت کا قیام کرنا مقصد ہے ، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ آزاد میڈیا کی بات کی ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اکائیوں کو ان کا حق دینے میں ناکام رہی ہے ، 2010میں پیپلزپارٹی نے این ایف سی ایوارڈ دیا اس سے قبل حکومتیں این ایف سی ایوارڈ دینے میں ناکام رہیں ، موجودہ حکومت میں این ایف سی میں یہ صرف تین اجلاس ہوئے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئی جی سندھ کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے ، عدالتی فیصلے پر ہمارے خدشات ہیں جن کو دور کرنے کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مردم شماری کا جب آغاز ہوا تو اس وقت ہی اس پر خدشات کا اظہار کیا تھا اس حوالے سے وفاقی حکومت کو میں نے خط بھی لکھا اور مطالبہ کیا کہ سندھ میں جن گھروں سے معلومات لی جائے اس حوالے سے متعلقہ گھر کو بھی ایک رسید دی جائے تاکہ اسے پتہ ہو اس نے جو معلومات فراہم کی ہے وہ ٹھیک درج کی گئی ہے یا نہیں جبکہ ایک بلاک کے اعداد وشمار اکٹھے کرنے کے بعد انہیں فوری جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا مگر وفاقی حکومت کی جانب سے مجھے ایک لمبا چوڑا جواب دے دیا گیا کہ مردم شماری کے آغاز میں تفصیلات دینا ٹھیک نہیں ، فوج مردم شماری میں شامل ہوگی اس لئے اعدادوشمار ٹھیک درج کئے جائیں گے ۔

مشترکہ مفادات کونسل میں ہم نے مردم شماری کی کوئی منظوری نہیں دی تھی ، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں صرف مردم شماری کے ابتدائی نتائج جاری کرنے کی منظوری لی گئی جو ہم نے دی ۔ انہوں نے کہا کہ بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا آج اجلاس تھا جس میں ہم نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ تمام بلاکس کی تفصیلات جاری کی جائیں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اس کا مشاہدہ کرنے کیلئے وقت دیا جائے اور اس پر اعتراضات بھی جمع کرانے کا ٹائم دیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ میں جتنے ترقیاتی کام کرنا چاہتی ہے کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں بلکہ ہم ان کا ساتھ دیں گے مگر وفاقی حکومت جو وعدے سندھ میں کر کے آئی اس کے مقابلے میں بہت کم فنڈ جاری کئے گئے ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ملک میں توانائی کا سب سے بڑا بحران ہے جس کا حل صرف سندھ کے پاس ہے پتہ نہیں کیوں حکومت اس جانب توجہ نہیں دیتی ،کوئلے کے سب سے زیادہ ذخائر سندھ میں ہیں جبکہ ہوا سے 50ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ، وفاقی حکومت کی اس جانب توجہ کئی بار دلائی مگر حکومت نے اس جانب توجہ نہ دی ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے ہم نے کئی بار مطالبہ کیا کہ ہم اپنے ذرائع سے توانائی کے منصوبے لگانا چاہتے ہیں ، ہمیں آپ فنڈز نہ دیں صرف منصوبے لگانے کی اجازت دے دیں مگر وفاقی حکومت نے ہمیں تاحال اجازت نہیں دی ۔انہوں نے کہا کہ کوئلے سے توانائی کے منصوبے لگانے سے ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوگی ، امریکہ خود اپنی 70فیصد بجلی کوئلے سے بناتا ہے اور ہمیں ماحولیاتی آلودگی کا لیکچر دیتا ہے ۔