پاکستان میں ایسا کوئی انتظامی فورم نہیں جس میں صرف چار افراد کو ملک کو درپیش خطرات کا علم ہو‘

ریاست کو درپیش ایسے کوئی خطرات نہیں جو کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کے علم میں نہ ہوں‘ ریاست کے تمام معاملات اور خطرات وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور عسکری قیادت کے علم میں ہیں‘ دنیا میں جنگیں اطلاعات کی بنیاد پر لڑی جارہی ہیں‘ ہمیں بھی اس جنگ کا سامنا ہے‘ اتحاد سے ہم چیلنجز پر قابو پاسکتے ہیں وزیر داخلہ احسن اقبال کا ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

منگل 19 ستمبر 2017 19:12

پاکستان میں ایسا کوئی انتظامی فورم نہیں جس میں صرف چار افراد کو ملک ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2017ء) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایسا کوئی انتظامی فورم نہیں ہے جس میں صرف چار افراد کو ملک کو درپیش خطرات کا علم ہو‘ ریاست کو درپیش ایسے کوئی خطرات نہیں جو کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کے علم میں نہ ہوں‘ ریاست کے تمام معاملات اور خطرات وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور عسکری قیادت کے علم میں ہیں‘ آج دنیا میں جنگیں اطلاعات کی بنیاد پر لڑی جارہی ہیں‘ ہمیں بھی اس جنگ کا سامنا ہے‘ اتحاد سے ہم چیلنجوں پر قابو پاسکتے ہیں۔

منگل کو ایوان بالا میں سینیٹر اعتزاز احسن اور عثمان کاکڑ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو درپیش ایسے کوئی خطرات نہیں جو کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کے علم میں نہ ہوں۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی سے ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی انتظامی فورم نہیں ہے جس میں صرف چار افراد کو ملک کو درپیش خطرات کا علم ہو۔

انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی آئینی وزیراعظم ہیں۔ ریاست کے تمام معاملات اور خطرات ان کے علم میں ہیں۔ عسکری قیادت اور آرمی چیف ریاست کو درپیش چیلنجوں سے آگاہ ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی کے ارکان بھی آگاہ ہیں۔ پاکستان کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔ بہت سی قوتیں پاکستان کی طاقت سے خائف ہیں۔ ہماری معاشی طاقت کی بحالی کو بھی خطرہ سمجھا جاتا ہے۔

سی پیک کے حوالے سے بھی ہمارے ہمسایہ ملک کے آرمی چیف‘ وزیر خارجہ کے پیغامات موجود ہیں۔ بھارت کے جاسوس کلبھوشن کے اعترافات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو کوئی ایسا خطرہ اور چیلنج نہیں جو پاکستانی قوم کے قابو سے باہر ہو۔ اتحاد سے ہم چیلنجوں پر قابو پاسکتے ہیں۔ آج دنیا میں جنگیں اطلاعات کی بنیاد پر لڑی جارہی ہیں۔ ہمیں بھی اسی جنگ کا سامنا ہے۔

پوری قومی قیادت کا فرض ہے کہ ہم دانشمندی سے ان خطرات سے نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پالیسی بیان سے بھی صورتحال کھل کر سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں۔ تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے بھرپور جواب بھی دیا ہے۔ حکومت اور ریاستی ادارے صورتحال سے مکمل طور پر باخبر ہیں۔ کوئی ایسی خبر نہیں جو ذمہ دار منصب پر فائز افراد کے علم میں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہی کچھ گروہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرکے بلوچستان میں تخریبی کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اسی وجہ سے سیکیورٹی ادارے حفاظتی اقدامات کرتے ہیں۔