اسلام آباد میں فائر سیفٹی کے انتظامات نہ کرنے والے عمارتوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کی جائیگی، عوامی مرکز میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی ، واقعے کے پیچھے کوئی سازش کار فرما نہیں ،

مردم شماری کے دوران ملک کے ہر شہری کا شمار کیا گیا‘ 1998ء کے بعد سے ابھی تک کراچی کی شہری حدود کا تعین نہیں ہوا وفاقی وز راء احسن اقبال اور کامران مائیکل کا سینیٹ میں ارکان کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں اظہار خیال

منگل 19 ستمبر 2017 21:47

اسلام آباد میں فائر سیفٹی کے انتظامات نہ کرنے والے عمارتوں کے مالکان ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں فائر سیفٹی کے انتظامات نہ کرنے والے عمارتوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ عوامی مرکز اسلام آباد میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی اورآتشزدگی کے پیچھے کوئی سازش کار فرما نہیں جبکہ وفاقی وزیر شماریات کامران مائیکل نے کہا ہے کہ مردم شماری کے دوران ملک کے ہر شہری کا شمار کیا گیا ہے‘ 1998ء کے بعد سے ابھی تک کراچی کی شہری حدود کا تعین نہیں ہوا۔

منگل کو ایوان بالا میں سینیٹر شیری رحمان کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ عوامی مرکز اسلام آباد میں آتشزدگی میں کوئی سازش نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی ٹیکس محتسب کا دائرہ اختیار تحقیقات نہیں ہوتا بلکہ اس کے پاس لوگ اپنی شکایات کے ازالے کے لئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا سیکرٹریٹ عوامی مرکز میں نہیں وزارت منصوبہ بندی میں ہے۔

تمام ریکارڈ وہیں پر ہے اور محفوظ ہے۔ عوامی مرکز میں صرف تحقیق کا مرکز تھا اس کا ریکارڈ بھی محفوظ ہے۔ وزیراعظم نے کمیٹی قائم کردی ہے۔ 21 ستمبر کو کمیٹی فرانزک رپورٹ پیش کردے گی۔ عوامی مرکز میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی۔ دس منٹ میں فائر بریگیڈ بھی پہنچ گئی۔ اسلام آباد میں تیز ہوائوں کی وجہ سے آگ بے قابو ہوئی۔ دو نوجوانوں کی ہلاکت کا واقعہ افسوسناک ہے۔

دم گھٹنے کے باعث انہوں نے چھلانگ لگانے کی کوشش کی لیکن نیچے موجود عملہ انہیں بچانے میں ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس کا نوٹس پہلے ہی لیا ہوا ہے۔ سی ڈی اے کو ہدایت دی جاچکی ہے‘ تمام بڑی عمارتوں کا فائر سیفٹی آڈٹ کرایا جائے۔ ایسا نہ کرانے والے مالکان کو جرمانہ کیا جائے گا اور ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ نسرین جلیل کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر شماریات کامران مائیکل نے کہا کہ کراچی کی حدود کا 1998ء سے ابھی تک دوبارہ تعین نہیں کیا گیا۔

19 سال سے کراچی میں سات مواضعات کو شہری علاقوں میں شامل کیا گیا ہے اس کا نوٹیفکیشن محکمہ بلدیات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصور کی دو تحصیلوں کو لاہور کے شہری علاقے میں شامل کیا گیا۔ الیکشن کمشنرز‘ ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو بنایا گیا تھا۔ عملہ میں بھی سندھ حکومت کے ملازمین تھے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس صرف 18 سال سے زائد عمر کے افراد جبکہ نادرا کے پاس شناختی کارڈ اور فارم ب کا ہی ریکارڈ ہے۔ اس لئے ان کے ریکارڈ میں فرق ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے دوران ملک کے ہر شہری کا شمار کیا ہے۔