صحت محافظ کی جدوجہد کی وجہ سے آج ہم پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کے قریب پہنچ چکے ہیں ، اپنی جدوجہد کو پہلے سے زیادہ موثر انداز میں جاری رکھنا ہے، ہمیں ابھی بھی آرام کی نہیں کام کی ضرورت ہے،سینیٹر عائشہ رضا فاروق

منگل 19 ستمبر 2017 19:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2017ء) وزیر اعظم کی ترجمان برائے پولیو تدارک پروگرام سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہاہے کہ صحت محافظ کی جدوجہد کی وجہ سے آج ہم پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کے ہدف کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں لیکن ابھی بھی ہمیں اپنی جدوجہد کو پہلے سے زیادہ موثر انداز میں جاری رکھنا ہے، ہمیں ابھی بھی آرام کی نہیں کام کی ضرورت ہے۔

یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں جاری پولیو مہم کا جائزہ لینے کیلئے اچانک دورہ کے دوران کہی ۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے ایمرجنسی اپریشن سینٹر (ای او سی) کے نیشنل کوارڈینیٹرڈاکٹر رانا محمد صفدر، وزارتِ امور صحت، اسلام آباد انتظامیہ(آئی سی ٹی) اور کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی ای) کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں کا اچانک دورہ کیا اور شہر میں جاری پولیو مہم کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

بچوں کو اس موذی وائرس سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے تمام صوبوں بشمول فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں لگ بھگ 2 لاکھ 50 ہزار صحت محافظ پانچ سال تک کی عمر کے 3 کروڑ 77 لاکھ کے قریب بچوں کو پولیو سے بچائو کے حفاظتی قطرے پلانے میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ موجودہ جاری پولیو مہم کے دوران اسلام آباد کے لیے 3 لاکھ 12 ہزار بچوں تک رسائی اور انہیں پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

اس مقصد کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی ای) نے صحت محافظ پر مشتمل کٴْل 1346 ٹیمیں تشکیل دی ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوں پر 73 کے قریب ٹیموں کوتعینات کیا گیاہے تاکہ شہر میں داخل ہونے اور باہر جانے والے تمام 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچائو کے حفاظتی قطرے پلانے کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

اسلام آباد اور اس کے گرد و نواح کے مختلف علاقوں کے اچانک دورے کے دوران سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہاکہ رواں سال کے دوران پاکستان میں پولیو سے متاثرہ کیسز کی انتہائی کم ترین تعداد کو یقینی بناتے ہوئے ہم نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، ہم پولیو کے موذی وائرس کے مکمل خاتمے کے اس سنہری موقع کو گنوانا نہیں چاہتے۔، محتاط ، فعال، موثر طرز عمل اور مسلسل جدوجہد سے ہم پولیو کے مکمل تدارک کے ہدف کو حاصل کر سکتے ہیں ۔

وزیر اعظم پاکستان نے جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں پولیو مہم کی نگرانی کے لیے خصوصی ٹاسک فورس قائم کر دی ہے جو جڑواں شہروں میں جاری اور آئندہ کے لیے منعقد کی جانے والی پولیو مہموں کی کارکردگی روزانہ کی بنیادوں پر وزیر اعظم کو پیش کریں گے۔ اس خصوصی ٹاسک فورس کے قیام کا مقصد زیادہ سے زیادہ بچوں تک رسائی اور انہیں پولیو سے بچائو کے حفاظتی قطرے پلانے کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے موثر رہنمائی فراہم کرنا ہے۔

اگرچہ جڑواں شہروں سے گذشتہ دو سالوں میں پولیو سے متاثرہ کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا لیکن ماحولیاتی نمونہ جات کی تشخیص سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی ماحولیاتی فضا اور نکاسی آب کے نظام میں اس موذی وائرس کی موجودگی کے آثار موجود ہیں جسکی وجہ سے کمیونٹی اور متعلقہ اعلیٰ حکام میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔

سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر شہر میں جاری پولیو مہم کی نگرانی کریں گی۔ علاوہ ازیں سینیٹر عائشہ رضا نے بچوں میں مہلک قرار دی گئی نو مختلف بیماریوں سے بچائو کے حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے دستیاب سہولیات کے فقدان کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں کہ ہر بچے میں ان مہلک بیماریوں سے بچائو کے حفاظتی ٹیکوں کے عمل کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے ملک بھر میں جاری پانچ روزہ پولیو مہم کے دوسرے روز خدمات سرانجام دینے والی ویکسینیٹرز سے ملاقات کی اور مہم کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا۔ سینیٹر عائشہ نے وفاقی دارلحکومت میں واقع پاکستان ٹائون، کورال، سیکٹر ایچ-9 اور دیگر علاقوں میں مختلف گھروں کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے علاقے کے عمائدین اور مختلف بچوں کے والدین سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ پولیو سے بچائو کے حفاظتی قطروں اور دیگر بیماریوں سے بچائو کی ویکسین کی افادیت پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کنبے کے سربراہان اور بچوں کے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں اپنے بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچائو کی حفاظتی ویکسین دلوانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ کہ حکومت بچوں کو 9 مختلف مہلک بیماریوں سے بچائو کے حفاظتی ٹیکے اور ویکسین مفت فراہم کر رہی ہے۔ اور یہ والدین کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ صحت کی ان سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے بچوں کو ان مہلک بیماریوں سے تحفظ فراہم کریں۔

انہوں نے گلیوں میں کھیلنے والے ان بچوں کی انگلیوں پر لگائے گئے سیاہی کے نشانات کا بھی معائنہ کیا جنہیں پولیو سے بچائو کی حفاظتی قطرے پلائے گئے تھے۔ سینیٹر عائشہ رضا نے پولیو کی ٹیموں سے بھی تبادلہ خیال کیا اور ان کے پاس موجود ٹیلی شیٹس کا معائنہ بھی کیا۔ انہوں نے پولیو ٹیموں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ خصوصی طور پر ان بچوں پر توجہ دیں جو اپنے رشتہ داروں کے گھر گئے ہوئے ہوں اور ممکنہ طور پر پولیو سے بچائو کے حفاطتی قطرے پینے سے محروم رہ گئے ہوں۔

علاوہ ازیں ہر گھرانہ جو عارضی رہائش گاہوں میں رہائش پذیر ہو، خانہ بدوش یا پھر وہ گھرانے جو اکثر سفر میں رہتے ہیں ان میں موجود پانچ سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو لازمی پولیو سے بچائو کے حفاظتی پلائیں اور واضح طور پر ایسے تمام گھرانے جن میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے ہوں ان گھروں کے مرکزی دروازوں پر خصوصی نشانات آویزاں کریں۔

متعلقہ عنوان :